علامہ اقبال بنام وزیر اعظم

October 07, 2019

السلام علیکم! برخوردار امید ہے آپ خیریت سے ہوں گے۔

خاتونِ اول بشریٰ عمران کا کیا حال ہے، شکر ہے خوب درودوسلام کی محافل سجاتی ہیں۔

اپنے بیٹوں سلیمان عیسیٰ اور قاسم خان کا خیال بھی رکھا کریں ، آپ کی والدہ شوکت خانم، والد اکرام اللہ خان نیازی، آپ کے خالو اور میرے دوست ڈاکٹر جہانگیر خان اور آپ کی والدہ کے چچا ’’زمان خان‘‘ جن کے نام پر زمان پارک لاہور ہے، سب سلام کہہ رہے تھے۔

دیکھو! کپتان آپ نے انا کے خول میں مبتلا لوگوں کا غرور خاک میں ملا دیا ہے۔ آپ نے سیاستدانوں کو رُلانا تھا رُلا دیا لیکن خدا کے لئے غریب عوام کو اب مزید مت رُلائیں،

آپ نے عشق و جنون کی کیفیت میں مبتلا ہو کر جلسے کئے، آپ ایاک نعبد و ایاک نستعین سے ابتدا کرتے ہیں، آپ نے اقوامِ متحدہ میں توحید کی روح کو زندہ کیا،

اپنی جماعت کی آستینوں سے بت گرا دئیے اور وفاقی و صوبائی کابینوں کی خودی کو بلند کیا، جنون میں مبتلا لوگ دیوارِ حیات سے ٹکرا جایا کرتے ہیں اور اس ٹکرانے کی گواہی آپ نے جنرل اسمبلی میں حکمِ اذاں لا الہ الا اللہ کی کمال صدا بلند کرکے دی،نبی ﷺکی توہین کرنے والوں کو بھی تو سمجھا دیا۔

’’کی محمدﷺ سے وفا تُو نے تو ہم تیرے ہیں؍ یہ جہاں چیز ہے کیا لوح و قلم تیرے ہیں‘‘ کا آپ نے حق ادا کر دیا، پاکستان و کشمیر سمیت آپ نے پوری امت مسلمہ کے دل جیت لئے ہیں۔

سرمایہ کار دہشت گردوں کی منی لانڈرنگ پر بھی آپ نے بات کر دی، تُو میرا شاہین ہے، میرے نزدیک بے خوفی، بلندیٔ پرواز، عشق و سرمستی اور عقل سے ماورا ہو کر سوچنا شاہین کا ہی کام ہے۔

مجھے امید ہے کہ جس خواب کو میں نے دیکھا تھا وہ شرمندۂ تعبیر ہونے والا ہے،

ہاں کپتان! کوئی قوم جھک کر نہیں بلکہ محنت سے عظیم بن سکتی ہے، اب باتیں بہت ہو گئیں، اگلے جہاں کی طرف دیکھ، عوام کی سادگی کی انتہا کی طرف نہ جا، وہ مر رہے ہیں۔

میرے آتشِ عشق! مالی لٹیروں کے بارے ہنگامی بنیادوں پر سوچ، لیکن اب قوم کو مالی مایوسی سے نکالنا بھی آپ کا کام ہے۔

27رمضان المبارک کی مقدس رات بننے والے ملک میں دن رات ایک کر دے، چوروں اور ڈاکوں کو مارو لیکن اِس سے اُنکی چیخیں نہیں بلکہ چیخیں تو عوام کی نکل رہی ہیں،ایک سال مکمل کرنے کے بعد آپ دوسرے سال میں داخل ہو چکے۔

اب آپکے پاس مزید وقت نہیں ضائع کرنے کو۔ آپکے پاس گرین پاسپورٹ کو دنیا میں عزت دلوانے کے لئے وقت کم ہے، آپ نے بہت اچھا کیا سوہاوہ میں حضرت شیخ عبدالقادر جیلانیؒ کے نام سے ’’القادر یونیورسٹی‘‘ بنائی لیکن لاہور میں صوفی یونیورسٹی اور پاک پتن میں بابا فریدالدین گنج شکر یونیورسٹی آپ کی راہ دیکھ رہی ہیں، مولانا روم و اقبال کے چاہنے والوں کی طرف دھیان دیں۔

جامعات میں سیرت چیئرز بھی آپ نے قائم کرنا تھیں، آپ کی فی البدیہہ گفتگو بہت اچھی لگتی ہے لیکن اب احتیاط کو تھام لیں، میری قوم کے وزیراعظم! آپ کی سب سے بڑی خوبی یہ ہے کہ مخالفانہ پروپیگنڈے کی پروا نہیں کرتے لیکن غریب کی غربت کی فکر ضرور کریں۔

مجھے امید ہے آپ کرکٹ ورلڈ کپ کی طرح پاکستان کو معاشی ورلڈ کپ سے بھی ہمکنار کریں گے، آپ کے کئی منصوبوں کا مذاق ہمیشہ آپ کے مخالفین نے اڑایا لیکن آپ کی کامیابی آپ کا ڈٹ جانا ہے،

گدھا کبھی زیبرا نہیں بن سکتا، گدھوں سے اپنے آپ کو بچا لیں۔ آنکھیں کھول اور مشرق سے طلوع ہوتے سورج کو دیکھ۔ امریکہ کی باتوں میں نہیں آنا اور چین کی باتوں سے باہر نہیں نکلنا۔

قصر سلطانی کے گنبد کو چھوڑ اور شاہین کی پرواز کی مانند قوم کی مدد کر، مجھے بتا! ابھی حال میں ہی محرم کے دنوں میں چکن 34روپے مہنگا کیوں ہوا، آپ نے ہمیشہ شاہیں کے جہاں کو ترجیح دی ہے ناکہ کرگس کے جہاں کو۔

امیری میں فقیری پیدا کرنا، تخت و تاج میں مگن نہ ہونا اور دیکھو عمران خان! سنگ و خشت سے مراد ڈالر اور ریال ہیں۔ ڈالر کو اب دوبارہ پرواز نہ کرنے دینا وگرنہ حالات مزید خراب ہو جائینگے اورخالی خزانے سے ملک نہیں چلتے۔

ایف اے ٹی ایف کو ایزی نہ لینا، ترکی، چین، سعودی عرب، ایران اور ملائیشیا سے بناکر رکھنا، قوم کو بتائیں 8گھنٹے کام کرنے سے بات نہیں بنے گی، 18گھنٹے کام کرنے سے خوشحالی آئیگی،

عوام خود اپنی منزل آپ ہیں کیونکہ افراد کے ہاتھوں میں ہے اقوام کی تقدیر؍ ہر فرد ہے ملت کے مقدر کا ستارہ۔ چنگاری ہو گی تو شعلے پیدا ہونگے، بجلیاں بے تاب ہوںگی تو روشنی ہو گی، محکمہ بجلی و پانی، زارعت و ریلوے، مواصلات و اطلاعات، احتساب و کمیشن، انڈسٹری و کفایت شعاری سمیت تمام وزارتوں میں خودی پیدا کرنے کی ضرورت ہے۔

میں سوال کرتا ہوں زمانے میں پنپنے کی یہی باتیں ہیں؟ میرے عزیزکپتان! اب باتیں چھوڑ ملک سے ترے عشق کی انتہا چاہتا ہوں۔ خط کا جواب دیا کریں، علم نہیں آپ کی ٹیم خطوط آپ تک پہنچنے بھی دیتی ہے یا نہیں۔

تمہاری خیروعافیت، سلامتی وصحت، کامیابیوں اور پاکستان کی ترقی کیلئے دعا گو ہوں۔

والسلام، محمد اقبال ولد مولوی نور محمد

مدفون حضوری باغ، بادشاہی مسجد لاہور