بھارتی چیف جسٹس نے ملازمہ کو جنسی ہراساں کرنیکا الزام مسترد کردیا

April 21, 2019

نئی دلی(ایجنسیاں)بھارتی سپریم کورٹ کی سابق ملازمہ نے بھارتی چیف جسٹس پر انہیں جنسی طور پر ہراساں کرنے کا الزام عائد کر دیا اور حلف نامے کے ہمراہ شکایتی درخواست 22ججوں کو ارسال کردی ۔تاہم چیف جسٹس رانجن گوگوئی نے الزامات کی تردید کی ان کا کہنا تھا کہ یہ عدلیہ کو غیر مستحکم کرنے کی گہری سازش ہے، ان کا کہنا ہے کہ مجھے عدلیہ میں 20 برس گذر چکے ہیں، الزام لگانے والی خاتون کا کریمنل ریکارڈ ہے۔تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ کی سابق ملازمہ نے64سالہ چیف جسٹس رانجن گوگوئی کے خلاف گزشتہ برس 10اور 11اکتوبر کو اپنے گھر پر جنسی طور پر ہراساں کرنے کا الزام عائدکیا ہے۔ سابق خاتون جونیئر کورٹ اسسٹنٹ نے 22ججوں کو حلف نامہ اور کور لیٹر کے ہمراہ شکایتی درخواست بھیجی ہے۔درخواست میں سپریم کورٹ کی سابق ملازمہ نے یہ بھی دعوی کیا کہ چیف جسٹس نے میرے خاندان کو خاموش رہنے کے لیے دھمکایا اور خوف زدہ کرنے کی کوشش کی، جب میں اور میرے اہل خانہ نے اس ظلم پر خاموشی اختیار نہیں کی تو مجھےجبری طور پر نوکری سے برخاست کردیا گیا۔دریں اثناء چیف جسٹس نے سابق اسٹاف ممبر کے الزامات کی تردید کرتے ہوئے کہا کہ مذکورہ خاتون کریمنل ریکارڈ رکھتی ہیں اور حال ہی میں4دن جیل میں رہی ہیں جب کہ پولیس نے بھی خاتون کو اپنے کردار کی درستی کی ہدایت کی تھی۔بھارتی چیف جسٹس کا ایک کیس کی سماعت کے دوران کہنا تھا کہ اس الزام کے پیچھے عدلیہ کو غیر مستحکم کرنے کی گہری سازش ہے۔ان کا کہنا تھا کہ عدلیہ میں انہیں 20برس گزرچکے ہیں اور ان کا بینک بیلنس صرف 6اعشاریہ80لاکھ روپے ہے ، جب کہ 40لاکھ روپے ان کی پروویڈنٹ فنڈ میں ہیں ۔ان کا کہنا تھا کہ وہ آئندہ ہفتے اہم مقدمات کی سماعت کرنے والے ہیں، جن سے توجہ ہٹانے کے لیے ان پر اس طرح کے الزامات عائد کیے جارہے ہیں۔ واضح رہے کہ بھارتی چیف جسٹس کو آئندہ ہفتے کانگریس صدر راہول گاندھی کے خلاف وزیر اعظم نریندر مودی کی زندگی پر بنائی جانے والی فلم کے حوالے سے ہتک عزت کے مقدمے اور تامل ناڈو میں انتخابات کو ملتوی کرنے کے مقدمے کی سماعت کرنا ہے ۔