امریکی انٹیلی جنس حکام کا کہنا ہے کہ ایسے شواہد ہیں جس سے پتہ چلتا ہے کہ بدھ کو ایران میں گرنے والا یوکرین انٹرنیشنل ایئرلائنز کا جیٹ طیارہ غلطی سے لگنے والے ایرانی میزائل سے گرا ہے۔
یاد رہے کہ اس جیٹ کریش میں 176 افراد ہلاک ہوگئے تھے۔
متعدد اہلکاروں نے امریکی میڈیا گروپ سے گفتگو میں کہا کہ جمعرات کو ایران کی جانب سے جاری کردہ ابتدائی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ بوئنگ 737 طیارہ جیسے ہی امام خمینی انٹرنیشنل ایئرپورٹ تہران سے اڑا تو اسے اچانک ایمرجنسی صورتحال کا سامنا ہوا، اور پھر وہ اڑنے کے کچھ ہی لمحوں بعد گرکر تباہ ہوگیا۔
رپورٹ کے مطابق طیارے کے عملے نے مدد کے لیے کوئی پیغام نہیں بھیجا اور جس وقت طیارہ گرا تو وہ واپس ائیرپورٹ کی جانب آنے کی کوشش کررہا تھا۔
ادھر امریکی صدر ٹرمپ سے جب اس حوالے سے پوچھا گیا تو ان کا کہنا تھا کہ مجھے شکوک ہیں۔ یہ افسوسناک ہے، کیونکہ کوئی بھی کسی طرف سے غلطی کرسکتا ہے۔
یہ ایک ایسی جگہ پرواز کررہا تھا جہاں پڑوسیوں کے درمیان تعلقات اچھے نہیں ہیں اور ہوسکتا ہے کسی نے غلطی کردی ہو۔
جس وقت یہ طیارہ گرا اس سے چند گھنٹے قبل ایران نے عراق میں موجود دو امریکی اڈوں پر میزائل فائر کیے تھے۔
ایک امریکی جریدے نے پینٹاگن اور اعلیٰ خفیہ اہلکاروں کے حوالے سے کہا ہے کہ عراقی خفیہ اہلکار بھی یہ ہی کہہ رہے ہیں کہ یوکرین کا جہاز روسی ساخت کے ’تور‘ میزائل لگنے سے تباہ ہوا۔
ایران کا یوکرینی طیارے کا بلیک باکس دینے سے انکار
ایران نے حادثے کا شکار ہونے والے یوکرینی طیارے کا بلیک باکس دینے سے انکار کردیا تھا۔
سربراہ سول ایوی ایشن ایران کا کہنا تھا کہ ابھی طے نہیں کیا کہ بلیک باکس کو ڈی کوڈ کرنے کے لیے کس ملک کو دے گا۔
یوکرین کے وزیراعظم نے 9 جنوری سے ایران کے لیے پروازوں پر پابندی کا اعلان کیا تھا۔