2019 کے ’آرکیٹیکچر‘ رحجانات

March 31, 2019

تعمیرات کے شعبہ سے وابستہ پیشہ ور ماہرین، آرکیٹیکچراور ڈیزائنر نئے رجحانات پر گہری نظر رکھتے ہیں۔ اگر آپ آرکیٹیکٹ ہیں تو آپ کو کسی بھی عمارت کی کامیابی میں پائیداری (Sustainability)کی اہمیت کابخوبی اندازہ ہوگا۔ آج کے جدید دور میں ایک عمارت کی پائیداری کے لیے باقاعدہ سندیں (سرٹیفکیشنز) حاصل کی جاتی ہیں۔ پائیدار ڈیزائن صرف وہ نہیں ہوتا، جس میں صرف پانی اور توانائی کی بچت ہوتی ہو بلکہ اس میں عمارت کے اندرونی حصے میں ہوا کا معیار اور رسائی، فطرت سے محبت کے عناصر اور ماحولیاتی بہتری کے لیے اچھے تعمیراتی مٹیریل کا استعمال بھی شامل ہے۔ اس کا ایک مقصد یہ بھی ہوتا ہے کہ گھر یا عمارت کو اس کے رہائشیوں کے لیے زیادہ صحت مند جگہ بنائی جائے۔

تعمیراتی صنعت میں اس تیزی سے فروغ پاتا ایک اور رجحان ’’ویل نیس آرکیٹیکچر‘‘ ہے، جسے سلیس اردو میں صحت مند آرکیٹیکچرکہا جاسکتا ہے۔ پائیدار آرکیٹیکچر میں جہاں زمین، معدنی وسائل اور ماحولیاتی بہتری کا خیال رکھا جاتا ہے، وہیں ’’ویل نیس آرکیٹیکچر‘‘ میں عمارت کے رہائشیوں کی صحت کو مدِنظر رکھا جاتا ہے۔ آج کے دور میں ’’ویل نیس آرکیٹیکچر‘‘ کی خصوصیات، رہائشی و تجارتی عمارتوں کے ڈیزائن، عمارت میں استعمال ہونے والی مصنوعات، ریئل اسٹیٹ ڈویلپمنٹ اور ریئل اسٹیٹ کی خرید و فروخت پر اثرانداز ہوتی ہیں۔

آرکیٹیکٹس کیا کہتے ہیں؟

ویرونیکا شریبیزاِسمتھ ایک آرکیٹیکٹ ہیں اور ’ویرو آئیکونیکا آرکیٹیکچر‘ کی بانی اور چیف ایگزیکٹو آفیسر ہیں۔ ویرونیکا کے مطابق، رہائشی عمارتوں کے صحت مند آرکیٹیکچر میں درج ذیل تین رجحانات رواں سال اور آنے والے وقتوں میں فیصلہ کریں گے اور اس بات پر اثرانداز ہونگےکہ ہم کس طرح رہتے ہیں۔

کمروں کا نیا تصور

ویرونیکا کہتی ہیں کہ، وہ جگہیں جو پہلے صرف پکانے (باورچی خانہ) اور کھانے (ڈائننگ ایریا) کے لیے استعمال ہوتی تھیں، اب انھیں روزمرہ معمولات میں معیارِ زندگی کو بلند کرنے کی عادتوں اور روایتوں کے لیے استعمال کیا جارہا ہے۔ ان سرگرمیوں میں کافی سے لطف اندوز ہوتے ہوئے مراقبہ کرنا، کھانے کے بعد کچھ دیر سکون حاصل کرنا اور گھر میں تیار کیے گئے کھانے پر دوستوں کو مدعو کرکے معیاری وقت گزارنا شامل ہے۔ ’’دورِ جدید کے باورچی خانہ میں محض معمولی سی ہی تبدیلی آئی ہے۔ 50کے عشرے میں جب خواتین نوکریوں کے لیے گھر سے باہر نکلنے لگیں تو باورچی خانہ میں ان کے لیے آسانی پیدا کرنے کے لیے نئی نئی جدتیں لائی گئیں، جیسے پراسیسڈ کھانے (جو زیادہ دیر تک محفوظ رہ سکیں)، منجمد کھانے، مائیکرو ویو وغیرہ، جن کا دورِ جدید میں ہمارے کھانے پینے کے انداز اور باورچی خانےکے ڈیزائن پر اثر دیکھا گیا ہے‘‘۔

کام کرنے والی خواتین( اور مرد بھی)، اب پہلے سے زیادہ مصروف عمل نظر آتی ہیں، تاہم وہ یہ بھی چاہتی ہیں کہ انھیں ایسے کھانے، مصنوعات، جگہیں اور عادتیں میسر ہوں، جن کے ذریعے ان کی صحت میں بھی بہتری آئے اور ان کا زیادہ وقت بھی خرچ نہ ہو۔ ان ہی وجوہات کے باعث کمبائن اسٹیم اوون، انجینئرڈ اسٹون کاؤنٹرز، کافی سسٹمز، پیزا اوون اور اِنڈکشن کوک ٹاپس کی مقبولیت بڑھ رہی ہے۔ زندگی گزارنے کے انداز میں ان تبدیلیوں کا کمروں کے استعمال اور تصور پر بھی اثر دیکھا جائے گا اور آنے والے وقت میں ضروری تبدیلیاں لائی جائیں گی۔

تعمیراتی مٹیریل

صارفین ہر گزرتے دن کے ساتھ کھانے پینے اور ذاتی استعمال کی اشیا میں شامل کیمیائی اور نقصان دہ اجزاء کے حوالے سے پہلے سے زیادہ باشعور ہورہے ہیں۔ صرف یہی نہیں، وہ یہ بھی دیکھتے ہیں کہ عمارت یا مکان کے اندر ہوا کا معیار کیا ہے اور آیا تعمیرات میں صحت مند مٹیریل استعمال کیا گیا ہے کہ نہیں۔

پودے اور فطرت

یہ بات ثابت ہوچکی ہے کہ ڈیزائن میں پودوں کی شمولیت سے ادراکی صلاحیتوں اور کارکردگی میں بہتری آتی ہے، ہوا کی صفائی ہوتی ہے، ذہنی دباؤ میں کمی آتی ہے اور قابلِ تجدید اور پائیدار وسائل کا استعمال بڑھتا ہے۔ آرکیٹیکٹ کہتے ہیں کہ یہ کوئی نیا رجحان نہیں ہے لیکن اسے آج کے جدید دور میں نئے اور دلچسپ طریقوں سے استعمال کیا جارہا ہے۔ ’ ’نئی ٹیکنالوجی میں پودوں کو کمپیوٹرز کے ساتھ اس طرح جوڑا جارہا ہے کہ وہ قدرتی روشنی اور ہوا کے معیار کو جانچنے کا کام کرتے ہیں۔ کچھ ماہرین، آرکیٹیکچر کا دیگر مضامین جیسے مائیکروبائیولوجی یا ہارٹی کلچر کے ساتھ فطری ملاپ چاہتے ہیں اور اس کوشش میں ہیں کہ حقیقت میں عمارتیں اُگائی جائیں اور فریم میں زندہ اور جاندار پودے پیدا کیے جائیں‘‘۔

اسی طرح، پودوں کو کھانے پینے کی چیزوں اور عمودی باغات (ورٹیکل گارڈنز) میں استعمال کیا جارہا ہے اور انٹیریئر ڈیزائن میں مصنوعی آرائشی اشیا کی جگہ آرگینک مٹیریلز کا استعمال بڑھ رہا ہے۔ خریدار اب رہنے کے لیے صرف چاردیواری اور چھت نہیں دیکھتے، بلکہ وہ پہلے یہ دیکھتے ہیں کہ اس گھر میں انھیں قدرتی ہوا اور روشنی میسر آئے گی یا نہیں۔ گھر خریدنے سے پہلے وہ یہ بھی دیکھتے ہیں کہ اس گھر میں ان کا معیارِ زندگی اور صحت بہتر ہوگی یا آلودہ ہوا انھیں بیمار کردے گی۔

’گلوبل ویل نیس انسٹیٹیوٹ‘ کے مطابق، اس وقت ’ویل نیس لائف اسٹائل ریئل اسٹیٹ مارکیٹ‘ کی مالیت 134ارب ڈالر ہے، جوکہ عالمی گرین بلڈنگ انڈسٹری کے مجموعی حجم کا 50فی صد ہے۔