آئی ایم ایف کو نجکاری کا عمل تیز کرنے کی یقین دہانی،معاشی ترقی کا ہدف حاصل کرلیں گے، مشیرخزانہ کی بریفنگ

September 18, 2019

اسلام آباد (جنگ نیوز، خبرایجنسیاں ) مشیر خزانہ ڈاکٹر حفیظ شیخ نے آئی ایم ایف کو نجکاری کا عمل تیز کرنے کی یقین دہانی کرواتے ہوئے کہا ہے کہ معاشی ترقی کا ہدف حاصل کرلینگے۔

مشیر خزانہ ڈاکٹر حفیظ شیخ نے کہا کہ غیر ضروری اخراجات میں کمی و ریونیو میں اضافہ کرینگے، کرنٹ اکاؤنٹ و تجارتی خسارے میں کمی آ نے لگی، رواں سال نان ٹیکس ریونیو میں 600ارب روپےحاصل ہونے کا امکان ہے، جس پر آئی ایم ایف ڈائریکٹر جیہاد ازور کا کہنا تھا کہ ٹیکس کا بوجھ سب اٹھائیں، توانائی سیکٹر میں اصلاحات کی ضرورت ہے، عالمی مالیاتی ادارے کے مشن نے قائمہ کمیٹی خزانہ کے ان کیمرہ اجلاس میں بھی شرکت کی اور پروگرام کے عملدر آمد پر اظہار اطمینان کیا۔

دوسری جانب جیہاد ازور کی سربراہی میں آئی ایم ایف وفد نے عمران خان سے ملاقات کی جس میں معاشی صورتحال و قرض پروگرام پر تبادلہ خیال کیا گیا۔

Your browser doesnt support HTML5 video.


تفصیلات کےمطابق مشیر خزانہ حفیظ شیخ سے آئی ایم ایف وفد نے منگل کو ملاقات کی جس میں پاکستان کی معاشی صورتحال اور قرضہ پروگرام پر پیشرفت جائزہ لیاگیا، مشیر خزانہ نے آئی ایم ایف وفد کو معاشی استحکام کے حوالے سے اقدامات پر بریفنگ دی۔

مشیر خزانہ نے وفد کو بتایا کہ کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ اور تجارتی خسارہ میں کمی آ رہی ہے جبکہ موجودہ سال نان ٹیکس ریونیو میں 600 ارب حاصل ہونے کا امکان ہے، ملکی اداروں کے نقصانات میں کمی لانے کیلئے نجکاری کا عمل تیز کیا جا رہا ہے اور نجکاری فہرست میں مزید10ادارے شامل کئے گئے ہیں۔غیر ضروری اخراجات میں کمی اور ریونیو میں اضافہ کرنے کے اقدامات اٹھائے جا رہے ہیں،موجودہ سال معاشی ترقی کا ہدف پورا کیاجائے گا۔

اس پر آئی ایم ایف کے ڈائریکٹر وسطی ایشیا جیہاد آزور نے کہا ہے کہ پاکستان کے ریونیو کی شرح نمو بہت حوصلہ افزا ہے، اس میں 30فیصد اضافہ ہوا ہے، آج وزیراعظم سے ملاقات ہوئی، قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی خزانہ کے اجلاس میں شرکت کی، جولائی میں پاکستان آنا چاہتا تھا مگر بوجہ نہ آسکا، پروگرام درست سمت میں بڑھ رہا ہے، پروگرام کے اہداف پر غور کیا ، فنڈ مشن اکتوبر یا نومبر میں آئے گا، پاکستان کی حمایت کیلئے پاکستان کا دورہ کیا ہے، عمومی طور پر اصلاحات پروگرام پر عملدرآمد مشکل ہوتا ہے، میں دورے میں کراچی بھی جائوں گا جہاں اسٹیٹ بینک حکام اور کاروباری لوگوں سے ملاقات ہو گی۔

آئی ایم ایف چاہتا ہے کہ پاکستان میں روزگار کے مواقع بڑھیں،آئی ایم ایف پاکستان میں سماجی شعبے کی بہتری چاہتا ہے، خطے میں گزشتہ چند دنوں میں کئی انوکھے واقعات ہوئے ہیں، ہم تیل کی قیمت میں اضافہ کے اثرات پر غور کر رہے ہیں۔

تیل درآمد کرنے والے ممالک پر کیا اثرات ہوں گے اس کو دیکھنا ہو گا، پاکستان کے ساتھ پروگرام کو ابھی بہت کم مدت ہوئی ہے، حکومت ایکسچینج ریٹ کو مارکیٹ کے مطابق بنانے کیلئے کام کر رہی ہے، پروگرام کے اہداف میں فی الحال کوئی تبدیلی نہیں کی جارہی، عدم توازن کو کم کرنے کیلئے اقدامات لئے گئے ہیں، وزیر اعظم نے پروگرام پر عملدرآمد پر یقین دہانی کروائی ہے، پروگرام پر عملدرآمد سے معاشی استحکام آئے گا، یہ ڈھانچا جاتی اصلاحات پروگرام ہے جس سے معاشی استحکام آئے گا۔

پاکستان کو پائیدار اصلاحات کی ضرورت ہے، توانائی سیکٹر کو بھی مکمل اصلاحات کی ضرورت ہے، برآمدات بڑھانے کیلئے بجلی کی بلا تعطل فراہمی کی ضرورت ہے جس کیلئے گردشی قرض کو ختم کرنا ہے، اداروں میں اصلاحات اور انکو خود مختاری کی ضرورت ہے، ٹیکس کا بوجھ سب کو اٹھانا چاہیے، پاکستان کے ساتھ قرض پروگرام ایک قسط تک محدود رکھنا نہیں چاہتے، پاکستان کے ساتھ قرض پروگرام اہداف ازسرنو مقرر کرنے کی ضرورت نہیں ہے۔

ادھر وزیر اعظم عمران خان سے جیہاد ازور کی قیادت میں آئی ایم ایف وفد نے ملاقات کی ،وزیراعظم نے وفد کو حکومت کے معاشی اصلاحاتی اقدامات سے آگاہ کیا، آئی ایم ایف وفد کی مالیاتی پیکج کی معاونت کے بعد حکومتی اقدامات پر بات چیت ہوئی۔

ملاقات میں پاکستان کی معاشی صورت حال اور قرض پروگرام پر پیش رفت کا جائزہ لیا گیا۔ علاوہ ازیں قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ کا اجلاس سابق وزیر خزانہ اسد عمر کی صدارت میں ہوا جس میں پاکستان آئے آئی ایم ایف کے وفد نے شرکت کی جس کے باعث اس اجلاس کو ان کیمرہ کردیا گیا۔

اسد عمر کی زیر صدارت اس اجلاس میں آئی ایم ایف مشن نے کمیٹی کو قرض پروگرام پر بریفنگ دی جس کے بعد سابق وزیر خزانہ نے صحافیوں سے غیر رسمی گفتگو کی۔