نوازشریف کارکنوں کے جلوس میں رات گئے کوٹ لکھپت جیل پہنچ گئے

May 08, 2019

لاہور(نمائندگان جنگ)مسلم لیگ (ن) کے قائدنوازشریف ضمانت کی مدت پوری ہونے کے بعد گزشتہ روزاپنی رہائشگاہ سے ہزاروں کارکنوں کے ہمراہ جاتی امرا سے رات گئے کوٹ لکھپت جیل پہنچ گئے،عملے کا نوازشریف کیلئے گیٹ کھولنے ، وصول کرنے سے انکار، ڈی سی لاہور کو خط کے بعد محکمہ داخلہ پنجاب نے احکام جاری کئے جس پر جیل انتظامیہ نے انہیں وصول کرکے جیل میں انکے لئےمختص کمرے میں منتقل کردیا۔اس سے قبل گرفتاری کیلئے پولیس کی جاتی امرا آمد،انکار پر واپس لوٹ گئی،ترجمان مسلم لیگ ن مریم اورنگزیب نے نوازشریف کی گرفتاری کیلئے جاتی امرا پولیس بھیجنے پر حکومت کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا، ان کا کہنا تھا کہ سلیکٹڈ وزیراعظم کے کہنے پر افطار سے قبل پولیس بھیجی گئی ۔خواجہ عمران نذیر کے ڈپٹی کمشنر لاہورصالحہ سعید کو لکھے گئے خط کے بعد رات 11بجےمحکمہ داخلہ پنجاب نے نوازشریف کو وصول کرنے کے احکامات جاری کردیئے، جیل حکام کو احکامات بذریعہ فیکس بھجوائے گئے۔ نوازشریف کی جاتی امرا سے جیل روانگی کے دوران انکی عقبی سیٹ پر مریم نواز بھی تھیں جو ریلی کی قیادت کررہی تھیں جبکہ حمزہ شہباز نوازشریف کی گاڑی ڈرائیو کررہے تھے۔ اس موقع پر ہزاروں لیگی کارکن بھی نوازشریف سے اظہار یکجہتی اور الوداع کہنے کیلئے جاتی امرا پہنچ گئے۔کارکنوں نے نوازشریف کو دیکھ کرانہیں اپنے حصار میں لے لیا اور نوازشریف کے حق میں شدیدنعرے بازی شروع کردی، اور کوٹ لکھپت جیل تک نوازشریف کی گاڑی کے ہمراہ بڑی ریلی کی صورت میں موجود رہے۔ نواز شریف نے جیل روانگی سے قبل جاتی امرا میں والدہ سے الوداعی ملاقات کی جبکہ والد میاں محمد شریف، اہلیہ کلثوم نواز اور بھائی عباس شریف کی قبروں پر فاتحہ خوانی بھی کی۔نوازشریف نے روانگی سے قبل پارٹی رہنماؤں سے ملاقات میں باہر موجود کارکنوں کی تعداد سے متعلق پوچھا۔حساس اداروں کی رپورٹ کے مطابق جاتی عمرہ کے باہر جمع ہونیوالے کارکنوں کی تعداد ڈیڑھ سے دو ہزار کے قریب تھی جبکہ ڈھائی سے تین سو کے قریب گاڑیاں تھیں۔ ذرائع کے مطابق نواز شریف کے ذاتی سٹاف آفیسر شکیل اعوان اشیائے ضروریہ لے کر کوٹ لکھپت جیل روانہ ہوئے۔ نوازشریف کی جان کو خطرے کے پیش نظر ن لیگ نے ڈی سی لاہور کو خط ارسال کر دیا۔ جنرل سیکرٹری لاہورخواجہ عمران نذیر کی طرف سے لکھے گئے خط کے متن کے مطابق نوازشریف رات 9بجے سے 12بجے تک کوٹ لکھپت جیل جائیں گے۔ماضی کی مثالوں کو مدنظر رکھتے ہوئے نوازشریف کو بھی رات بارہ بجے تک جیل میں داخل ہونے کی اجازت دی جائے ۔ دوسرے شہروں سے آنیوالے چند لیگی لیڈر ایسے بھی تھے جو جاتی عمرہ میں منہ دکھائی کے بعد ریلی کوالوداع کہہ کر واپس اپنے شہروں کو لوٹ گئے۔ قافلے میں نوازشریف کے ہمراہ شاہد خاقان عباسی ’خواجہ آصف ’ پرویز رشید ’راجہ ظفر الحق ’جاوید ہاشمی ’ نہال ہاشمی ’احسن اقبال’ سینٹر چوہدری تنویر ’سینیٹرمشاہد حسین ’سینیٹر جاوید اقبال عباسی ’ملک پرویز ’ خواجہ عمران نذیر ’اور دیگر مرکزی و صوبائی قائدین موجود تھے ۔کارکنوں نے ہاتھوں میں نواز شریف کی تصویر والے پوسٹر اٹھا رکھے تھے ’ متوالوں نے ان کی گاڑی پر پھولوں کی پتیاں بھی نچھاور کیں۔ نواز شریف نے ہاتھ ہلا کر کارکنوں کے نعروں کا جواب دیا۔جاتی امراء سے کوٹ لکھپت جیل تک لیگی کارکنوں نے جگہ جگہ استقبالیہ کیمپ لگا رکھے تھے۔پولیس کی جانب سے کچا جیل روڈ اورفیروز پور روڈ اور ملحقہ راستوں پر سخت حفاظتی انتظامات کیے گئے ہیں۔ کچا جیل روڈ پر ٹریفک یکطرفہ چل رہی تھی جبکہ کوٹ لکھپت جیل کی جانب جانے والا راستہ بھی بند کر دیا گیاتھا۔ کارکنوں کی آمد کے پیش نظر فیروز پور روڈ پر بھی ٹریفک سست روی کا شکاررہی ۔ پولیس کی جانب سے فیروز پور روڈ اور ملحقہ راستوں پر سخت حفاظتی انتظامات کیے گئے ۔دریں اثنا کوٹ لکھپت جیل انتظامیہ نے نواز شریف کو وصول کرنے سے انکار کر دیا۔ جیل انتظامیہ نے موقف اختیار کیا کہ جیل کا عملہ انہیں لینے جاتی امراء گیا تھا لیکن انہوں نے خود کو پیش نہیں کیا جس پر عملہ عدالت کا حکم نامہ نواز شریف کو دے کر واپس آ گیا۔ انتظامیہ کا کہنا تھا کہ نواز شریف وقت ختم ہونے کے بعد آرہے ہیں،لاک اپ بند ہو چکا ہے اور اب انہیں وصول نہیں کیا جا سکتا۔جیل انتظامیہ نے کہا کہ اب محکمہ داخلہ کی خصوصی اجازت کے بغیر نواز شریف کو وصول نہیں کر سکتے۔دریں اثنا مسلم لیگ (ن) کی ترجمان مریم اورنگزیب نے کہا ہے کہ عمران صاحب کی پولیس جاتی عمرہ افطاری سے پہلے پہنچ گئی،ایسا ایک سلیکٹڈ وزیراعظم ہی کرسکتا تھا۔ ‎عمران صاحب کی بے حسی کی انتہا ہے کہ یہ بھی برداشت نہ ہوا کہ نوازشریف اپنے گھر والدہ اور بچوں کے ساتھ پہلا روزہ کھول لیتے، ‎جب افطاری کی تیاری ہورہی ہے توکم ظرف اور منتقم مزاج عمران صاحب کی پولیس میاں نوازشریف کو گرفتارکرنے پہنچ گئی۔ مریم اورنگزیب نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا‎سلیکٹڈ وزیراعظم کیا جانیں عوام کی محبت کیا ہوتی ہے۔13 جولائی کو جب نواز شریف اور مریم نواز لندن سےآئے تھے تو رات 11بجے گرفتار کیا گیا تھا ، وہ کس جیل مینوئل کے مطابق تھا ‎علیم خان رات دس بجے جیل جاتے ہیں، عمران صاحب وہ کون سا جیل مینوئل ہے؟عوامی قائد سے کارکنوں کی حقیقی محبت اور وابستگی دیکھ کر سلیکٹڈ وزیراعظم عمران خان حسد کا شکار ہیں۔