معروف پاکستانی مصور جمیل نقش لندن کے الپرٹن قبرستان میں سپرد خاک

June 19, 2019

لندن( مرتضیٰ علی شاہ) پاکستان کے معروف مصور جمیل نقش کو گزشتہ روز مغربی لندن کے الپرٹن قبرستان میں سپرد خاک کردیاگیا۔ نمائندہ جیو نے میڈا ویل میں جہاں مرحوم گزشتہ 16سال سے مقیم تھے اور جہاں وہ پینٹنگ کرتے اور اپنے دوستوں سے ملاقاتیں کرتے تھےان کے سوگوار خاندان سے ملاقات کی، ان کا انتقال 16مئی کو80سال کی عمر میں سینٹ میری ہسپتال میں ہوا تھا، انتقال کے وقت ان کی فیملی کے ارکان ان کے قریب موجود تھے، ان کے انتقال کی خبر پر صدر پاکستان سمیت ہر شعبہ زندگی سے تعلق رکھنے والے لوگوں نے تاسف کا اظہار کرتے ہوئے ان کے اہل خانہ سے تعزیت اور مرحوم کے درجات کی بلندی کی دعاکی تھی۔ ان کی ہمشیرہ شمی احمد نے جو خود بھی آرٹسٹ ہیں روتے ہوئے بتایا کہ مرحوم آخری وقت میں بھی پینٹنگ کی کوشش کررہے تھے اورپینٹنگ نہ بنا سکنے کی وجہ سے بے چین تھے،انھوں نے کہا کہ مجھے پینٹنگ کیلئے ان کے ہلتے ہوئے ہاتھ ہمیشہ یاد رہیں گے۔مرحوم کی اہلیہ نجمی سورا نے بتایا کہ مرحوم ایک عظیم پینٹر ہی نہیں ایک اچھے انسان بھی تھے وہ کہاکرتے تھے کہ جو آدمی ایک اچھا انسان ہوگا وہی ایک اچھا پروفیشنل بھی ہوسکتا ہے،وہ کسی ایک کمیونٹی ثقافت یا ملک تک محدود نہیں تھے بلکہ وہ پوری دنیا کے شہری اور ایک مہربان اور رحم دل انسان تھے۔ان کی تدفین کے موقع پر اپارٹمنٹ پر جمع ہونے والوں میں ان کی فیملی کے ارکان کے علاوہ ان کے دوستوں اور مداحوں کی بڑی تعداد موجود تھی۔ان کے اپارٹمنٹ میں ان کی اہلیہ کے ساتھ ہی ان کے بچے بھانجے ،بھانجیاں ساتھ ہی رہتے تھے، اس موقع پر ان کی بہو صوبیہ نقش نے پرانی یادیں دہراتے ہوئے بتایا کہ انھوں نے کس طرح 1992 میں مرحوم کی رہنمائی میں کام کاآغاز کیا اور ان سے سب کچھ سیکھا جس کے نتیجے میں جمیل نقش میوزیم کا قیام ممکن ہوا،سیزان نقش نے بتایا کہ ان کے والد عالمی شخصیت اور آرٹ کی دنیا کا روشن ستارہ تھےان کی بنائی ہوئی پینٹنگز سے پوری دنیا فیضیاب ہوتی رہے گی،جمیل نقش 25دسمبر1939 کو بھارت کے شہر کیرانہ میں پیدا ہوئے وہ عام طورپر تنہا ہی رہنا پسند کرتے تھے ان کابڑا آبائی مکان کتابوں، مسودوں اور نادر فرنیچر سے بھراہواتھا، مرحوم 1947 میں 8سال کی عمر میں اپنے بڑے بھائی کے ساتھ پاکستان گئے جبکہ ان کے والد بھارت ہی میں رہ گئے تھے اور اس کے بعد وہ کبھی اپنے والد سے نہیں مل سکے۔