پاکستان نژاد برطانوی شاہد عظیم سرے کائونٹی کیلئے ہائی شیرف مقرر

July 20, 2019

لندن (مرتضیٰعلی شاہ) پاکستان نژاد برٹش انٹرپرینوئر شاہد عظیم کو2020 کیلئے سرے کا ہائی شیرف مقرر کر دیا گیا۔ وہ ہر میجسٹی کوئین ایلزبتھ کے ڈائریکٹ سرونٹ ہوں گے۔ وہ کائونٹی سرے کیلئے اس عہدے پر اعزازی کام کریں گے۔ لندن سے20 میل دور1.4 ملین کی آبادی والی کائونٹی سرے برطانیہ کی متمول کائونٹیزمیں سے ایک ہے اور وہاں زیادہ تر وائٹ امیر کلاس رہتی ہے۔ شاہد عظیم نے کوئی بھی کیوریکولم پاس کئے بغیر سکول چھوڑ دیا تھا اور وہ ایک فٹبال کلب چلاتے ہیں۔ ہائی شیرف کا عہدہ1000 سال سے زائد پرانا ہے اور ملک کی70 ملین سے زائد آبادی میں صرف45 ہائی شیرف ہیں۔ شاہد عظیم9 سال کی عمر میں ایک مائیگرنٹ کے بیٹے کے طور پر1969 میں پاکستان کے علاقے مٹورہ تحصیل کہوٹہ سے برطانیہ آئے تھے۔ انہیں12 سال کی عمر میں سکول سے نکال دیا گیا تھا، وہ بلی انگ اور ریسزم کا شکار ہوئے تھے، بعد میں انہوں نے آزادانہ زندگی گزارنے کیلئے ایک کمپیوٹر سسٹم کمپنی جوائن کی۔ شاہد نے لوکل شپ پر فش اور چپس بیچنا شروع کئے۔ ان کے والد برٹش ریل میں پورٹرکے طور پر کام کرتے تھے اور ان کی فیملی گلڈفورڈ میں دوسروں کے ساتھ دو کمرے کا گھر شیئر کرتی تھی۔ شاہد عظیم نے نوکریاں کیں اور ملٹی ملین پونڈ آئی ٹی بزنس شروع کیا۔ دی نیوز اور جیو سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ یہ عظیم ملک ہے لیکن مجھے پھر بھی اپنے ملک پاکستان پر فخر ہے۔ اس ملک برطانیہ نے مجھے بے تحاشہ مواقع دیئے جس پر میں انتہائی مشکور ہوں۔ انہوں نے اپنے دادا کپیٹن فضل داد کے اثرات کا بھی ذکر کیا۔ شاہد نے کہا کہ جب میں اپنے والد کے ساتھ انگلینڈ آیا تو میں اپنے دادا کے ساتھ رہتا تھا۔ جوکہ سیاسی پارٹی کے ایریا کے چیئرمین تھے، انہیں کسی بھی ایشو، چاہے سیاست، بزنس یا کوئی اور تنازع ہو، کمیونٹی کے ایک بڑے کے طور پر دیکھا جاتا تھا۔ انہیں ایک اچھا آدمی سمجھا جاتا تھا اور لوگ ان کے فیصلوں کو تسلیم کرتے تھے۔ مجھے ہمیشہ کپیٹن فضل دادا کے پوتے کے طور پر پکارا جاتا تھا۔ شاہد عظیم نوجوانی میں فٹبال سے محبت کرتا تھا اور اس نے مقامی ٹیموں کے ساتھ کھیلنا شروع کیا۔ وہ نیشنل لیگ آئوٹ فٹ ایلڈرشاٹ ٹائون کے چیئرمین بن گئے۔ ان کا کہنا ہے کہ سپورٹس انٹیگریشن کیلئے میرا مرکزی روٹ تھا۔ میں نوعمری میں چیلسی کے نتیجے کا انتظار کرتا تھا۔ میں پاکستان کرکٹ ٹیم کے بارے میں پڑھنے میں دلچسپی رکھتا تھا کہ وہ70 کی دہائی میں کیسی کارکردگی پیش کرتی تھی۔ ظہیر عباس، سرفراز نواز، انتخاب عالم، عمران خان اور آصف اقبال میرے ہیروز تھے اور اب بھی ہیں۔ مجھے اپنے پاکستانی ہیریٹیج پر فخر ہے اور میں خود کو ان سے منسلک بھی کرتا ہوں۔ وہ گلڈفورڈ میں منسٹری آف ایگری کلچر فشریز اینڈ فوڈ کیلئے کمپیوٹر سسٹم چلاتے تھے۔ انہوں نے چیلٹنہیم میں جی ایچ کیو اور ہوم آفس کیلئے کام کیا جس کے بعد اپنے دوست سے5000 پونڈ قرض لے کر1989 میں اپنا بزنس شروع کیا۔ شاہد عظیم نے اس انویسٹمنٹ کو ایک آئی ٹی جائنٹ میں تبدیل کر دیا جس کا2006 میں ٹرن اوور120 ملین پونڈ تھا۔ فرانس میں 5 دفاتر، جبرالٹر، بلجیم اور یوکے میں آفس تھے۔ میں اپنے بچوں کو مس کرتا تھا، اس لئے میں نے اس بزنس کو فروخت کر دیا۔ میں بور ہوا تو میں نے ایک اور کمپنی (ایکروم آئی) اپنی اوریجنل کارپوریٹ ٹیم کے ساتھ شروع کی۔ وہ کیلیفورنیا بیسڈ فولیو تھری کے یوکے اینڈ پورپ آفس بھی چلاتے ہیں جس کے دبئی، کراچی، لاہور اور بلغاریہ میں بھی دفاتر ہیں اور اس کا سٹاف350 سے زائد افراد پر مشتمل ہے۔