موجودہ صورتحال دیکھ کر 1992 یاد آرہا ہے، وسیم اکرم

June 25, 2019

پاکستان کرکٹ ٹیم کے سابق کپتان اور ماضی کے عظیم آل رائونڈر وسیم اکرم نے کہا ہے کہ ورلڈ کپ کی موجودہ صورتحال کو دیکھ کر بانوے یاد آرہا ہے۔

Your browser doesnt support HTML5 video.


برمنگھم میں نمائندہ جنگ سے گفتگو کرتے ہوئے سوئنگ کے سلطان نے کہا کہ ستائیس سال پہلے بھی ایسا ہی کچھ منظرنامہ تھا کہ آسٹریلیا میچ جیتے اور ہم نیوزی لینڈ کو ہرائیں۔

وسیم اکرم نے کہا کہ پاکستان کیلئے ضروری ہے کہ تینوں میچز جیتے، اسلیے ضروری ہے کہ پاکستان ٹیم اپنے میچز پر فوکس کرے پھر جو ہوگا دیکھیں گے، بانوے میں بھی نیوزی لینڈ کی ٹیم کوئی میچ نہیں ہاری تھی، پھر ہم سے ہاری۔

امید ہے اس بار بھی ایسا ہو، انھوں نے کہا کہ پاکستان کو نیوزی لینڈ پر ہمیشہ نفسیاتی برتری حاصل رہتی ہے، پلیئرز کو بانوے ورلڈ کپ کی داستان سے حوصلے مل سکتے ہیں۔

نیوزی لینڈ کی ٹیم ورلڈ کپ کی بہترین سائیڈ ہے، ٹرینٹ بولٹ کو شروع میں وکٹیں نہ دیں، چاہیں پانچ اوورز میں بارہ رنز ہی کیوں نہ ہوں۔ بولٹ دویا تین سلپ لے کر نئی گیند سے بولنگ کرائیں گے، وسیم اکرم نے مشورہ دیا کہ بیٹسمین باہر جاتی گیند کو جانے دیں، جب مین بولر کو وکٹ نہیں ملے گی تو باقی بولرز پر بھی پریشر آجائے گا۔

انھوں نے کہا کہ بولر کو مجبور کریں کہ وہ اپنے نہیں آپ کے پلان کے مطابق بولنگ کرے، وسیم اکرم نے کہا کہ نیوزی لینڈ کے ایک دو پلیئرز اسپن بولر کو بہت اچھا کھیلتے ہیں، گپٹل کو پیچھے گیند نہ کرائیں، عامر کی لینتھ کافی پرفیکٹ جارہی ہے۔

امید ہے محمد عامر وہی کردار ادا کریں جو بانوے میں میرا کردار تھا،انھوں نے کہا کہ عامر کو ہمیشہ سپورٹ کیا، معلوم تھا کہ اسکو وکٹ مل گئی تو ردھم واپس آجائے گا، وہاب ریاض بھی اچھا پرفارم کررہے ہیں، خوشی ہورہی ہے پاکستان کو پرفارم کرتا دیکھ کر۔

انکا کہنا تھا کہ ابتدائی تین بیٹسمینوں کا کردار کافی اہم ہوگا، ہماری شرو ع کی وکٹیں گرجاتی ہیں تو ہم لڑکھڑا جاتے ہیں، پاکستان نے جنوبی افریقا کیخلاف کافی اچھی بیٹنگ کی، نئی گیند کو دیکھ کر کھیلا، یہی حکمت عملی ہونی چاہئے، انھوں نے کہا کہ پوری قوم سرفراز کے ساتھ ہے،پاکستان ٹیم آزادی سے کھیلیں، ہارنے سے نہ ڈریں۔