وفاق اور سندھ میں قربت بڑھنے کی وجہ کیا ؟

January 30, 2020

وزیراعظم عمران خان نے گزشتہ ہفتے کراچی کا ایک روزہ دورہ کیا اور کراچی میں مصروف دن گزرا انہوں نے وزیراعلیٰ سندھ سیدمرادعلی شاہ سے ملاقات کے علاوہ کنگری ہاؤس میں جی ڈی اے کے سربراہ پیرپگاڑا، جنرل سیکریٹری ایاز لطیف پلیجو سے ملاقات کی۔ گورنرہاؤس میں کچھ خصوصی ملاقاتیں کیں اور ’’کامیاب جواں پروگرام‘‘ کی تقریب سے بھی خطاب کیا سیاسی حلقے وزیراعظم عمران خان اور وزیراعلیٰ سندھ کے درمیان ہونے والی ملاقات اور آئی جی سندھ کی تبدیلی پر اتفاق کو پی ٹی آئی اور پی پی پی کے درمیان خاموش مفاہمت قرار دے رہے ہیں۔

یہ مفاہمت دونوں سیاسی جماعتوں کے لیے سود مند ہے صوبائی اور وفاقی حکومت کے درمیان رسہ کشی فریقین کے حق میں نہیں پی ٹی آئی کی حکومت اس وقت سیاسی، معاشی اور پارٹی کے اندر بحران سے دوچار ہے کہاجارہا ہے کہ وہ اب بتدریج سیاسی محاذ آرائی سے گریز کرنے کی پالیسی اختیار کرے گی جبکہ بعض حلقوں کے مطابق اپنے دورے کے دوران گرچہ وزیراعظم کی ایم کیوایم سے ملاقات شیڈول نہیں تھی تاہم توقع کی جارہی تھی کہ جہاں وہ جی ڈی اے کی قیادت سے ملاقات کریں گے وہاں وہ ایم کیو ایم کے وفد سے بھی ملاقات کریں گے تاہم ایسا نہیں ہوسکا حالانکہ ایم کیو ایم ، جی ڈی اے کے مقابلے میں بڑی پارلیمانی جماعت ہے۔

کہاجارہا ہے کہ ایم کیو ایم کے بعض مطالبات کو بااثرحلقوں نے پذیرائی نہیں دی ہے جس میں پارٹی دفاتر کی واپسی، 25 ارب روپے ترقیاتی کام براہ راست بلدیہ عظمیٰ کے ذریعے کرانے سمیت لاپتہ کارکنوں کی بازیابی، کارکنوں پر قائم مقدمات کی واپسی شامل ہیں یہ بھی کہاجارہا ہے کہ گرچہ ایم کیو ایم پی ٹی آئی کی اتحادی ہے تاہم اس اتحاد کو ’’جبری شادی‘‘ قرار دیا جاتا ہے۔

دراصل پی ٹی آئی، ایم کیو ایم اور پی پی پی شہری سندھ میں ایک دوسرے کے حلیف نہیں بلکہ حریف ہے یہی وجہ ہے کہ پی پی پی اورپی ٹی آئی کبھی بھی یہ نہیں چاہے گی کہ ایم کیو ایم کو ان کے دفاتر واپس ہوں اور وہ کارکنوں سے موثررابطہ قائم کریں اور ناہی کوئی بھی سیاسی جماعت کراچی کے ترقیاتی منصوبے ایم کیو ایم کے ذریعے شروع یا مکمل کراناچاہے گی جس سے ایم کیوایم کی مقبولیت میں اضافہ ہو اور وہ بھی ایسے وقت میں جب بلدیاتی انتخابات قریب ہوں شاید انہی وجوہات کی بنیاد پر سیاسی حلقے پی پی پی اور پی ٹی آئی کے درمیان خاموشی مفاہمت کی جانب اشارہ کررہے ہیں تاکہ پی ٹی آئی کو ایم کیو ایم کی ضرورت ناپڑے۔

ویسے بھی پی ٹی آئی اور ان کے حلیفوں نے مسلم لیگ(ق) اور جی ڈی اے کو تقریباً رام کرلیا ہے جس کے بعد پی ٹی آئی پارلیمنٹ میں اپنے آپ کو محفوظ تصورکرتی ہے اسی لیے وزیراعظم نے دورہ کراچی کے دوران جی ڈی اے کی قیادت سے تو ملاقات کی مگر انہوں نے ایم کیو ایم کو نظرانداز کردیا اس ضمن میں ایم کیو ایم کا کہنا ہے کہ جب مطالبات عملی طور پر منظور ہوتے ہوئے نظرآئیں گے تو وزیراعظم سے ملاقات ہوجائے گی ایم کیو ایم کا کہنا ہے کہ وزیراعظم سے دوچار روز میں اسلام آباد میں ملاقات طے ہے اب دیکھنا یہ ہے کہ یہ ملاقات ہوتی ہے یا نہیں اور ایم کیو ایم کے 13نکات پر کس حدتک عمل کیا جاتا ہے دوسری جانب دورہ کراچی کے دوران وزیراعظم اور وزیراعلیٰ سندھ کے مابین طویل ملاقات کے بعد سندھ حکومت اور وفاق کے درمیان اختلافی امور کے حل میں اہم پیش رفت ہوئی۔

گورنر ہاؤس میں ہونے والی ملاقات میں وزیراعظم اوروزیراعلیٰ کے درمیان صوبے میں نئے آئی جی سندھ لگانے پر اتفاق نہیں ہو سکا وزیر اعطم نے یہ معاملہ کابینہ کو بھیج دیا تھا جس نےآئی جی کی تبدیلی کا معاملہ موخر کر دیا اس ضمن میں آئی جی سندھ نے بیان دے ڈالا کہ انہیں آسانی سے نہیں ہٹایا جا سکتا اس بیان پر صوبائی وزیر سعید غنی نے سخت ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ سیاسی اور سازشی افسر کو سندھ میں نہیں رہنا چاہیے یہ بھی کہا جا رہا ہےکہ آئی جی کی تبدیلی رکوانے میں حکومتی اتحادی جماعت جی ڈی اے کا ہاتھ ہے ۔ گورنر ہاؤس میں موجودہ آئی جی ڈاکٹر کلیم امام نے بھی ملاقات کی ۔

وزیراعلیٰ سندھ نے وزیراعظم کو صوبے میں امن وامان ، آئی جی سندھ ڈاکٹرکلیم امام کے حوالےسے سندھ کابینہ کے تحفظات اور دیگر امور سے تفصیلی طور پر آگاہ کیا، وزیراعلیٰ سندھ نے اصرار کیا کہ سندھ میں نیا آئی جی صوبائی حکومت کی جانب سے بھجوائے گئے ناموں میں سے کیا جائے۔ قبل ازیں وزیراعظم عمران خان سے گورنرسندھ عمران اسماعیل اور وزیراعلیٰ سندھ سیدمرادعلی شاہ نے ملاقات کی اور صوبے میں آٹے کے بحران ترقیاتی منصوبوں سندھ کو وفاقی حکومت کی طرف سے ملنے والے فنڈز میں حائل مشکلات سمیت دیگر امور پر تفصیلی تبادلہ خیال کیا۔ ملاقات میں اتفاق کیا گیا کہ وفاق اور سندھ حکومت ملکر صوبے کی ترقی کے لیے کام کریں گے اور تمام امور کو مشاورت سے طے کیا جائے گا۔

وزیراعظم کا کہنا تھا کہ وفاق کے زیرانتظام منصوبوں میں سندھ حکومت کی تجاویز کو شامل کیا جائے گا۔ ملاقات میں وزیراعظم نے وفاقی حکومت کی طرف سے کراچی کومطلوبہ فنڈز کی فراہمی کے لیے سندھ حکومت کی تجاویز پر غور کی یقین دہانی کرائی اور کہاکہ باہمی مشاورت کے ساتھ ملکر کراچی کی ترقی کے لیے اقدامات کیے جائیں گے۔ گورنرعمران اسماعیل نے بھی آئی جی سندھ کو تبدیل کرنے کے مطالبے کی حمایت کی۔

آئی این پی کے مطابق وزیراعظم نے وزیراعلیٰ کو کہاکہ آپکے نام مل گئے،کابینہ سے مشاورت کے بعد فیصلہ کروں گا، آئی جی سندھ کے لیے زیرغور افسران میں سے کسی ایک کو تعینات کردیا جائے گا۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ وزیراعظم نے وزیراعلیٰ سندھ مرادعلی شاہ کی بات تحمل سے سنی ، ملاقات خوشگوار ماحول میں ہوئی، قبل ازیں وزیراعظم عمران خان جب پیرکو کراچی پہنچے تو ایئرپورٹ پر گورنرعمران اسماعیل اور وزیراعلیٰ سندھ سیدمرادعلی شاہ نے فیصل بیس پر ان کا استقبال کیا۔

بعدازاں وزیراعظم نے اتحادی جی ڈی اے کے سربراہ پیرپگاڑا سے کنگری ہاؤس میں ملاقات کی جبکہ تاجروں سے ہونے والی وزیراعظم کی ملاقات کو تاجروں نے بے نتیجہ قرار دیتے ہوئے کہاہے کہ وزیراعظم سے ملاقات میںنہ کوئی فیصلہ کیا گیا اور نہ ہی حکومت کی جانب سے تجارت وصنعت کے لیے کوئی اقدام اٹھایاگیا۔ ملاقات صرف بات چیت، معاملات اور مسائل تک محدود رہی، کوئی بڑی پیشرفت یافیصلہ نہیں کیا گیا۔ تاجرنمائندوں نے بتایاکہ وزیراعظم نے تاجروصنعتکاروں سے ملاقات کے دوران شکوہ کیا ہے کہ حکومت نے تاجر برادری کی سہولت کے لیے کاروبار آسان بنانے سمیت دیگر متعدد اقدامات کئے لیکن کراچی کے تاجروصنعتکارمیڈیا میں حکومتی اقدامات کی تعریف نہیں کرتے۔