ننھا منا سا پرندہ ’’ابا بیل‘‘

June 15, 2019

ثنا اللہ خان احسن

ایک چھوٹی سی چڑیا ،جس کے پر سیاہ اور سینہ سفید ہوتا ہے۔ پرانے گنبدوں، کھنڈروں ، اونچے ٹیلوں اور پہاڑیوں کی چٹانوں میں اور تاریک مقامات پر مٹی کا گھونسلا بنا کر رہتی ہیں۔اس کے اڑنے کی طاقت بے مثال ہے۔ یہ پرندہ اپنی پرواز کے دوران کھا بھی سکتا ہے۔ انگریزی میں اس کو Swallow کہا جاتا ہے۔چھوٹی جسامت ہونے کے باوجود ابابیل (سوئفٹ) کا شمار دنیا کے بلند پرواز اور تیز رفتار پرندوں میں کیا جاتا ہے۔یورپ سے افریقہ تک موسمی نقل مکانی کرتے ہوئے ابابیل مسلسل 10 ماہ تک بغیر رُکے اور بغیر زمین پر اُترے پرواز کرتی ہے۔ 99 فیصد وقت ان کا پرواز ہی میں رہتا ہے۔دلچسپ امر یہ ہے کہ ان کی زندگی بھی طویل ہوتی ہے اور ایک پرندہ اوسطاً 20 سال تک زندہ رہتا ہے۔دنیا بھر میں ابابیل کی مختلف اقسام پائی جاتی ہیں، جن میں سرد علاقوں کی ابابیلیں سرفہرست ہیں ۔ دو قسم کی ابابیلیں گرمی کے موسم میں سرد علاقوں سے ہجرت کرکے ایشیائی ممالک میں آتی ہیں، جبکہ دوسری قسم کی مستقل طور پر یہاں پائی جاتی ہیں ۔ ابابیل کے پر غیر معمولی طور پر لمبے ہوتے ہیں ۔اس کے پنجے نہایت کمزور ہوتے ہیں، جس کی وجہ سے یہ دوسرے پرندوں کی طرح زمین پر بھاگ دوڑ نہیں سکتی ۔ البتہ درختوں کی پتلی شاخوں اور بجلی کے باریک تاروں پر بیٹھنے میں یہ پنجے اسے بے حد مدد دیتے ہیں ۔ اس کے پروں میں چمک دمک پیدا کرنے والے کیمیائی ذرات ہوتے ہیں جو مختلف رنگوں میں منعکس ہوکر اس کی خوبصورتی میں اضافہ کرتے ہیں ۔ ہر سال اس کے پر جھڑتے جاتے ہیں اور نئے پر نکل آتے ہیں۔ اس کے گھونسلے عام طور پر غیر آباد جگہوںپر پائے جاتے ہیں ۔ کسانوں کے لیے یہ بہت فائدہ مند پرندہ ہے کیونکہ یہ فصلوں کو نقصان پہونچانے والے کیڑوں کی سخت دشمن ہے ، جہاں انہیں پاتی ہے چٹ کرجاتی ہیں ۔ اس کی اڑان ہمیشہ جھنڈ کی شکل میں ہوتی ہے ۔ اڑتے وقت یہ منہ سے مختلف قسم کی آوازیں نکالتی ہیں ۔ خوراک کی تلاش اور کھانے کا عمل یہ دوران پرواز ہی سر انجام دیتی ہے ۔ اڑتے وقت یہ اڑنے والی چیونٹیوں کو اس طرح اپنی غذا بناتی ہے کہ پورا منہ کھول لیتی ہے ،جس کی وجہ سے ڈھیروں چیونٹیاں ایک ہی وقت میں اس کے منہ میں چلی جاتی ہیں ۔سورۃ الفیل میں ابابیل کا ذکر ہے، جس نے ابرہہ کی فوج پرکنکریاں برسائیں تھیں۔یہ پرندہ اپنے آشیانے میں دو قسم کے پتھر رکھتا ہے ان دونوں پتھروں کا رنگ سرخ اور سفید ہوتا ہے۔ اس پتھر کو حجرالصنوبر بھی کہتے ہیں۔