مرسی سپردِ خاک، اخوان نے موت قتل قرار دیدی

June 18, 2019

گزشتہ روز انتقال کر جانے والے مصر کے سابق صدر اور اخوان المسلمون کے رہنما محمد مرسی کی تدفین قاہرہ کے مشرقی علاقے مدینۃ النصر میں کر دی گئی، تدفین کے وقت سابق صدر کا خاندان موجود تھا۔

Your browser doesnt support HTML5 video.


اخوان المسلمون نے محمد مرسی کی موت کو ’مکمل طور پر قتل‘ قرار دیا ہے۔

مصر میں پہلی مرتبہ جمہوری طور پر منتخب ہونے والے صدر ڈاکٹر محمد مرسی گزشتہ روز کمرۂ عدالت میں اچانک حرکت ِ قلب بند ہونے سے انتقال کر گئے تھے، ان کی عمر 67 سال تھی۔

مصر کے سرکاری ٹیلی ویژن کے مطابق ڈاکٹر محمد مرسی پیر کو قاہرہ کی ایک عدالت میں اپنے خلاف مقدمے کی سماعت کے دوران جج کے روبرو دلائل دے رہے تھے، اس دوران ان کی حالت اچانک بگڑ گئی، وہ وہیں گر گئے اور پھر دم توڑ گئے جس کے بعد ان کی میت اسپتال منتقل کر دی گئی۔

ایمنسٹی انٹرنیشنل اور ہیومن رائٹس واچ نے محمد مرسی کی موت کی غیر جانبدارانہ تحقیقات کا مطالبہ کیا ہے۔

مصر کے سابق صدر مرسی کا انتقال عدالت میں اس وقت ہوا جب وہ اپنے خلاف ایک مقدمے کی سماعت میں شریک تھے۔

انسانی حقوق کی عالمی تنظیم ایمنسٹی انٹرنیشنل نے کہا ہے کہ محمد مرسی کو قید کے دوران صرف 3 بار اپنے رشتے داروں سے ملنے کی اجازت دی گئی جبکہ انہیں ان کے وکیل اور ڈاکٹر سے بھی ملنے نہیں دیا گیا۔

ہیومن رائٹس واچ کی مشرقِ وسطیٰ کی ڈائریکٹر سارہ لی وٹسن نے محمد مرسی کی موت کو ’خوفناک‘ قرار دیا ہے۔

ترکی کے صدر رجب طیب اردوان نے محمد مرسی کی موت کا الزام مصر کے ’غاصبوں‘ پر عائد کیا ہے جبکہ قطر کے امیر شیخ تمیم بن حماد ال ثانی نے ان کی موت پر گہرے دکھ کا اظہار کیا ہے۔

دوسری جانب اخوان المسلمون نے محمد مرسی کی موت کو ’مکمل طور پر قتل‘ قرار دیتے ہوئے دنیا بھر میں موجود مصر کے سفارت خانوں کے باہر مظاہرے کرنے کی اپیل کی ہے۔

واضح رہے کہ محمد مرسی 1951ء میں مصر کے ضلع شرقیہ کے گاؤں ال ادوا میں پیدا ہوئے، انہوں نے قاہرہ یونیورسٹی سے انجینئرنگ جبکہ امریکا سے پی ایچ ڈی کی۔

2012ء میں اخوان المسلمون نے میں محمد مرسی کو اپنا صدارتی امیدوار چنا تھا۔

مصری فوج نے 3 جولائی 2013ء کو مصر کی پہلی جمہوری حکومت کا اقتدار صرف ایک سال بعد اس کا تختہ الٹ کر ختم کر دیا تھا اور محمد مرسی کو ان کے سرکردہ وزراء اور اخوان المسلمون کے رہنماؤں سمیت گرفتار کر کے قید کر دیا تھا اور ان کے خلاف جھوٹے مقدمات درج کر لیے تھے۔

مرسی کو معزول کرنے کے فیصلے کے خلاف اخوان المسلمون اور اس کی اتحادی جماعتوں نے سخت احتجاج کیا تھا اور انہوں نے قاہرہ میں 2 مقامات پر تقریباً ڈیڑھ ماہ تک دھرنے دیے تھے۔

ان دھرنوں کے خلاف مصری فورسز نے 14 اگست 2013ء کو سخت کریک ڈاؤن کیا تھا اور اخوان اور دوسری جماعتوں کے سینکڑوں کارکنوں کو شہید کر دیا تھا۔