بے بنیاد، یکطرفہ خبر، پاکستان کا برطانوی نشریاتی ادارے سے احتجاج، ڈوزیئر بھجوادیا

June 19, 2019

اسلام آباد (اے پی پی) حکومت پاکستان نے انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں سے متعلق بے بنیاد اور یکطرفہ خبروں پر برطانوی نشریاتی ادارے (بی بی سی) کو پہلی مرتبہ 19صفحات پر مشتمل احتجاجی ڈوزیئر بھجوا دیا ہے ، احتجاجی مراسلہ برطانیہ میں میڈیا کے ریگولیٹری ادارے کو بھی بھجوایا جائے گا، ڈوزیئر میں بی بی سی کی خبروں میں شامل ہر بات کا جواب ، حقائق بمعہ ریکارڈ ،سوشل میڈیا اکاؤنٹس کے عکس سمیت دیگر شواہد منسلک کیے گئے ہیں،ڈوزیئر میں مطالبہ کیا گیا کہ خبر کے ذمہ داروں کے خلاف کارروائی کی جائے اور بی بی سی معافی مانگ کر متعلقہ خبر اپنی ویب سائٹ سے ہٹائے،اگر اس خبر کے ذمہ داروں کے خلاف کارروائی نہ کی گئی تو پاکستان اور برطانیہ میں تمام قانونی چارہ جوئی کا حق محفوظ رکھتے ہیں، ریاستی اداروں کے جائز آپریشن کو دہشت گردی کے مساوی قرار دینا گمراہ کن ہے،حکومت پاکستان کو امید ہے کہ بی بی سی آئندہ اپنی ادارتی پالیسی اور صحافتی اقدار کا خیال رکھے گی،ڈوزیئر میں بی بی سی کے سائمن فریزر سے ای میل پر بات چیت کا بھی حوالہ دیا گیا جس کے حوالے سے ڈائریکٹر جنرل آئی ایس پی آر میجر جنرل آصف غفور نے 3 جون کو ٹویٹ بھی کیا تھا،ڈوزیئر میں کہا گیا ہے کہ ʼآئی ایس پی آر کی جانب سے تفصیلی گفتگو کی پیشکش کے باوجود بی بی سی نے یکطرفہ خبر شائع کی اور اپنی ہی ادارتی پالیسیوں کی خلاف ورزی کی،بی بی سی انگریزی اور بی بی سی اردو دونوں زبانوں میں شائع ہونے والی خبر صحافتی اقدار کے خلاف اور من گھڑت تھی۔ حکومت پاکستان نے پاکستان اور برطانیہ تعلقات کی تاریخ میں پہلی مرتبہ بے بنیاد اور یکطرفہ خبروں پر برطانوی نشریاتی ادارے (بی بی سی )سے باضابطہ احتجاج کیا ہے جس نے اس کی ساکھ پر سوالیہ نشان لگا دیا ہے ۔ وزارت اطلاعات کی جانب سے 2 جون کی خبر پر ڈوزیئر بی بی سی کے حوالے کر دیا گیا۔ڈوزیئر پاکستان میں انسانی حقوق کی خفیہ خلاف ورزیوں سے متعلق خبر پر بھیجا گیا جس میں کہا گیا ہے کہ 2 جون کو شائع ہونے والی خبر صحافتی اقدار کے خلاف اور من گھڑت تھی۔ خبر میں فریقین کا موقف نہیں لیا گیا جو بی بی سی کی ادارتی پالیسی کے خلاف ہے، بغیر ثبوت خبر شائع کر کے ریاست پاکستان کیخلاف سنگین الزام تراشی کی گئی۔ڈوزیئر میں کہا گیا کہ تجزیے سے واضح ہوتا ہے کہ خبر میں جانبداری کا مظاہرہ کیا گیا۔ احتجاجی ڈوزیئر میں کہا گیا کہ ریاستی اداروں کے جائز آپریشن کو دہشت گردی کے مساوی قرار دینا گمراہ کن ہے۔ سابق برطانوی وزیراعظم ٹونی بلیئر غلط خفیہ معلومات کی بنیاد پر معافی مانگ چکے ہیں۔