پٹرولیم ڈویژن میں بغیر منظوری ای ڈی جی کا نوٹیفکیشن وزیراعظم سکریٹریٹ نے واپس کرا دیا

December 12, 2019

اسلام آباد ( عاطف شیرازی /نامہ نگار) پٹرولیم ڈویژن نےوزیراعظم سے منظوری لیے بغیر ایگزیکٹو ڈائریکٹر جنرل( ای ڈی جی )کی تقرری کر دی ۔وزیراعظم سیکرٹریٹ کے نوٹس کے بعد تقرری کا نوٹیفکیشن واپس لے لیا ہے ۔ای ڈی جی کی تقرری کا نوٹیفکیشن مبینہ طور پر پٹرولیم ڈویژن کی بااثر شخصیت کے کہنے پر جاری کیا گیا تھا۔وزیراعظم سیکرٹریٹ نے ان کے اس عمل پر شدید ناپسندیدگی کا اظہار کیا ہے۔جس کے بعد ایگزیکٹو ڈائریکٹر جنرل ( ای ڈی جی) کی تقرری کا پروانہ جاری ہونے کےبعدواپس لے لیا گیا ۔ ای ڈی جی ایسی شخصیت کو لگایا گیا ہے جن کا پٹرولیم سیکٹر میں کام کرنےکا تجربہ ہی نہ تھا۔ معتبر ذرائع کے مطابق پٹرولیم ڈویژن میں پالیسی ونگ کے تمام ڈائریکٹوریٹ جنرلزکو ایگزیکٹو ڈائریکٹر جنرل کے ماتحت کرنے کافیصلہ کیا تھا۔اس کےلیے ای ڈی جی کی آسامی مشتہر کی گئی تھی ۔ جس پر پلاننگ ڈویژن میں ڈائریکٹر توانائی کے عہدے پر کام کرنے والے افسر کا نام ای ڈی جی کے لیے پٹرولیم ڈویژن کی با اثر شخصیت کی مبینہ خواہش پر فائنل کیا گیا تھا ۔توانائی ڈویژن کے افسر نے اپنی سروس میں پاورڈویژن کےساتھ کام کیا تھاجبکہ پٹرولیم ڈویژن کے امور پر ان کے کام کا تجربہ سرے سے ہی نہیں تھا۔ پٹرولیم ڈویژن کے پالیسی ونگ جن میں ڈائریکٹوریٹ جنرل آف پٹرولیم کنسیشن، گیس ،آئل ،منرلز،ایڈمن ،جیولوجیکل سروے آف پاکستان شامل ہیں ۔یہاں انتہائی حساس اور عمیق نوعیت کےمعاملات طے کیے جاتےہیں ، ان معاملات کو سمجھنےکے لیے وزارت میں آنے والے سیکرٹریز، ایڈیشنل سیکرٹریز اور جوائنٹ سیکرٹریز کو 6 ماہ سے ایک سال لگتا ہے ۔ مگر پھر بھی انہیں اپنے ڈی جی صاحبان پر انحصار کرنا پڑتا ہے اور یہ لوگ پرائیویٹ شعبہ سے بھی مختلف مواقع پر ضروری امداد حاصل کرتے ہیں ۔ ای ڈی جی کے ذریعے ان تمام ونگز کےمعاملات چلائے جانے تھے جس کے لیے ضروری ہے کہ ان شعبوں کا ماہرپروفیشنل ہو ۔ ماضی میں تین بار ای ڈی جی لگانےکا تجربہ برے طریقے سے ناکام ہوچکا ہے ۔ جس میں او جی ڈی سی ایل سے بشارت مرزااور مسعود نبی کے خلاف پالیسی ونگ نے بغاوت کردی تھی اور وہ عدالتوں میں چلے گئے تھے حالانکہ ان دونوں صاحبان کو آئل اور گیس سیکٹر میں کام کرنے کا وسیع تجربہ تھاجبکہ وزارت پٹرولیم ڈویژن نے ای ڈی جی کی حالیہ تقرری میں ماضی کی مشق اور نئے حالات کے تقاضوں کو سرے سے ہی نظر انداز کردیا ۔