چین، کورونا وائرس سے ہلاکتیں 106ہوگئیں، جرمنی، جاپان اور تائیوان میں بھی تصدیق

January 29, 2020

Your browser doesnt support HTML5 video.

چین، کورونا وائرس سے ہلاکتیں 106ہوگئیں

کراچی ، بیجنگ، ٹوکیو (اے ایف پی، نیوز ڈیسک، عرفان صدیقی) چین میں خطرناک کورونا وائرس سے ہلاکتوں کی تعداد 106 ہوگئی ہے۔ چین میں کورونا وائرس سے متاثر ہونے والے افراد کی تعداد ایک دن میں دگنی ہو کر 2835 سے 4515 ہو گئی ہے۔

وائرس 15ممالک میں پھیل گیا ہے۔ہزاروں غیر ملکی ووہان میں پھنس گئے، امریکی محکمہ صحت کے حکام کا کہنا ہے کہ وہ کورونا سے نمٹنے کیلئے ویکسین تیار کررہے ہیں تاہم اس میں بہت وقت لگ سکتا ہے ۔

کورونا وائرس کے گڑھ ووہان شہر کے میئر نے تسلیم کیا ہے کہ وائرس سے نمٹنے میں حکام نے سستی کا مظاہرہ کیا ۔ جرمنی میں کورونا وائرس کے 4کیسز کی تصدیق ہوگئی ہے ، ان چاروں نے حال ہی میں چین کے ایک کالج کا دورہ کیا تھا اور یہ باوارین کمپنی کے ملازم ہیں ۔ جاپان اور تائیوان میں بھی کورونا وائرس کے ایک ایک کیس کی تصدیق کردی گئی ہے ۔

برطانوی میڈیا کے مطابق ان دونوں افراد نے چین کا دورہ نہیں کیا تاہم ان کا کورونا وائرس سے متاثر ہونے والے افراد سے رابطہ رہا ہے۔ فرانس میں کورونا سے متاثرہ چوتھا کیس سامنے آیا ہے۔

چین کے متاثرہ شہر ووہان میں ہزاروں غیر ملکی پھنس کر رہ گئے ہیں جن کے انخلاء کی تیاریاں شروع کردی گئی ہیں ۔امریکا ، جاپان، آسٹریلیا، انڈیا، انڈونیشیا،فلپائن، سری لنکا، جنوبی کوریا، تھائی لینڈ، الجزائر، مراکش اور یورپی یونین نے ووہان سے اپنے شہریوں کے انخلاء کی تیاریاں مکمل کرلی ہیں۔

یورپی یونین کا کہنا ہے کہ ووہان سے ابتدائی طو ر پر دو فرانسیسی طیاروں کے ذریعے سے یورپی شہریوں کو باہرمنتقل کیا جائے گا ۔ پہلے طیارے کے ذریعے سے 250فرانسیسی شہریوں کو منتقل کیا جائے گا جبکہ دوسرے طیارے کے ذریعے دیگر یورپی ممالک کے 100شہریوں کو منتقل کیا جائے گا ۔

امریکی محکمہ صحت کے حکام کا کہنا ہے کہ امریکا کے نیشنل انسٹی ٹیوٹ آف ہیلتھ (این آئی ایچ) نے کورونا وائرس سے نمٹنے کیلئے ویکسین کی تیاری کا کی کوششیں شروع کردی ہیں ۔ ان کا کہنا ہے کہ یہ عمل انتہائی طویل ہوسکتا ہے ۔

امریکا نے چین پر زوربھی دیا ہے کہ وہ عالمی اداروں کیساتھ تعاون کو بڑھائے ۔ چینی حکام نے خبردار کیا ہے کہ آئندہ 10روز میں کورونا وائرس مزید خطرناک صورتحال اختیار کرسکتا ہے ۔چین کے سرکاری اخبار پیپلز ڈیلی کا کہنا ہے کہ ایمرجنسی کی صورتحال سے نمٹنے کے لیے ایک اوراسپتال صرف 7دن کی قلیل مدت میں تعمیر کیا جائے گا تاکہ وائرس سے متاثرہ 1300 نئے افراد کا وہاں علاج کیا جا سکے۔

چین کے صدر شی جن پنگ نے کورونا وائرس کومصیبت قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ ہم اس مصیبت کو نہیں چھوڑیں گے ۔ چینی صدر نے ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن (ڈبلیو ایچ او) کے سربراہ سے ملاقات بھی کی ہے جس میں متاثرہ علاقوں سے غیر ملکیوں کا انخلاء اور چینی شہریوں کے تحفظ کو یقینی بنانے پر بات چیت کی گئی ۔ دوسری جانب چین میں سفری پابندیاں مزید سخت کر دی گئی ہیں اور چند شہروں میں گھر سے باہر نکلنے سے پہلے ماسک پہننا بھی لازمی قرار دیا جا چکا ہے۔

وائرس کے پھیلاؤ کے سد باب کے لیے نئے سال کی تقریبات کو مؤخر کر دیا گیا ہے اور چھٹیاں بڑھا کر اتوار تک کر دیا گیا ہے۔منگل کے روز ملک کی امیگریشن انتظامیہ نے شہریوں کو بیرونِ ملک سفر کے اوقات میں تبدیلی کا مشورہ دیا ہے تاکہ سرحدوں پر آمدورفت میں کمی لائی جا سکے۔

بیجنگ اور شنگھائی نے ہوبائی سے آنے والے افراد کو 14 دن تک زیرِ معائنہ رکھنے کے لیے اقدامات کیے ہیں۔ چین میں اب تک ہونے والی 106 اموات میں سے 100 ہوبائی صوبہ میں ہوئی ہیں۔

حکام نے ملک بھر میں اسکولوں اور یونیورسٹیوں کے سیمیسٹر مؤخر کر دیے ہیں اور ان کی دوبارہ کھلنے کی تاریخ اب تک نہیں دی گئی۔برطانیہ میں ماہرین نے خبردار کیا ہے کہ ممکن ہے کہ چین اس وائرس کے پھیلاؤ کو کنٹرول نہیں کر سکے گا۔

چین میں وائرس سے متاثرہ بہت سے شہروں میں سفری پابندیاں عائد ہیں جبکہ اتوار سے نجی گاڑیوں کو بھی سب سے زیادہ متاثرہ صوبے ہوبائی کے مرکزی اضلاع میں نقل و حرکت نہیں کرنے دی جائے گی کیونکہ یہی علاقہ اس وائرس کا مرکز ہے۔

فوج کی خصوصی طبی ٹیمیں صوبہ ہوبائی میں پہنچ گئی ہیں۔ ووہان ہوبائی کا دارالحکومت ہے۔ دریں اثناء دنیا بھر کی اسٹاک مارکیٹوں میں کورونا وائرس کے پھیلاؤ کے پیشِ نظر حصص کی قیمتوں میں تیزی سے کمی دیکھی گئی ہے۔