حیرت ہے میرپورخاص میں کوئی یونیورسٹی نہیں، چیف جسٹس

February 23, 2020

میرپورخاص(نامہ نگار/سلیم آزاد)سپریم کورٹ آف پاکستان کے چیف جسٹس جناب جسٹس گلزار احمد نے کہا ہے کہ ملک میں کسی کو قانون کی خلاف ورزی کرنے کی اجازت نہیں دی جاسکتی ہے، خواہش ہے کہ لوگ قانون کے مطابق عزت کی زندگی گزاریں۔

حیرت ہے کہ سندھ کے چوتھے بڑے شہر میرپورخاص میں کوئی یونیورسٹی موجود نہیں ہے،یونیورسٹی کے قیام کیلئے سنجیدہ کوشش ہونا چاہیے۔وہ ڈسٹرکٹ بار ایسوسی ایشن میرپورخاص کے نو منتخب عہدیداروں کی حلف برداری کی تقریب سے خطاب کررہے تھے۔

تقریب میں سپریم کورٹ کے جسٹس فیصل عرب،جسٹس سید سجاد علی شاہ،سندھ ہائی کورٹ کے چیف جسٹس جناب جسٹس احمد علی ایم شیخ اور ججز کے علاوہ میرپورخاص اور مختلف اضلاع کے ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن ججز، بارایسوسی ایشن کے عہدیداران، و کلاء اور صحافیوں نے بڑی تعداد میں شرکت کی۔

چیف جسٹس نے مزید کہا کہ میرپورخاص تاریخی اور بہت اہم شہر ہے،یہاں آم، امرود، پپیتا، کاٹن اور دیگر اجناس کی اچھی پیداوار ہوتی ہے، یہاں یونیورسٹی کے قیام کیلئے سنجیدہ کوشش ہونا چائی۔

بارایسوسی ایشن کے صدر کی درخواست پر چیف جسٹس نے کہا کہ میرپور خاص میں سندھ ہائیکورٹ سرکٹ بینچ،بینکنگ کورٹ اور اینٹی کرپشن کورٹ کے قیام کے بارے میں غور کیا جاسکتا ہے۔

قبل ازیں بارایسوسی ایشن میرپورخاص خے صدر جان علی جونیجو ایڈوکیٹ نے اپنے سپاسنامہ میں میرپورخاص میں مختلف کورٹس اور سندھ یونیورسٹی کے قیام کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ مختلف عدالتیں نہ ہونے کی وجہ سے عوام کو پریشانی کا سامنا رہتا ہے۔

تقریب سے عدنان خرم ایڈوکیٹ نے بھی خطاب کیا۔اس سے قبل چیف جسٹس نے نومنتخب عہدیداروں سے حلف لیا۔