پونےدو کھرب کی سرمایہ کاری، KPT اور پورٹ قاسم کو ملا کر ون پورٹ منصوبے پر کام کر رہے ہیں، وفاقی وزیر علی زیدی

February 12, 2019

اسلام آباد( عاطف شیرازی، بلال عباسی ) وفاقی وزیر میری ٹائم افیئرز سیدعلی زیدی نے کہاہے کہ ساڑھے 8 ارب ڈالرز (تقریباً پونے 12کھرب روپے)کی سرمایہ کاری سے فریٹ کوریڈور( باربرداری راہداری) منصوبہ شروع کیا جائے گا ، منصوبے کے تحت پورٹ قاسم اور کراچی پورٹ کو منسلک کیا جائے گا ، ون پورٹ کے تصور پر کام شروع کر دیا ہے، ون پورٹ منصوبہ ہانگ کانگ و سنگاپور طرز پر بنایاجائیگا ،ساہیوال میں کوئلے کا پلانٹ لگانا سمجھ سے بالاتر ہے جبکہ وزیر پٹرولیم غلام سرورخان نے کہاکہ درآمدی بل سے تجارتی خسارہ بڑھ رہا ہے حکومت توانائی کی قلت پر قابو پانے کیلئے کوشاں ہے ،ہم تیل وگیس کےشعبہ میں بیرونی سرمایہ کاری کافروغ چاہتے ہیں ،پاکستان توانائی بحران کا شکار ہے،امیدہےکراچی میں تیل وگیس سے متعلق کاوشیں رنگ لائینگی، وزیر اعظم کے معاون خصوصی شہزاد قاسم نے کہا کہ حکومت پاور سیکٹر کے نقصانات 30سے 15فیصد پر لائی ،ان خیالات کا اظہارانہوں نے جنگ/ جیومیڈیا گروپ، بائکو پٹرولیم اور وزارت توانائی کے تعاون سے اسلام آباد میں پاک آئل و گیس کے شعبہ کی ترقی کے موضوع پر انٹرنیشنل کانفرنس برائے پٹرولیم میں خطاب کرتے ہوئے کیا، کانفرنس میں اقبال احمد ،زاہد میر ، ممتاز علی، جہانگیر علی و دیگر نےحکومت کو تیل وگیس اور توانائی سے وابستہ مسائل کے حل کیلئےانرجی بورڈ کی تشکیل کی تجویز دی ۔وفاقی وزیر سید علی حیدر زیدی نے کہاکہ ساہیوال میں کوئلے کا پلانٹ لگانا سمجھ سے بالاتر ہے، کوئلے کے پلانٹ دینا بھر میں بند ہورہے ہیں کیونکہ یہ آلودگی کا سبب بنتے ہیں،انہوںنے کہاکہ حکومت بندرگاہوں پر مسائل کے حل پر کام کر رہی ہے، اس ضمن میں بہتر لاجسٹکس کی سہولتوں کا جائزہ لے رہے ہیں حکومت پورٹس پر انفراسٹرکچر کی بہتری اور کشادگی کیلئے مختلف منصوبوں کا جائزہ لے رہی ہے، کراچی بندرگاہ صرف انرجی پورٹ ہی نہیں ، اس پر دیگر مصنوعات بھی درآمد ہو نا ہوتی ہے، ہم ون پورٹ منصوبے پر کام کررہے ہیں، ون پورٹ منصوبہ فریٹ کوریڈور منصوبہ ہو گا جو ہانگ کانگ اور سنگاپور طرز پر بنایاجائے گا ،ون پورٹ تصور کے حوالے سے چینی کمپنی سے بات چیت ہورہی ہے ،چینی کمپنی کو فزیبلٹی رپورٹ بنانے کا کہہ دیا ہے جیسے ہی وزارت قانون گرین سگنل دے گی، آگے پیشرفت ممکن ہوسکے گی۔ منصوبہ 8 ارب ڈالرز سے زائد کا ہوگا۔ انہو ںنےبتایاکہ سمندر میں تیل پھیلنے کے واقعہ کی انکوائری مکمل کر لی گئی ہے اگلے ہفتے رپورٹ پیش کر دیں گے جبکہ غلام سرورخان نے کہاکہ توانائی کا شعبہ ملکی معیشت کیلئےریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتا ہے 80 فیصد توانائی کے ذرائع درآمد کیے جارہے ہیں، حکومت چاہتی ہے کہ غیر ملکی سرمایہ کاروں کوا چھے مواقع فراہم کیےجائیں۔ اس مقصد کے لیے سعودی عرب اور یو اے ای کے تعاون سے ملک میں دو بڑی آئل ریفائنریز لگا رہے ہیں، کراچی کے قریب ایک بڑی امریکی کمپنی نے کنسورشیم میں شامل کمپنیوںکے ساتھ مل کر سمندر میں تیل اور گیس کی تلاش کیلئے ڈرلنگ شروع کر دی ہے۔ سی پیک منصوبے کے بعد ٹرانسپورٹیشن میں اضافہ سے تیل کی کھپت بھی بڑھ جائےگی ، پاکستان توانائی کے بحران کا شکار ہے ، اس کو اپنی معاشی ترقی کیلئے سستی اور اچھی توانائی چاہئے، حکومت وزیراعظم عمران خان کی سربراہی میں انرجی سیکٹر میںبین الاقوامی سرمایہ کاری حاصل کرنے کیلئے بھرپور کوشش کر رہی ہے،پاکستان اپنی توانائی کی ضرورت کا 80 فیصد حصہ بین الاقوامی مارکیٹ سے لیتا ہے جبکہ دوسری طرف ہم بڑھتے ہوئے درآمدی بل سے بھی لڑرہےہیں، ہمیں موثر لاگت کا انرجی مکس بھی چاہیے جو ہماری سالانہ ضرورت کو پورا کر سکے،ہماری سالانہ ضرورت8فیصد کے حساب سے بڑھ رہی ہے،تیل گیس اور قدرتی مایع گیس ہمارے انرجی مکس کا اہم حصہ ہے اور ہمارے 75فیصد بنیادی توانائی کی رسد کا بھی حصہ ہے، حکومت توانائی کے بحران سے نمٹنا چاہتی ہے،اس سلسلے میں انرجی ٹاسک فورس بھی بنائی گئی ہے یہ ٹاسک فورس جلد ایک جامع منصوبہ پیش کرےگی،تمام مقامی اور غیر ملکی کمپنیاں ملک میں جدید ریفائنریاں قائم کر رہی ہیں،اس شعبہ میں سی پیک کے بعد اور بھی اضافہ ہو گا،پاکستان میں صرف 5 لوکل ریفائنریاں ہیں جو 12 ملین ٹن سالانہ تیل کی مصنوعات بنا رہی ہیں جبکہ ملک بھر میں طلب 25 ملین ٹن سالانہ ہے،پاکستان کو تیل کی مصنوعات میں خود کفیل ہونے کی اشد ضرورت ہے ،حکومت نے طے کیا ہے کہ فرنس آئل سے بجلی نہیں بنائی جائے گی،غلام سرور خان نے پاکستان، سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات کے مابین ہونے والے باہمی تعاون کے منصوبوں پر بھی بات چیت کی،جس میں پاکستان کی پہلی ڈیپ کنورژن آئل ریفائنری بھی شامل ہے،انہوں نے بتایا کہ ہم پاکستان میں تیل و گیس کی پیداوار میں بہتری لانے پر بھی کام کر رہے ہیں جبکہ بہت جلد تیل اور گیس کی تلاش کے نئے بلاکس میں پیش کیے جائیں گے،حکومت تمام مقامی و بین الاقوامی شہرت کے حامل کمپنیوں کو تیل و گیس کی تلاش اور پیداوار سے متعلق یکساں مواقع فراہم کر رہی ہے، پاکستان میں تیل و گیس کی تلاش پیداوار سے منسلک کمپنیوں کو نہ صرف پورے خطے کے مقابلے میں زیادہ اچھے نرخ دیے جارہے ہیں۔ امید ہے کہ کراچی میں ماوراے ساحل ہونے والی تیل و گیس کے متعلق کاوشیں رنگ لائینگی اور قوم کو بہت جلد اچھی خبر ملے گی۔ کانفرنس میں غیرملکی سفیروں نے بھی شرکت کی، وزیر پٹرولیم نے انٹر نیشنل آئل اینڈ گیس کانفرنس کے انعقاد پر جنگ میڈیا گروپ کا شکریہ ادا کیا۔ وزیر اعظم کے معاون خصوصی شہزاد قاسم نے کانفرنس سے خطاب کرتےہوئے کہاکہ گردشی قرضوں نے ملکی معیشت پر منفی اثرات مرتب کیے ہیں موجودہ حکومت پاور سیکٹر کے نقصانات 30 فی صد سےکم کرکے 15 فیصد پر لائی ہے، بجلی کی پیداواری لاگت اور وصولیوں کے عدم توازن کی وجہ سے سرکلر ڈیٹ میں اضافہ ہوا۔