پاکستان کرکٹ: عظمت رفتہ کی بحالی بڑا چیلنج

August 27, 2019

سری لنکا کرکٹ ٹیم نے پاکستان میں ون ڈے اور ٹی 20سیریز کھیلنے کی آمادگی ظاہر کردی ہے،ٹیسٹ سیریز سے کھیلنے سے انکار پر پی سی بی کو محدود اوورز کی کرکٹ پہلے شیڈول کرنی پڑی اور ٹیسٹ میچز دسمبر میں چلے گئے لیکن پی سی بی جس وجہ سے یہ موخر کرنے میں مجبور ہوا ہے اس میں کمال خوبصورتی یہ ہوگی کہ دسمبر میں ٹیسٹ سیریز بھی پاکستان میں ہی ہو اور اسکے لئے ہر حال میں سری لنکن بورڈ کو تیار کیا جائے،دوسری اہم بات یہ ہے کہ پی سی بی نے مصباح الحق کی قیادت میں پری سیزن تربیتی کیمپ لاہور میں جاری ہے ،مصباح کا نام متوقع ہیڈ کوچ و چیف سلیکٹر کے طور پر سامنےآرہا ہے،مصباح دفاعی سوچ کے حامل ہیں اور وہ اپنے ہی ساتھ کھیلنے والوں کی کچھ ٹیچنگ نہیں کرسکیں گے،اسکے لئے کسی اور کو لانا ہوگا،اسی طرح کپتان کابھی فارمیٹ کے اعتبار سے تبدیل ہور نے کا امکان ہے،بھارت میں ہونے والےورلڈ کپ 2023 میں قدم رکھنے کی مہم 2019 ورلڈ کپ اختتام کے ایک ہفتے بعد ہی شروع ہوگئی ،جنگ کا آغازاسکاٹ لینڈ میں کرکٹ ورلڈکپ لیگ 2کوالیفائنگ کے ساتھ ہوا،آئی سی سی کوالیفائنگ شیڈول کے تحت ٹاپ رینک کی 32 ٹیموں کے پاس ورلڈ کپ کھیلنے والی 10 خوش نصیب ٹیموں میں شامل ہونے کا موقع ہوگا ،جاری لیگ میں نمبر 14 سے 20 رینک کی 7ٹیمیں ایکشن میں ہیں اسکا اختتام جنوری2022میں ہوگا،کرکٹ ورلڈ کپ چیلنج لیگ اسکا دوسرا مرحلہ ہوگا جس کا آغاز اگلے ماہ ہوگا،ایونٹ میں نمبر 21 سے 32رینک کی ٹیمیں ٹوٹل 90میچز کھیلیں گی،کرکٹ ورلڈ کپ سپر لیگ کا آغاز اگلے سال یعنی یکم مئی سے ہوگا،12 ٹاپ فل ممبرز کے ساتھ 13ویں ٹیم نیدرلینڈ کی ہوگی،مارچ 2022 تک ہر ٹیم 24 میچز کھیلے گی ،اسکے اختتام پر میزبان بھارت کے ساتھ دیگر ٹاپ 7ٹیمیں براہ راست ورلڈ کپ میں قدم رکھیں گی جبکہ باقی 5 ٹیموں کو ایک موقع ورلڈ کپ کوالیفائر کا ملے گا ،جو ورلڈ کپ کوالیفائر پلے آف کے بعد2022میں کھیلا جائے گا اس میں 5 ٹیمیں تو وہ ہونگی جو سپرلیگ کی آخری ہونگی انکے ساتھ ٹاپ 3ٹیمیں کرکٹ ورلڈ کپ لیگ 2،ٹاپ 2ٹیمیں کوالیفائر پلے آف سے پہنچیں گی اس طرح 10 ٹیموں کے اس آخری شو سے 2 ٹاپ ٹیمیں ورلڈ کپ 2023 کھیلنے کی اہل ہونگی۔بھارت میں شیڈول ورلڈ کپ کے لئے جگہ بنانے کی مہم شروع ہے تو اسکی تیاری ابھی سے ہونی چاہیے،پاکستان کرکٹ بورڈ کو فوری طور پر طویل المدتی کپتان اور نائب کپتان کی تقرری کرناہوگی ۔آئی سی سی ٹیسٹ چیمپئن شپ کا آغاز بھی ایشز سیریز کے ساتھ ہوچکا ہے ۔پاکستان کرکٹ کے لئے 2023 تک متعدد چیلنجز ہیں ،2020 میں ورلڈ ٹی 20 ہوگا اسکے چند ماہ بعد جون 2021 میں ٹیسٹ چیمپئن شپ کا فائنل ہوگا، اسی سال اکتوبر نومبر میں ورلڈ ٹی 20 بھارت میں شیڈول ہے جو آئی سی سی چیمپئنز ٹرافی کی جگہ کھیلا جائے گا،پھرورلڈ کپ 2023 قریب ہوگا توورلڈ ٹیسٹ چیمپئن شپ 2 کا فائنل بھی 2023 میں کھیلا جائے گا اس اعتبار سے پاکستان کرکٹ بورڈ کو اتنے ایونٹس سامنے رکھ کر ٹیمیں تیار کرنی ہونگی،ٹیسٹ ٹیم کے کپتان سمیت کھلاڑیوں کی سلیکشن اہم ہوگی،ون ڈے سائیڈ کے کمانڈرکا انتخاب بڑا چیلنج ہوگا پھر شعیب ملک اور محمد حفیظ کے متبادل کے لئے باصلاحیت پلیئرزکی تلاش اور اسپر محنت اہم بات ہے ،اس دوران ملکی کرکٹ میدانوں کو آباد کرنا،ڈومیسٹک سسٹم لانچ کرنا اور پی ایس ایل تسلسل کے ساتھ شیڈول کرنا بلاشبہ بڑے چیلنجز ہیں،بہترین حکمت عملی اور میرٹ پر کئے گئے فیصلے پاکستان کرکٹ کو اگلے 4 سال میں 3 بڑے ٹائٹل دلواسکتے ہیں۔ٹیسٹ چیمپئن شپ اس لئے بھی اہم ہے کہ آئی سی سی کی جانب سے اسکا آغاز پہلی مرتبہ ہوا ہے اور پہلا ٹائٹل بڑا سہانا اور تاریخی بن جاتا ہے،پاکستان ٹیم کو 2سالہ سرکل میں ہوم اینڈ اوے بنیادوں پر 6سیریز کھیلنی ہیں ،ٹیم کو قدرے کم 13 میچز ملیں گے، اگست 2019سے جون 2021 کے درمیان دیگرٹیمیں انگلینڈ 22،آسٹریلیا 19،بھارت 18،جنوبی افریقا 16،ویسٹ انڈیز15،بنگلہ دیش اور نیوزی لینڈ 14،14 جبکہ پاکستان کی طرح سری لنکا 13 ہی میچ کھیلے گا ،پاکستان کی سری لنکا ،بنگلہ دیش،جنوبی افریقا ،آسٹریلیا اور نیوزی لینڈ سے 2،2 میچزکی سیریز ہیں جبکہ اکلوتی 3 میچزکی سیریز انگلینڈ سے ہوگی۔آئی سی سی ٹیسٹ چیمپئن شپ سے ٹیسٹ کرکٹ کو بقا ملے گی ،پلیئرز میں آگے آنے کا جذبہ زیادہ ہوگا اور کرکٹ شائقین کے لئے سنسنی خیزی اور دلچسپی بڑھے گی ۔