عالمی برادری مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی پامالیاں بند کروانے کیلئے کردار ادا کرے، علی رضاسید

November 18, 2019

برلن(جنگ نیوز)جرمن ریاست باڈن ووٹنبرگ کے دارالحکومت سٹٹگارٹ میں ’’کشمیر میں خطرناک انسانی بحران‘‘ کے عنوان سے مقبوضہ جموں و کشمیر سے تعلق رکھنے والی انسانی حقوق کی رہنما رفعت وانی کی میزبانی میں منعقدہ کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے چیئرمین کشمیر کونسل ای یو علی رضا سید نے کہا ہے کہ عالمی برادری کو مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کو ہرگز نظرانداز نہیں کرنا چاہیے علی رضا سید نے کہا کہ ایک سو سے زائد دن گزر چکے ہیں، مقبوضہ کشمیر کے مظلوم لوگ بھارتی محاصرے میں اپنے انسانی حقوق، بنیادی آزادی اور شہری آزادی سے محروم ہیں۔ مقبوضہ کشمیر کے آٹھ ملین افراد زیرحراست ہیں، ان کی زندگی مفلوج ہوچکی ہے اور روز مرہ کا نظام تباہ و برباد ہوگیا ہے۔ انہیں عزت سے جینے، تعلیم حاصل کرنے اور صحت کی بنیادی سہولیات کا حق تک حاصل نہیں۔علی رضا سید نے شرکاء کو بتایا کہ کشمیر کونسل ای یو کے زیراہتمام رواں ماہ کے پہلے ہفتے میں یورپی پارلیمنٹ میں سالانہ کشمیر ای یو ویک کی تقریبات منعقد ہوئیں جن کا عنوان ’’انسانی حقوق اور شہری آزادیاں‘‘ تھا۔ کشمیرای یو ویک میں اراکین یورپی پارلیمان، دانشور، پالیسی ساز، سیاستدان اور انسانی حقوق کی تنظیموں اور غیر سرکاری تنظیموں کے نمائندگان شریک ہوئے۔جس میں مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی صورت حال پر تشویش ظاہر کرتے ہوئے وہاں فوری طور پر کرفیو ختم کرنے کا مطالبہ کیا گیا۔انہوں نے مزید کہا کہ وہ اراکین پارلیمنٹ کے ساتھ مل کر مسئلہ کشمیر پر بحث کے لیے ایک قرارداد پیش کرنے کے حوالے سے سرگرم عمل ہیں۔عالمی برادری مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی پامالیاں نظرانداز نہ کرے، کانفرنس کی میزبان رفعت وانی نے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ مقبوضہ کشمیر کے لوگوں کو یہ بھی حق حاصل نہیں کہ وہ اپنی میتوں کو گھر سے قبرستان تک لے جاکر سپرد خاک کر سکیں بھارتی فورسز رات کی تاریکی میں 9 سال کے بچے سے لیکر 80 سال کے بزرگ کو اٹھا کر لے جاتے ہیں اور ان پر انسانیت سوز تشدد کیا جاتا ہے نوجوانوں کے والدین پریشانی سے دوچار ہیں رات کی تاریکی میں بھارتی فوجی کشمیری خواتین کی بے حرمتی کرتے ہیں بھارت کو کوئی پوچھنے والا ہی نہیں ہے 100 دن سے زائد عرصہ ہونے کے بعد زندگی بچانے والی ادویات ختم ہو گئی ہیں تعلیمی ادارے تو کھلے ہیں لیکن سکولوں میں کوئی جانے کو اس لیے تیار نہیں کہ بھارتی فورسز معصوم طلباء و طالبات پر بھی تشدد کے پہاڑ توڑنے سے گریز نہیں کرتے موبائل انٹر نیٹ اور پری پیڈ کی بندش سے بھی عوام شدید مشکلات کا شکار ہیں بین الاقوامی برادری کو اب بھارتی مظالم پر اپنی آنکھیں کھول کر ظلم بند کروانے کشمیری عوام کو اقوام متحدہ کی قرارداوں کے مطابق حق خودارادیت دلوانے کے لیے بھارت پر دبائو ڈالنا چاہیے ۔ بین الاقوامی برادری کو فوری طور پر کشمیر میں جاری مظالم کو رکوانے کے لیے مداخلت کرنی چاہیے بصورت دیگر یہ ظلم وستم بڑے انسانی جانوں کے ضیاع میں تبدیل ہو سکتا ہے کشمیری عوام کو اقوام متحدہ کی قراردوں کے مطابق یہ حق دیا جائے کشمیری عوام اپنے مستقبل کا فیصلہ خود کریں۔ ڈاکٹر اسحاق نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ لوگوں کو اسپتالوں اور عبادت گاہوں تک رسائی نہیں۔ اس وقت مقبوضہ کشمیر ایک انسانی پنجرے کی مانند ہے جہاں کشمیر کے مظلوم لوگ مقید ہیں۔ظفر قریشی نے بتایا کہ بے شمار سیاسی کارکن اور رہنما گرفتار ہیں، حتیٰ کہ زیرحراست لوگوں میں سابق کٹھ پتلی وزرائے اعلیٰ بھی شامل ہیں۔ بھارت نے اپنے سول سرونٹس کو جموں و کشمیر کے دونوں حصوں کے گورنرز تعینات کر کے انہیں حکومتی اور آئینی اختیارات دے دیے ہیں۔اس کانفرنس کا انعقاد جرمنی میں مقیم انسانی حقوق کی علمبردار کشمیری خاتون رفعت وانی نے اقوام متحدہ کے عالمی دن برائے برداشت کے موقع پر کیا تھا۔کانفرنس سے خطاب کرنے والے دیگر مقررین میں انسانی حقوق کی جرمن تنظیم کی پیٹریسیا، یونیورسل پیس فیڈریشن کے کارل کرسچن ھسمان، ڈاکٹر اسحاق اور لندن سے ظفر قریشی بھی شامل تھے۔مقررین نے عالمی برادری پر زور دیا کہ وہ مقبوضہ کشمیر کا محاصرہ ختم کرانے اور مسئلہ کشمیر کا پرامن اور پائیدار حل تلاش کرنے میں اپنا مؤثر کردار ادا کرے۔