اپنی خامیوں کے ساتھ جینا سیکھو

October 26, 2019

حسن طلحہ

یہ موسم برسات کا ایک پیارا اور خوبصورت دن تھا۔ ہلکی ہلکی پھوار برس رہی تھی ۔ انسانوں کے ساتھ جنگل کے سب ہی جانور بھی بہت خوش تھے۔ ایک مور خوشی کے عالم میں اپنےرنگین اور خوب صورت پر پھیلائے جنگل میں ناچ رہا تھا۔ یکایک اسے اپنی کرخت اور بھدی آواز کے ساتھ اپنے بدصورت پیروں کا بھی خیال آیا، تو وہ ایک دم اداس ہو گیا۔ اس کا چہرہ زرد پڑ گیا اور آنکھوں میں آنسو بھر آئے۔

یکایک مور کی نظر ایک بلبل پرپڑی۔ جو قریبی درخت کی شاخ پر بیٹھا گا رہا تھا۔ اس کی آواز کانوں میں پڑی تومور نے خود سے کہا ’’اس کی آواز کتنی حسین ہے۔ انسان ہو یا جانور سب ہی اس کی آواز کے دیوانے ہیںلیکن جب میں اپنی آواز نکالتاہوں تو ہر انسان اور جانور میرا مذاق اڑاتا ہے۔ میں بھی کتنا بدنصیب ہوں۔‘‘

اس لمحے جنگل میں ایک بزرگ نمودار ہوئے اور انہوں نے مور سےکہا ’’تم اس قدر اداس اور پریشان کیوں لگ رہے ہو؟‘‘

مور نے بزرگ کو دیکھا اور سسکیاں لیتے ہوئے کہا۔

’’ میرا جسم کتنا خوبصورت ہے اور میرے پر توبہت ہی حسین ہے لیکن میرے لئے یہ ساری خوب صورتی بے کار ہے کیوں کہ میری آواز اتنی کراخت اور بھدی ہے کہ جو بھی اسے سنتا ہے خوب وہ ہنستا ہے۔

بزرگ بابا نے پیار سے کہا’’ تم وہ واحد پرندے ہو جو اداس اور پریشان دکھائی دے رہے ہو۔ خدا نے اپنی بہت سی مخلوق کو بہت سی نعمتوں عطا کی ہیں۔ تمہیں خوبصورتی اور حسن سے نوازا ہے۔ عقاب کی طاقت عطا کی ہے۔ بلبل کی میٹھی اور سریلی آواز سے نوازا ہے۔ غرض اسی طرح اس عطا کرنے والے خالق نےہر جانور کو مختلف نعمتیں عطا کی ہیں۔ اس لئے اپنی خامیوں پر پریشان مت ہو بلکہ اپنی خامیوں کے ساتھ جینا سیکھو اسی میں خوشی بھی ہے اوراطمینان بھی‘‘۔

مور بزرگ کی بات سن کر شرمندہ ہوا اور بولا ’’آپ ٹھیک کہتےہیں جسے ہر حال میں اللہ کا شکر ادا کرنا چاہیے۔ میں اللہ کا احسان مند ہوں کہ اللہ نے مجھے خوبصورت پر عطا کیئے ‘‘۔ اس دن کے بعد سے مور نے شکوہ کرنا چھوڑ دیا اور خوش رہنے لگا۔