اسلام آباد ہائیکورٹ، الیکشن کمیشن کے دو نئے ارکان، حکومت کو جواب دینے کی ہدایت

September 13, 2019

اسلام آباد (نمائندہ جنگ) اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس اطہر من اللہ نے الیکشن کمیشن کے دو نئے اراکین کی تعیناتی کے خلاف درخواست پر صدر مملکت کے سیکرٹری ، وزیر اعظم اور وزارت پارلیمانی امور کو فوری جواب جمع کرانے کی ہدایت کر دی ہے۔

اس موقع پر ایڈیشنل اٹارنی جنرل طارق کھوکھر نے کہا کہ آئندہ دس روز میں دیگر کا جواب جمع کرا دیں گے جس پر چیف جسٹس اطہر من اللہ نے کہا کہ کیا ممبران کی تقرری کے لئے آئینی حدود کو مدنظر رکھا گیا؟ کیا آپ نہیں چاہتے کہ الیکشن کمیشن فعال ہو۔

فاضل عدالت نے ہدایت کی کہ یہ فوری نوعیت کا معاملہ ہے جلدی جواب جمع کرائیں۔

جمعرات کو سماعت کے دوران درخواست گزار وکیل جہانگیر خان جدون عدالت پیش ہوئے جبکہ الیکشن کمیشن کی طرف سے جواب جمع کرایا گیا جس میں الیکشن کمیشن نے نئے ممبران کی تقرری کو غیر آئینی قرار دیتے ہوئے کہا کہ ممبران کی تقرری آئین کے آرٹیکل 213 کی خلاف ورزی ہے۔

چیف الیکشن کمشنر نے ممبران کا حلف لینے سے انکار کیا ہے ،23 اگست کو سیکرٹری پارلیمانی امور کو اس حوالے سے آگاہ کر دیا گیا تھا۔

صدر نے ممبران کی تقرری کرتے ہوئے آئین کے آرٹیکل 213 اے اور بی کی خلاف ورزی کی ہے ، آرٹیکل 214 میں ممبران کے حلف کا طریقہ کار موجود ہے ، حلف وہ لے سکتا ہے جو بطور ممبر تعینات تصور کیا جائے۔

صدر کی جانب سے دو ممبران کا تقرر تعیناتی کے تحت نہیں آتا۔ سیکرٹری الیکشن کمیشن بابر یعقوب فتح محمد کی جانب سے جمع کرائے گئے جواب کے ساتھ سپریم کورٹ کے فیصلوں کے حوالے بھی دئیے گئے۔

بعد ازاں عدالت نے مزید سماعت 11 اکتوبر تک ملتوی کر دی۔