برطانیہ نے بھارت کو روکا ہوتا تو مسئلہ کشمیر پیدا نہ ہوتا ،محمد غالب

February 15, 2020

برمنگھم (پ ر) تحریک کشمیر یورپ کے صدر محمد غالب نے کہا کہ 1947 میں جب برطانیہ نے انڈیا کو آزاد کیا اورپاکستان معرض وجود میں آیا تو اس وقت برطانیہ نے بھارت کو روکا ہوتا تو وہ مقبوضہ کشمیر میں اپنی فوج کو بھیج کر کے غاصبانہ قبضہ نہ کرتاکشمیریوں کو اپنے مستقبل کا فیصلہ کرنے حق دیا جاتا تو پانچ لاکھ کشمیر بھارتی فوجی درندگی اور دہشت گردی کا نشانہ نہ بنتے کوئی مسئلہ کشمیر پیدا نہ ہوتا اور کشمیریوں کو آج آزادی کے لیے اتنی جدو و جہد نہ کرنا پڑتی بھارت مسلہ کشمیر کو خود اقوام متحدہ میں لے کر گیا1947 سے 1957 تک اقوام متحدہ نے17 قراردیں منظور کی گی مگر بھارت نے کوئی عمل درآمد نہیں اور عالمی برادری بھارت کو مجبور کرنے میں ناکام ثابت ہوئی۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے سٹاپ دی وار کولیشن کے زیر اہتمام منعقدہ سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے کیا ۔ انہوں نے کہا کہ کشمیریوں نے ہمیشہ پُرامن کوششیں کیں بھارت کشمیر پر پر غاصبانہ قبضے کو طول دینے کے لیے فوجی قوت کا استعمال کر رہا ہے گذشتہ سال بھارتی مظالم پر پر مبنی اقوام متحدہ کے کمیشن برائے انسانی حقوق کی کشمیر میں بھارتی قتل عام پر دو رپورٹیں منظر عام پر آچکی ہیں بھارت کی ہٹ دھرمی کے نتیجے میں اقوام متحدہ کے وفد کو سرینگر جانے کی اجازت نہیں دی گئی ۔ محمد غالب نے کہا کہ گزشتہ سال 5 اگست کے بعد بھارت جو حالات پیدا کیے اس پر پوری دنیا سے شدید ردعمل سامنے آیا ۔مقبوضہ وادی میںچھ ماہ سے مسلسل کرفیو ہے حالات انتہائی سنگین صورت حال اختیار کر چکے خطے میں پائی جانے والی کشیدگی میں روز بروز اضافہ ہوتا جارہا ہے بھارت اور پاکستان دو ایٹمی قوتوں کے درمیان کسی بھی فوجی تصادم کے نتیجے میں جنگ چھڑ سکتی ہے پھردنیا کوکوئی تباہی اور بربادی سے نہیں بچاسکے گا ۔انہوں نے کہا کہ نریندر مودی اس صدی کا ہٹلربن رہا ہے پاکستان کی جانب سے صبرو تحمل کا مظاہرہ کیا جارہا ہے اور حکومت پاکستان پر بھی عوامی دبائر بڑھ رہا ہےکہ وہ عملی اقدامات کرے ۔محمد غالب نے کہا کہ چھ میں سیکورٹی کونسل کے دو اجلاس ہوئے کوئی ٹھوس فیصلہ اور نتائج سامنے نہیں آیا اور بھارت پرامن کا راستہ اختیار کرنے کیلئے کوئی دبائو نہیں ۔ اجلاس سے سٹاپ دی وار کولیشن کے مرکزی وائس چیئرمین Chris Nineham ، برمنگھم برانچ کے سکریٹری Stuart Richardson اور دیگر رہنمائوں نے بھی خطاب کیا اور مودی کی پالیسیوں اور خطے کی صورتحال پر شدید تشویش کا اظہار کیا گیا۔