سری لنکادھماکے، صدر نے سیکریٹری دفاع اور پولیس چیف سے استعفے مانگ لئے

April 25, 2019

کولمبو(جنگ نیوز/ایجنسیاں)سری لنکن صدر نے ایسٹر دھماکوں کےحوالےسے انٹیلی جنس اطلاعات پر غفلت برتنے پر سیکرٹری دفاع اور پولیس چیف سے استعفے طلب کرلئےہیں،دوسری طرف وزیر اعظم نے کہا کہ یہ حملے ʼصرف مقامی سطح پر نہیں کیے جا سکتے تھے۔ ان کو تربیت دی گئی ہو گی اور انھیں تعاون حاصل ہوگا جسے ہم پہلے نہیں دیکھ سکے۔ اس میں ضرور بیرونی ہاتھ ہے اور بعض شواہد اس کی جانب اشارہ کرتے ہیں۔ ادھر سری لنکن اراکین اسمبلی کی جانب سے نقاب پر پابندی کیلئے بھی غور کیا جارہا ہے ۔تفصیلات کے مطابق سری لنکن صدرمتھری پالا سری سینانےایسٹر دھماکوں کےحوالےسے انٹیلی جنس اطلاعات پر غفلت برتنے پر سیکرٹری دفاع اور پولیس چیف سےاستعفے طلب کرلئےہیں جبکہ حملوں میں شدگان کی تعداد359ہوگئی ہے‘ان حملہ آوروں میں ایک خودکش حملہ آوربرطانیہ اور آسٹریلیاسے تعلیم حاصل کرکےآیاتھا۔وزیر اعظم رانیل وکرماسنگھے نے کہا کہ حکومت کا خیال ہے کہ اتوار کو ہونے والے دھماکے بغیر بیرونی مدد کے نہیں ہو سکتے تھے۔داعش نے منگل کو ان حملوں کی ذمہ داری قبول کی ہے لیکن اس کے شواہد فراہم نہیں کیے۔سری لنکا کے نائب وزیرِ دفاع روان وجوردنے بدھ کو ایک بریفنگ میں بتایا کہ ’ایک خود کش بمبار برطانیہ اور پھر آسٹریلیا سے تعلیم حاصل کر کے آیا تھا۔ اس کے بعد وہ سری لنکا رہنے لگا۔انھوں نے کہا کہ زیادہ حملہ آور پڑھے لکھے ہیں اور متوسط یا اعلیٰ متوسط گھرانوں سے تعلق رکھتے ہیں۔انھوں نے کہا کہ ’وہ معاشی طور پر کافی خود مختار تھے اور ان کے خاندان بھی معاشی طور پر کافی مستحکم تھے۔برطانیہ میں سرکاری طور پر تصدیق کی گئی ہے کہ خود کش بمبار عبدالطیف جمیل محمد کے نام سے برطانیہ آیا تھا۔سری لنکن پولیس ذرائع نے اے ایف پی کو بتایا کہ ’دو حملہ آور بھائی تھے اور کولمبو کے ایک امیر تاجر کے بیٹے تھے جس کا مصالحوں کا کاروبار تھا۔ انھوں نے شنگریلا اور سنامون گرینڈ ہوٹل میں حملے کیے۔‘ادھر سری لنکا کے صدر نے عہد کیا ہے کہ وہ ان حملوں کے بعد ملک کی سکیورٹی کی ʼمکمل طور پر تعمیرِ نوکریں گے۔منگل کو ٹی وی پر ایک خطاب میں صدر میتھری پال سریسینا نے کہا کہ وہ دفاعی فور‎سز کے سربراہوں کو ʼآنے والے 24 گھنٹوں بدلنے کا منصوبہ رکھتے ہیں۔انھوں نے یہ بھی اعتراف کیا کہ خطرے کی رپورٹس ان کے ساتھ شیئر نہیں کی گئی تھیں۔ انھوں نے سکیورٹی حکام کے خلاف ’سخت کارروائی کا بھی وعدہ کیا۔سری لنکن حکومت نے بم دھماکوں کیلئے مقامی گروپ نیشنل توحید جماعت این ٹی جے کو مورد الزام ٹھہرایا ہے۔لیکن وکرما سنگھے نے کہا کہ یہ حملے ʼصرف مقامی سطح پر نہیں کیے جا سکتے تھے۔ ان کو تربیت دی گئی ہو گی اور انھیں تعاون حاصل ہوگا جسے ہم پہلے نہیں دیکھ سکے۔پولیس نے اس سلسلے میں اب تک 60 مشتبہ افراد کو گرفتار کیا ہے اور وہ سب سری لنکا کے باشندے ہیں۔ ملک میں ہنگامی حالت نافذ ہے تاکہ اس قسم کے مزید حملوں کو روکا جا سکے۔رانیل وکرما سنگھے نے کہا کہ ابھی تک حملوں سے تعلق کے شبہے میں صرف سری لنکن شہریوں کو ہی گرفتار کیا گیا ہے اور ہو سکتا ہے کہ بعض حملہ آور بم دھماکوں سے پہلے ہی ملک سے چلے گئے ہوں۔انھوں نے مزید کہاہم اور ہمارے سکیورٹی اہلکاروں کا خیال ہے کہ اس میں ضرور بیرونی ہاتھ ہے اور بعض شواہد اس کی جانب اشارہ کرتے ہیں۔ اس لیے اگر داعش نے اس کی ذمہ داری لی ہے تو ہم اس دعوے کی جانچ کریں گے۔وکرماسنگھے نے بتایا کہ اتوار کو ایک چوتھے ہوٹل کے حملے کو ناکام بھی بنایا گيا۔ اس کے ساتھ انھوں نے متنبہ کیا کہ ابھی بھی مزید شدت پسند اور دھماکہ خیز مواد کہیں ہو سکتے ہیں۔ادھر سری لنکا پولیس نےکہا ہےکہ ایسٹر دھماکوں میں ایک خاتون سمیت 9 خود کش حملہ آورملوث تھے۔مذکورہ خاتون حاملہ تھی اور اس کے علاوہ اس کے تین بچے بھی تھے ،فاطمہ ابراہیم سے متعلق معلوم ہوا ہے کہ یہ سری لنکا کے لکھ پتی شخصیت کی بیوی تھی ۔