نواز شریف کی ضمانت پر رہائی کا تفصیلی فیصلہ جاری

November 06, 2019

Your browser doesnt support HTML5 video.

نواز شریف کی ضمانت پر رہائی کا تفصیلی فیصلہ جاری

اسلام آباد ہائی کورٹ نے العزیزیہ اسٹیل ملز ریفرنس میں سابق وزیر اعظم نواز شریف کی 8 ہفتوں کے لیے ضمانت پر رہائی کا تفصیلی فیصلہ جاری کر دیا۔

تفصیلی فیصلے میں کہا گیا ہے کہ نواز شریف کی بیماری جیسے کیسز عدالتوں میں نہیں آنے چاہئیں ، پنجاب حکومت کسی درخواست کے بغیر نواز شریف کی سزا از خود معطل کرنے کا اختیار بھی رکھتی ہے، جیل حکام اور ایگزیکٹو کے پاس بیمار قیدی کی رہائی کا اختیار موجود ہے، عدالت کے بار بار کہنے کے باوجود حکومت اور جیل حکام نے کچھ نہیں کیا۔

فیصلے میں کہا گیا ہے کہ اپنی آئینی ذمہ داری پوری کرنا ریاست کے ہر ادارے پر لازم ہے، ایگزیکٹو اپنی ذمہ داری سے راہ فرار اختیار نہیں کرسکتی جینے کا حق ہر شخص کو ہے چاہے آزاد ہو یا قید۔ مرکزی اور صوبائی حکومتیں شدید بیمار قیدیوں کو ریلیف فراہم کریں۔

فیصلے میں کہا گیا ہے کہ اسپتالوں کی حالت بہتر ہو اور قیدیوں کو طبی سہولیات دی جائیں تو عدالتوں پر بوجھ نہ پڑے، صوبائی حکومت کی لاپرواہی کی وجہ سے ہزاروں بیمار قیدی بےیارو مددگار پڑے رہتے ہیں۔

اسلام آباد ہائی کورٹ کے جسٹس عامر فاروق کے تحریر کردہ تفصیلی فیصلے میں نواز شریف کی طبی بنیادوں پر ضمانت منظور کرنے کی وجوہات بیان کرتے ہوئے اسپیشل میڈیکل بورڈ کی رپورٹ کو بھی شامل کیا گیا ہے۔

تفصیلی فیصلے میں کہا گیا ہے کہ دوران سماعت نواز شریف کے وکیل نے خدشہ ظاہر کیا کہ پنجاب حکومت سیاسی حریف ہے ، معاملہ اسے بھجوانے سے سیاسی رنگ اختیار کر لے گا مگر موجودہ حکومت کے سیاسی حریف ہونے کے باعث درخواست گزار کو آئین اور قانون میں درج حقوق سے محروم نہیں رکھا جا سکتا۔

عدالتی فیصلے کے مطابق سزا معطلی کے لیے پنجاب حکومت کو ضابطہ فوجداری کی دفعہ 401 کے تحت درخواست دی جا سکتی ہے،صوبائی حکومت کو نیب کیسز میں بھی قیدیوں کی سزا معطلی کا اختیار ہے ،ضابطہ فوجداری کی دفعہ 401 کا اطلاق نیب آرڈیننس کے تحت سزا یافتہ قیدیوں پر بھی ہو گا۔