لاک ڈاؤن کے دوران گھریلو تشدد، طلاق کی شرح میں اضافہ

March 30, 2020

لاک ڈاؤن کے دوران گھریلو تشدد، طلاق کی شرح میں اضافہ

کورونا وائرس کے باعث ملک میں جاری لاک ڈاؤن کے دوران گھریلو تشدد اور طلاق کی شرح میں اضافہ دیکھنے میں آرہا ہے۔

دنیا بھر میں خواتین اور بچوں سے گھروں میں مارپیٹ کے واقعات میں غیر معمولی اضافہ ہوا ہے۔

گھر کے افراد جنہیں پہلے اسکول، ملازمت یا کام کاج کی وجہ سے چند ہی گھنٹے ساتھ رہنا میسر آتا تھا اب دن رات ایک ہی چھت تلے گزارنے پر مجبور ہیں۔

مزید پڑھیے: کورونا، ملیریا کی دواؤں سے علاج کی منظوری

کورونا نے دنیا کی تقریباً تین ارب آبادی کو گھروں میں رہنے پر مجبور کردیا ہے۔

پیرس میں ایک ہفتے کے دوران گھریلو تشدد کے واقعات 36 فیصد تک بڑھنے پر عارضی قیام گاہیں بنادی گئیں۔

مزید پڑھیے: ہسپانوی شہزادی کورونا وائرس سے ہلاک

برطانیہ میں مقامی حکومتوں نے ہوم ڈیلوری کرنے والوں کو گھریلو تشدد کی جاسوسی پر لگادیا۔

آسٹریلین حکومت نے بڑھتی شکایات پر گھریلو تشدد کی روک تھام کے لیے فنڈنگ میں 10 کروڑ ڈالر کا اضافہ کرنے کا اعلان کردیا۔

تشدد کی روک تھام سے متعلق کام کرنے والے سماجی کارکنوں کا کہنا ہے کہ باہر نکلنے کی پابندی کی وجہ سے بہت سے لوگ شکایت کرتے ہوئے زیادہ خوف محسوس کر رہے ہیں۔

یہ بھی پڑھیے: کورونا وائرس: ماسکو میں آج سے لاک ڈاؤن شروع

اسپین میں حکومت نے حکومت نے کڑی پابندیوں کے باجود تشدد کی شکایت کے لیے گھر سے نکلنے والوں کو رعایت دینے کا اعلان کردیا ہے۔

اٹلی کے شہر ٹرینٹو میں حکام نے اعلان کیا ہے کہ تشدد کے شکار افراد کو ریسکیو کرنے کے بجائے مار پیٹ کرنے والوں کو گھر سے بے دخل کیا جائے گا۔