نیا نظام، بیوروکریسی کی اوورہالنگ، کلرکوں کی ضرورت نہیں رہے گی، ڈاکٹر عشرت حسین

January 17, 2020

اسلام آباد(مہتاب حیدر) وزیر اعظم کےمشیر برائے ادارہ جاتی اصلاحات ڈاکٹر عشرت حسین نے جمعرات کو کہا کہ حکومت سول بیوروکریسی کی کارکردگی کاجائزہ لینے کیلئے روایتی اے سی آرنظام سے بامقصد ’’کی پرفارمنس انڈیکیٹرز (کے پی آئیز) کو تبدیل کررہی ہے،جس کامقصد سول بیوروکریسی کی کار کردگی کو بہتر بناناہے۔

مسلسل تین سال تک کے پی آئیز میں 20 فیصد کی اوسط سےکم ہونے پر متعلقہ افسر سول سروس سے باہرہو جائےگا،انہوں نےکہا کہ حکومت ای گورنمنٹ متعارف کر رہی ہے جہاں کلرکوں اورمعاون عملے کی ضرورت نہیں ہوگی تاہم حکومت کسی کو ملازمت سے نہیں نکالے گی لیکن ریٹائرمنٹ کے بعد متبادل کےطورکوئی بھرتی نہیں کی جائےگی، ان عہدوں کو بتدریج ختم کیا جائے گا۔

پاکستان انسٹیٹیوٹ آف ڈیویلپمنٹ اکنامکس ( پی آئی ڈی ای)میں سیمینارسےخطاب کرتے ہوئےمشیر وزیر اعظم ڈاکٹر عشرت حسین نےکہا کہ آنے والے سالوں میں پنشن بل دھماکہ خیز بن سکتا ہےلہذا ضرورت اس بات کی ہے ہرسال قومی خزانےکاپیسہ بچانے کیلئےمختص کنٹری بیوٹری فنڈ لائیں۔

انہوں نے کہا کہ وفاقی سیکرٹریوں کی دو سالہ مدت ملازمت کو تحفظ دینےکےلئےسمری کابینہ نےمنظورکرلی ہے،سول سروس میں لیٹرل انٹری کے امکان بارے ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ اعلیٰ سطح پر مشیروں اور تکنیکی ماہرین کی خدمات حاصل کی جاسکتی ہیں۔

انہوں نے کہا کہ حکومت سول سروس اور ادارہ جاتی اصلاحات کیلئے تبدیلیاں نہیں لا رہی، بیوروکریٹک سٹر کچراور ریاستی اداروں کی اوور ہالنگ کیلئےصرف قواعد کو تبدیل کیاجا ئےگا ۔

ان اصلاحات کے نتیجے میں مخالفت کرنے والے وہ ہوں گے جو استحقاق اور مراعات سے محروم ہوجائیں گے جبکہ زرعی معاشی ماہرین خوش ہوں گے جو پی ایچ ڈی کرنےکے بعد ترقی حاصل کریں گے اورگزشتہ کئی سال سے اسی گریڈ میں رہے اورترقی نہیں پاسکے۔ انہوں نے کہا ڈی ایم جی کےکردار کو بتدریج کم کیا جائےگا۔

ڈاکٹر عشرت حسین نے کہا کہ گورننس فرنٹ پر کثیر الجہتی چیلنج موجود ہے، عوامی خدمت کی فراہمی کو صرف بیوروکریٹک سٹر کچرکی اوور ہالنگ سے ہی بہتر بنایاجاسکتاہے۔

بیوروکریٹک سٹرکچر میں بہت زیادہ ذہنی الجھائو تھا، وفاقی حکومت کے 1600 سے 2000 افسر ہی اپنے کیریئر کے دوران معمول کی ترقی حاصل کر پاتے تھے۔