’’سگمنڈ فرائیڈ‘‘ تاریخ میں آج بھی نام زندہ ہے!

May 05, 2019

بابائے نفسیات سگمنڈ فرائیڈ6مئی 1856ء کو چیک ری پبلک میںپیدا ہوئے۔ چار برس کی عمر میںان کا خاندان ویانا منتقل ہوگیا، جہاں ان کی تقریباً پوری عمر بسر ہوئی۔

ویانا شہر ادب اورسنیما سے زیادہ سگمنڈ فرائیڈ کی وجہ سے مشہور ہے۔ نفسیات کی دنیا میں فرائیڈ کے نظریات اور مقالات پر بہت زیادہ ریسرچ ہوئی جبکہ بیسویں صدی کے وسط سے کئی دیگر نظریات سگمنڈ فرائیڈ کے نظریات کو مسترد کرچکے ہیں۔

تاہم سگمنڈ فرائیڈ آج بھی بابائے نفسیات کہلاتے ہیں اور دنیا کے بلند پایہ دانشوروں میں سرفہرست شمار کیے جاتے ہیں۔ جہاں ایک دنیا فرائیڈ کے نظریات کو سراہتی ہے، وہیں بہت سے حلقے اُن پر تنقید کے نشتر بھی چلاتےہیں جو کہ ایک عظیم انسان کی پہچا ن ہے۔

مختصرحالات

غیر معمولی ذہانت کے حامل سگمنڈ فرائیڈ نے20سال کی عمر میں اپنا پہلا میڈیکل تھیسس لکھتے ہوئے انسانی دماغ کی ہیئت کو کھوجنا شروع کیا۔ اس زمانے میں اسکیننگ کی سہولت موجود تھی اور نہ ہی ڈی این اے دریافت ہواتھا۔ بہرحال فرائیڈ نے نیورو سائنٹسٹکی حیثیت سے دماغ کے بارے میںبتایا کہ دماغ کے مختلف حصے کس طرح مربوط ہوکر کام کرتے ہیں، لیکن اس وقت ان کی سائنس کو سمجھنا اس دور کے لوگوں کے بس کی بات نہیںتھی، اس لئے فرائیڈ نے کام چھوڑدیا جو پھر ان کی وفات کے بعد شائع ہوا۔ دراصل فرائیڈ نے یہ بتانے کی کوشش کی تھی کہ نیورونز کے رابطے میںترمیم کی جاسکتی ہے۔ فرائیڈ نے جہاںاس کام کو چھوڑا تھا، جدید دور کے سائنسدانوں نے وہیں سےاسے شروع کیا۔

فرائیڈاعلیٰ تعلیم حاصل کرنے کے بعد جب ڈاکٹر بن گئےتو وقت کے ساتھ ساتھ اُنہوں نے نفسیاتی عوارض میں مبتلا انسانوں کے علاج کے لیے تحلیلِ نفسی(Psychoanalysis) کا طریقہ اپنایا، جس میں مریض کے لاشعور میں پائے جانے والے خیالات، اس کے خوابوں اور بچپن کے تجربات کا تجزیہ کرتے ہوئے علاج کیا جاتا تھا۔ فرائیڈ کے مطابق مریض اپنے حال کو ماضی کی کسوٹی پر پَرکھتا ہے، جو اسے حقیقت سے دور لے جاتاہے۔ اسی لیے نفسیاتی علاج کے دوران وہ اپنے ماضی کے جذبات اور محسوسات ڈاکٹر کو بتاتا ہے اور جوں جوں وہ ماضی کے تعصبات سے چھٹکارا حاصل کرتاہے تو موجودہ صورتحال کو قبول کرنے کیلئے ذہنی طور پر تیار ہوجاتاہے، اس طرح مریض صحت یابی کی طرف گامزن ہوتاہے۔ جب 1896ء میںسگمنڈ فرائیڈ کے والد کا انتقال ہوا تو اگلے تین برس وہ اپنے خوابوںکا تجزیہ کرتے رہے، ان تجزیات کو انہوں نے اپنی مشہور کتاب Interpretations of Dreams میں پیش کیا ۔ جسے نفسیات کی تاریخ میںایک سنگ میل کی حیثیت حاصل ہے۔

ویانا کا فرائیڈ میوزیم

ویانا میں موجود سگمنڈ فرائیڈ میوزیم دراصل ان کا اپارٹمنٹ تھا، یہیں پر ان کا کلینک اوردفتر تھا۔ یہ تقریباً 400مربع میٹر کا فلیٹ تھا لیکن اب یہ میوزیم کی شکل میںموجود ہے۔ میوزیم کے باہر ڈاکٹر سگمنڈ فرائیڈ نام کی تختی اب بھی لگی ہوئی ہے،1891ء سے لے کر 1931ء تک فرائیڈ اپنے 6بچوں، بیوی اور سالی کے ساتھ یہاں مقیم رہے ۔ میوزیم میں داخل ہوتے ہی آپ کے ہاتھ میں ایک ٹرانسمیٹر تھما نے کے بعد ہدایت کی جاتی ہے کہ ہر کمرے میں جانے سے پہلے اس کمرے کا نمبر ٹرانسمیٹر پر دبا کر کمنٹری سنیں، اس سہولت سےآپ کو معلوم ہوگاکہ وہ کون سے کمرے تھے جہاں فرائیڈ مریضوں کا معائنہ کرتے، ان کا نفسیاتی تجزیہ کرتےاور ان کوہپناٹائز کرتے تھے ، مزیدیہ کہ کہاںبیٹھ کر وہ اپنے مقالے لکھتے تھے۔ میوزیم میں فرائیڈ سے وابستہ تمام چیزیں نہایت احتیاط کے ساتھ محفوظ کی گئی ہیں، جن میںفرائیڈ کی میز، کرسی، صندوق، کتابیں،ٹوپی، چھڑی، ہینگر، قالین، نوٹس، خطوط، غرض ہر چیز یہاں محفوظ ہے، حتیٰ کہ یہ بھی بتایا گیا ہے کہ کیسے وہ نیم دراز ہو کر ایک مشکل پوز بنا کرلکھتے تھے۔ فرائیڈ کے مشہورِعالم اقوال بھی میوزیم کی دیواروں پر آویزاں ہیں جبکہ ان کے ہم عصروں کی تصاویر بھی یہاں محفوظ کی گئی ہیں، ان تصاویر میں آئن اسٹائن بھی موجود ہیں۔ اس کے علاوہ اُس دور میں اپنے عروج پر پہنچے ہوئے دانشوروں اور سائنسدانوںکو بھی آپ سگمنڈ فرائیڈ کے ساتھ دیکھ سکتے ہیں۔

سگمنڈ فرائیڈ کے نظریات

عظیم سگمنڈ فرائیڈ نے تحلیلِ نفسی کے علاوہ بھی دیگر نظریات پیش کئے، جن میں ایک نظریہ سبلی میشن (Sublimation) کہلاتا ہے، جس کے ذریعے انسان اپنے جارحانہ جذبات کو مثبت شکل دے کر معاشرے میںایک معزز طریقۂ اظہار کو اپناسکتا ہے۔ اس کی مثال محمد علی کلے ہیں، جو بچپن میںکمزور اور ناتواںتھے اور گورے بچوں کے ظلم وستم کا شکا ر تھے۔ ایک دن انھوں نے فیصلہ کیا کہ باکسر بن کر گوروں کو ہرانا ہے، چناچہ محمدعلی کا ہیوی ویٹ باکسر بننا سبلی میشن ہی ہے ۔

سگمنڈفرائیڈ نے اس کے علاوہ بھی متعدد نظریات اور اصطلاحات متعارف کروائیں، جو آج عام استعمال کا حصہ بن چکی ہیں جیسے کہ اڈ(id)انا(ego)، سپر ایگو ، کمپلیکس اڈیپس (Complex Oedipus) اور جبلت مرگ وغیرہ وغیرہ۔ انسانی نفسیات کے رازوں کو کھولنے کے بعد سگمنڈ فرائیڈ 23ستمبر1939ء کو لندن میںداغ مفارقت دے گئے۔