ٹریننگ کیمپ پر تمام توجہ مرکوز، ’’فیورٹ‘‘ مصباح نے اب تک ہیڈکوچ کیلئے درخواست نہیں دی

August 22, 2019

کراچی (اسٹاف رپورٹر) قومی ٹیم کے کیمپ کمانڈنٹ اور سابق کپتان مصباح الحق نے کر کٹ کمیٹی سے عہدہ چھوڑ نے کا اشارہ دیتے ہوئے کہا ہے کہ میں نے ابھی پاکستان ٹیم کی کوچنگ کیلئے درخواست نہیں دی ، کوچنگ سے متعلق صرف افواہیں چل رہی ہیں، درخواست ہیڈ کوچ کے عہدے کے لیے دوں گا۔واضح رہے کہ انہیں سابق ہیڈ کوچ مکی آرتھر کا جانشین بننے کیلئے فیورٹ سمجھا جارہا ہے۔ بدھ کو لاہور میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ میں نے کوچنگ کورس کر رکھے ہیں۔ انہوں نے ہیڈ کوچ اور سلیکٹر کا عہدہ ایک ہی شخص کے پاس ہونے کی حمایت کی،مصباح کا کہنا تھا کہ اس طرح ایک فرد کو ذمہ دار ٹھہرانے اور جواب طلبی میں آسانی ہوجائے گی۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ ابھی تمام تر توجہ کیمپ پر ہے، کوچنگ اور سلیکشن کمیٹی میں سے کسی ایک کومنتخب کرنا پڑا تواس کیلئے استخارہ کرونگا ۔کوشش ہے ٹیم کا انتخاب میرٹ پر کیا جائے، کھلاڑیوں کی کارکردگی بہتر کرنے کیلئے کوشاں ہیں، فٹنس لیول پر کوئی کمپرومائز نہیں ہو گا۔ پلیئر ڈومیسٹک پرفارمنس کی بنیاد پر سلیکٹ ہوں گے۔کوئی بھی لڑکا اگر فارم میں ہو گا اور کارکردگی دکھائے گا تو اس کا نام قومی ٹیم میں شمولیت کے لیے ضرور زیر غور آئے گا اور ایسا ہرگز نہیں ہے کہ قومی ٹیم کے لیے 15 لڑکوں کا انتخاب انہی لڑکوں میں سے کیا جائے گا۔ہیڈ کوچ کے لیے درخواست دینے سے قبل کرکٹ کمیٹی کا عہدہ چھوڑ دوں گا تاہم اس حوالے سے حتمی فیصلہ پاکستان کرکٹ بورڈکو کرنا ہے۔ سابق کپتان کا کہنا تھا کہ جو لڑکے سینٹرل کنٹریکٹ پر ہیں ان پر زیادہ توجہ ہوتی ہے ، جس کا مقصد کھلاڑیوں کی فٹنس بہتر بنانا اور اچھے کھلاڑیوں کو تلاش کرنا ہے ۔ کپتان کے بارے میں فیصلے کا اختیار صرف بورڈ کے پاس ہے ۔ انہوں نے کہا کہ کھلاڑیوں کا انتخاب ڈومیسٹک میچز میں کارکردگی پر ہو گا ، جس کے انتخاب میں صرف فٹنس ہی نہیں ٹیم کی ضرورت بھی مدنظر رکھنا ہوتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ کوشش ہو گی کیمپ سے کھلاڑی بہتر انداز میں خود کو تیار کرسکیں گے، پی سی بی یقیناً کپتان کی تبدیلی پر غور کررہا ہوگا اور یہ اختیار کرکٹ بورڈ کے پاس ہیں۔ مصباح نے ہیڈ کوچ اور چیف سلیکٹر کے لیے ایک ہی شخص کی تعیناتی کی حمایت کرتے ہوئے کہا کہ ساری ذمہ داری اسی شخص پر عائد ہوگی۔ مصباح الحق کا کہنا تھا کہ قومی کرکٹرز کی فٹنس میں بہتری ضرور آئی ہے لیکن ابھی مزید کام کرنے کی ضرورت ہے، عالمی سطح پر درکار فٹنس کے حصول کے لیے میری کوشش ہو گی کہ لڑکے اسے اپنی عادت بنائیں اور اس کیمپ میں انہی چیزوں پر دھیان دے رہے ہیں۔رمیز راجہ کی طرف دفاعی اپروچ کی وجہ سے ہیڈ کوچ کیلیے غیر موزوں ہونے کے سوال پر انہوں نے کہا کہ ہر شخص کی اپنی رائے ہے ، لوگ تنقید کرتے ہیں لیکن اپنا کام جاری رکھوں گا۔