بھارت میں مسلمانوں پر حملے، مودی کی پھر دھمکیاں،نئی دہلی الزامات کے بجائے ثبوت دے، تعاون کرینگے، پاکستان

February 17, 2019

ممبئی، سری نگر(ایجنسیاں)پلوامہ حملہ کے بعد مقبوضہ کشمیر اور بھارت کے مختلف شہروں میں کشمیری مسلمان زیر عتاب آگئے، ہندو انتہا پسندوں کی طرف سے تاجروں ، طلباء سمیت کشمیری مسلمانوں پر تشدد کیا گیا، انکی املاک کو نذر آتش کرنے اور طلباءکو ہراساں کرنے کی بہیمانہ کارروائیاں شروع ہو گئیں،دوسری جانب بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی نے ایک بارپھر گیدڑ بھبکی دیتے ہوئے کہا ہے کہ پلوامہ حملے کا بھرپور جواب دیاجائے گا، پاکستان بھارت کو ختم کرنے کا خواب دیکھنا چھوڑ دے ، ہم پاکستان کوعالمی دنیا میں تنہا کردیں گے، بھارتی ریاست مہاراشٹر میں ایک تقریب کے دوران بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی نے پاکستان کانام لیے بغیر کہا کہ ہم نے سکیورٹی فورسز کو کھلی چھوٹ دے دی ہے، ہمارے جوان اس بات کا فیصلہ کریں گے کہ کب، کہاں اورکیسے دہشتگردانہ حملہ کرنے والوں کو سزا دی جائے گی،پاکستان جان لے یہ نیا بھارت ہے اور 130 ملین افراد کا ملک مل کر پاکستان کو جواب دے گا،ادھر امریکی مشیر قومی سلامتی جان بولٹن نے بھارتی ہم منصب اجیت دوال سے کہا ہےکہ امریکا بھارت کے دفاع کے حق کو تسلیم کرتا ہے ۔ گزشتہ روز امریکا کی قومی سلامتی کے مشیر جان بولٹن اوراجیت دوال کے درمیان ٹیلی فونک گفتگو ہوئی جس میں بولٹن نے دوال سےمقبوضہ کشمیر میں خودکش حملے پر اظہار مذمت کی، بولٹن کے مطابق انہوں نے کہا کہ امریکا نے پاکستان سے واضح کہا ہے کہ وہ مبینہ طور پر دہشتگردوں کی محفوظ پناہ گاہوں کو سپورٹ کرنا بند کرے، دریں اثناء بھارت کے مختلف شہروں میں پلوامہ حملے کے خلاف احتجاجی مظاہرے کئے گئے ، ممبئی میںمشتعل مظاہرین ریلوے ٹریک پر آگئے اور ٹرین سروس معطل کردی ، کئی شہروں میں پرتشدد مظاہرے بھی کئے گئے ، پاکستانی دفتر خارجہ نے پلوامہ حملے کے بعد مقبوضہ وادی میں کشمیریوں اور بھارتی ریاستوں میں کشمیری طلباء پر منظم حملوں کی مذمت کی ہے، دفتر خارجہ کے ترجمان دفترخارجہ ڈاکٹر محمد فیصل کا کہنا ہے کہ بھارت کو پلوامہ حملے کی آڑ میں مقبوضہ کشمیر میں نہتے کشمیریوں پر ظلم و بربریت میں شدت کو بند کرنا چاہیے۔پاکستان کا سفارتی محاذ پر دوسرے روز بھی سفیروں کو بریفنگ دینے کا عمل جاری ہے۔ترجمان دفتر خارجہ کے مطابق اقوام متحدہ کی سیکورٹی کونسل کے غیر مستقل ممالک کے سفیروں کو سیکریٹری خارجہ تہمینہ جنجوعہ کی جانب سے بریفنگ دی گئی جس کا مقصد بھارت کے پلوامہ حملے کے بعد بے جا الزامات پر حقاق بیان کرنا تھا۔ سیکریٹری خارجہ نے بریفنگ میں کہا کہ بھارت کی جانب سے سوشل میڈیا پر متضاد مواد کو جواز بنانا حقائق کے خلاف ہے اور بھارت ہمیشہ مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں سے توجہ ہٹانے کی کوشش کرتا ہے۔ سیکریٹری خارجہ نے مطالبہ کیا کہ مسئلہ کشمیر کا حل اقوام متحدہ کی سیکیورٹی کونسل کی قراردادوں کی روشنی میں ہونا چاہیے۔ ادھر مقبوضہ کشمیر کے علاقے جموں میں ہندو انتہا پسندوں نے دوسرے روز بھی کشمیری مسلمانوں پر حملوں اور املاک کو نذر آتش کرنے کا سلسلہ جاری رکھا ،کشمیر میڈیا سروس کی رپورٹ کے مطابق جموں میں کرفیو کے باوجود پولیس کی سرپرستی میں ہندو انتہاپسندوں نے کشمیری مسلمانوں کے گھروں پر دھاوا بولا اور کئی املاک کو نذرآتش کیا،انتہا پسندوں نے 100کے قریب گاڑیوں کو بھی نذر آتش کیا ، بھارت کی کئی ریاستوں میں زیر تعلیم کشمیری طلباء کو بھی ہندوانتہاپسندوں کی جانب سے تشدد کا نشانہ بنایا گیا،بھارتی شہر ہریانہ اور ڈیرہ ڈوں میں زیرتعلیم کشمیری طلبا عامر حسین اور محمد سلیم نے کشمیر میڈیا سروس کو بتایا ہے کہ انہیں اور ان کے ساتھیوں کو بازار میں مارا پیٹا گیا،ادھر اترکھنڈ کی دیوبومی یونیورسٹی میں زیر تعلیم 50 کشمیری طلباء کو یونیورسٹی انتظامیہ نے ہاسٹل خالی کرکے واپس گھروں کو جانے کا حکم دیا ہے، ہندو انتہا پسندوں کی بہیمانہ کارروائیوں کے خلاف سرینگر کے علاقے لالچوک میں بھی تاجروں نے ہڑتال کی،کشمیر میڈیاسروس کے مطابق ہند وانتہا پسندوں کی کارروائیوں کے خلاف اسلام آباد قصبے میں بھی ہڑتال کی، سرینگر سے شائع ہونے والے ایک انگریزی اخبار کی رپورٹ کے مطابق بھارتی فورسز نے مظاہرین کو منتشر کرنے کیلئے آنسو گیس کی شدید شیلنگ کی جس کے بعد مظاہرین اور قابض فورسز اہلکاروں کے درمیان سخت جھڑپیں شروع ہو گئیں جو آخری اطلاعات تک جار ی تھیں،گزشتہ روز دو کشمیری مسلمانوں کو شہید بھی کر دیا گیا۔