مقبوضہ کشمیر کا انسانی المیہ اورپاکستان

September 08, 2019

ہندوستان نے جنوبی ایشیا کے خطے کو ایٹمی جنگ کے دہانے پر پہنچادیا ہے۔ بھارت نے اپنی آخری چال بھی چل دی ہے، اب اس کے پاس کچھ نہیں ہے۔چار ہفتوں سے جاری کرفیو نے پوری وادی کشمیرکو قبرستان میں بدل کر رکھ دیا ہے۔ لوگوں کو خوراک، پانی اور ادویات کی اشد ضرورت ہے۔ اقوام متحدہ اور عالمی برادری کی بے حسی کسی بڑے انسانی المیے کو جنم دے سکتی ہے۔ اذیت ناک تشدد کے باعث مسخ شدہ لاشیں اور اجتماعی قبریں مل رہی ہیں۔ خواتین کی بے حرمتی اور بے گناہ افراد بشمول بچوں کو گرفتار کرکے بھارت کی مختلف جیلوں میں منتقل کیا جارہا ہے۔ نریندرمودی کی اسلام دشمنی بے نقاب ہوچکی ہے۔ گجرات فسادات میں ہزاروں مسلمانوں کو شہید کرنے والا درندہ اب آسام میں لاکھوں مسلمانوں کی بھارتی شہریت کو ختم کرکے ان کو ملک بدرکرنے کی پالیسی پر عمل پیراہے۔۔ہم خون کے آخری قطرے تک کشمیریوں کے ساتھ کھڑے ہیں اور کسی بھی قیمت پر انہیں تنہا نہیں چھوڑیں گے۔ پوری قوم اس معاملے پر یک زبان ہے اور وہ چاہتی ہے کہ حکومت پاکستان،بھارت کے گھناؤنے چہرے کو بے نقاب کرنے کے لئے بھر پور انداز میں سفار ت کاری کرے۔ محض احتجاج کافی نہیں ہے، مسلم برادر ممالک سمیت عالمی برادری کی توجہ اس جانب مبذول کروانے کی ضرورت ہے۔ دو ایٹمی قوتیں مسئلہ کشمیر پر آمنے سامنے کھڑی ہیں۔ بھارت نے اپنے تابوت میں آخری کیل ٹھونک دی ہے۔ حکومت اور عسکری قیادت ہندوستان کے سامنے کمزوری دکھانے کی بجائے پوری قوت سے جواب دے۔ ملک کے 22کروڑ عوام کشمیریوں کے ساتھ کھڑے ہیں۔اللہ تعالیٰ نے کشمیر کی آزادی کاہمیں یہ نادر موقع دیا ہے، اس کو کسی بھی صورت ضائع نہیں کرنا چاہیے۔ پاکستان اور بھارت دونوں نیوکلیئر طاقتیں ہیں لیکن بھارتی وزیراعظم نریندر مودی اپنی نسل پرستانہ اور مسلم کش پالیسی کے تحت دنیا کو جنگ کی طرف دھکیل رہے ہیں۔مقبوضہ کشمیر کی صورتحال لمحہ بہ لمحہ بدل رہی ہے اور حالات پہلے سے زیادہ خراب ہورہے ہیں۔وادی میں بھارتی فوج نے زندگی مفلوج کر رکھی ہے، تمام راستے بند ہیں۔ظالم بھارتی فوجی ہر چوک اور ہر راستے پر بندوقیں تانے کھڑے ہیں۔ بھارت نے 10 ہزار مزید فوج وادی کشمیر میں بھیج دی ہے جو کہ بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی ہے۔اب تک تقریبا 8 لاکھ کے قریب بھارت کی فوج ایک چھوٹے سے علاقے میں موجود ہے۔کیا یہ اقوام متحدہ کو نظر نہیں آ رہا؟۔ کشمیری مظلوم اور غیور مسلمانوں پر انڈین مظالم کی انتہا ہوچکی ہے۔اب تک لاکھوں کشمیریوں کو انڈین آرمی اپنے ظلم و ستم کا شکار کر چکی ہے۔ بھارت نے کشمیریوں کی غیرت کو للکارا ہے، حکومت پاکستان اس کا بھرپور انداز میں جواب دے۔ اس جنگ کا آغاز بھارت نے کیا ہے، اب ان شاء اللہ اختتام ہم کریں گے۔ بھارت نے پورے جموں و کشمیر کا محاصرہ کیا ہوا ہے۔ مقبوضہ کشمیر کو اندھیرے کی چادر میں لپیٹ دیا گیا ہے۔مظلوم کشمیری اپنے حق خود ارادیت کے حصول کیلئے جدوجہد کررہے ہیں۔ پاکستانی قوم مظلوم اور نہتے کشمیریوں کے ساتھ کھڑی ہے۔ آرٹیکل 370 اے ختم کرنے کے بعد مقبوضہ کشمیر میں آج چوتھے ہفتے میں بھی کرفیو جاری ہے، موبائل فون، انٹرنیٹ سروس بند اور ٹی وی نشریات معطل ہیں۔ نیویارک ٹائمز نے مقبوضہ کشمیر میں جاری کشیدگی پر اپنی حالیہ رپورٹ میں کہا ہے کہ بھارت کا دعویٰ جھوٹا ہے کہ مقبوضہ وادی میں زندگی معمول کے مطابق ہے جبکہ صورتحال اس سے بالکل مختلف ہے۔بھارتی فوج پیلٹ گنز سمیت جدید اسلحے کا بے دریغ استعمال کر رہی ہے۔ نریندرمودی سرکار نے90لاکھ کشمیریوں کو قید کر رکھا ہے،دنیا نوٹس لے،بھارتی اقدامات امن اورسیکورٹی کے لیے بڑاخطرہ ہیں، انسانی بحران تشویش ناک ہے۔ عالمی اداروں اور تنظیموں کے مبصر مقبوضہ وادی کا دورہ کریںاور بھارت کو اقدام واپس لینے پر مجبور کیا جائے۔حیرت کی بات یہ ہے کہ نیویارک ٹائمز اور بی بی سی کی بھارتی مظالم پر رپورٹس آنے کے باوجود عالمی برادری ٹس سے مس نہیں ہورہی۔

آج ثابت ہوگیا ہے کہ بھارت کے حوالے سے پاکستان کابیانیہ درست تھا۔ ہندوستان کبھی ہمارا دوست نہیں تھا اور وہ گزشتہ کئی برسوں سے پاکستان کے علاقے بلوچستان اور فاٹامیں بھی وہ کھلم کھلا مداخلت کر رہا ہے۔وزیراعظم عمران خان کی اپیل پر 30 اگست کو جمعۃ المبارک کادن پاکستان، آزادکشمیر اور دنیا بھر میں یکجہتی کشمیر کے طور پر منایاگیا۔پاکستانی اور کشمیری عوام قومی قیادت کی جانب امید بھری نظروں سے دیکھ رہے ہیں۔اب اقوام متحدہ، امریکہ اور یورپ کوبھی آگے بڑھ کر اپنا کردار ادا کرنا چاہیے۔اگر اقوام متحدہ کی کوششوں سے مشرقی تیمور اور جنوبی سوڈان آزاد ہو سکتا ہے تو پھر جموں و کشمیر کے عوام کو بھی آزادی ملنی چاہئے۔انڈیا کو اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق کشمیری عوام کو حق خوداردیت دینا پڑے گا۔اب اس کے سوا اور کوئی راستہ نہیں ہے۔