بھارتی فوج کو اپنی مرضی سے جواب دینے کے فیصلے کا اختیار دینا غیرذمہ داری ہے،مبصرین کی طرف سے تنقید

February 21, 2019

کراچی(رفیق مانگٹ) بھارتی میڈیا کے مطابق پاکستان کے ساتھ کارگل طرز کا تنازع بھی بھارت کو یومیہ ساڑھے تین کھرب روپے میں پڑے گا۔عوامی جذبات اور مقبول رائے کی بجائے حکمت عملی سے کام لیا جائے۔ مودی کی طرف سے فورسز کو کھلی چھٹی دینا غیرذمہ دار ی کا مظاہرہ ہے۔کوئی غلطی نہ کریں، پاکستان کے بارے میں کسی بھی اختیار کا استعمال کرتے ہوئے وزیر اعظم کی منظوری کی ضرورت ہوگی۔رپورٹ کے مطابق پاکستان کے ساتھ جنگ کرنے یا نہ کرنے میں حکومت عوامی رائے کو مدنظر نہ رکھے ۔کارگل طرز کا تنازع یومیہ18سو کروڑ روپے( بھارتی کرنسی) میں پڑے گا۔1999کی کارگل جنگ کے اخراجات کا اندازہ موجودہ حساب سے لگائیں تو وہ35 سوکروڑ سے13ہزار کروڑ روپے فی ہفتہ ہوں گے ، دو مہینے سے زیادہ جنگ جی ڈی پی کی عشاریہ15سے عشاریہ5فی صد لاگت ہوگی۔ وزیر اعظم مودی نے اعلان کیا کہ بھارت بھرپور جواب دے گا اور انہوںنے فورسز کو کھلی چھٹی دے دی کو وہ اپنی مرضی سے حملے کا وقت،جگہ اور طریقہ کار کا انتخاب کریں ۔ اس کا مطلب فورسز کو سیاسی فکر اور منظوری کی ضرورت نہیں۔ ان کا عمل جنگ چھیڑ سکتا ہے۔ حکومت کی طرف سے فوج کو اپنی مرضی سے جواب دینے کے فیصلے کا اختیار دینا غیرذمہ داری ہے ۔ پاکستان کے خلاف بھارت کی کسی بھی کارروائی کیلئے حکمت عملی کی و جوہات ہونا ضروری ہے،صرف عوامی غصے کو مدنظر نہیں رکھا جاسکتا۔ بھارت کی طرف سے بدلہ لینے کے لئے اسٹریٹجک وجوہ جیساکہ جہادی کمپلیکس کے خلاف کارروائی تاکہ مستقبل میں ایسے حملوں سے بچا جاسکے۔جب جنگ شروع ہوجائے تو کوئی نہیں کہہ سکتا کہ کب تک رہے گی اور کب ختم ہوگی۔ تاریخ ایسے جنرلوں سے بھری پڑی ہے جو کہتے تھے کہ جوان کرسمس تک اپنے گھروں میں ہوں گے اور اس کے بعد کئی کرسمسیں گزر گئیں جوان واپس نہ لوٹے۔بہت محتاط سوچ کے بغیر ایسی چیزیں نہیں کرسکتے جس سے جنگ چھڑ سکتی ہو۔ اس بصیرت سے ہمارے سیاسی اور فوجی رہنما تو آگاہ ہیں لیکن بدقسمتی سے، سیاسی قیادت اور مرکزی دھارے کا میڈیا عوام کو اس کی وضاحت دینے میں ناکام ہے۔ سرجیکل اسٹرائیک کے متعلق بہت زیادہ بات کی گئی۔ اگر مقبول خیالات کو سیاسی نظام میں شامل ہوں تو خطرہ ہے کہ فیصلہ سازی میں سیاست دان اسٹریٹجیک حکمت عملی کی بجائے عوامی رائے کو فوقیت دیں گے۔ ہمیں یہ احساس ہونا چاہئے کہ بھارت کی طرف سے طاقت کا کوئی معقول استعمال جنگ کے آغازکاا سبب بن سکتا ہے۔