پاکستان میں کورونا کیسز، 25 اپریل تک 50 ہزار پہنچنے کا خدشہ، سپریم کورٹ میں حکومتی رپورٹ

April 05, 2020

پاکستان میں کورونا کیسز، 25 اپریل تک 50 ہزار پہنچنے کا خدشہ

اسلام آباد (رانا مسعودحسین،بلال عباسی) وفاقی سیکرٹری وزارت نیشنل ہیلتھ سروسز ریگولیشن اینڈ کوآرڈینیشن نے سپریم کورٹ میں رپورٹ پیش کی ہے کہ ملک میں کورونا وائرس سے بچائو کے لئے 366 ملین امریکی ڈالرز کی لاگت سے نیشنل پلان فار کرونا وائرس ڈزیز(COVID-19) کا اطلاق کردیا گیاہے ۔

جس سے مریضوں کو قرنطینہ میں رکھنے کاانتظام کردیا گیا ہے، قیاس آرائی ہے کہ پاکستان میں25 اپریل تک کورونا وائرس کے کیسوں کی تعداد 50 ہزار تک پہنچ سکتی ہے،جن میں سے 7 ہزار24 کیس سنگین نوعیت کے، 2 ہزار392 کے قریب تشویشناک جبکہ41 ہزار 482کے قریب معمولی نوعیت کے کیس ہوسکتے ہیں۔

ہفتہ کے روز سیکرٹری نیشنل ہیلتھ سروسز ریگولیشن کی جانب سے سپریم کورٹ میں جمع کروائی گئی رپورٹ میں بیان کیا گیا ہے کہ وزارت نیشنل ہیلتھ سروسز ریگولیشن اینڈ کوآرڈینیشن نے صوبائی حکومتوں کی مشاورت اور پلاننگ کمیشن کی منظوری کے بعد ملک میں کورونا وائرس سے بچائو کے لئے وزارت خزانہ کے فنڈز کے ساتھ ساتھ 366 ملین امریکی ڈالرز کی لاگت سے نیشنل پلان فار کرونا وائرس ڈزیز(COVID-19) کا اطلاق کردیا ہے،اس مقصد کے لئے عالمی بنک اور ایشیائی ترقیاتی بنک کے فنڈز استعمال کئے جارہے ہیں۔

رپورٹ میں کرونا وائرس کی وباء کے مزید پھیلنے کا خدشہ ظاہر کرتے ہوئے، قیاس آرائی کی گئی ہے کہ پاکستان میں25 اپریل تک کورونا وائرس کے کیسوں کی تعداد 50 ہزار تک پہنچ سکتی ہے۔

رپورٹ کے مطابق ہوسکتا ہے کہ یہ تخمینہ 25 اپریل تک تبدیل ہوجائے ،اس لئے اسے انکشاف کے طور پر بیان نہیں کیا جارہا ہے کہ اس سے عام شہریوںمیں بے چینی پھیل جائے ۔

رپورٹ کے مطابق پاکستان میںکورونا وائرس کے تصدیق شدہ کیسوں کی تعدادایران اور یورپین ممالک کی نسبت کم ہوگی جبکہ وائرس کی ٹیسٹنگ سہولت میں اضافہ کیا جائے گا۔

رپورٹ کے مطابق وفاقی حکومت نے صوبائی حکومتوں اوروبائی امراض کے ماہرین کیساتھ ملکر کورونا سے بچائوکی گائیڈ لائنز تیار کی ہیں اوربیرون ملک سے واپس آنے والوں کی سکریننگ اورکورونا سے جاں بحق ہونے کی تدفین کے حوالے سیٹنڈرز آپریٹنگ پروسیجر( ایس او پی )وضع کرلئے گئے ہیں۔

کورونا سے بچائو کی آگہی مہم چلائی جا رہی ہے۔رپورٹ کے مطابق ائیر پورٹوں اور داخلی و خارجی راستوں پر 222 مشتبہ کرونا مریضوں کی شناخت کی گئی ہے جبکہ،تمام ائیر پورٹوںپر کرونا اسپیشل کاونٹرزقائم کیے گئے ہیں۔

رپورٹ میں کہا گیا کہ ایران سے ملحقہ تفتان بارڈر پر ایمر جنسی کا اعلان کیا گیا ہے،اسلام آباد میں قرنطینہ کے لیے 300 بیڈز کا بندوبست کیا گیا ہے جبکہ اسلام آباد کے چار ہسپتالوں میں 154 بیڈز پر مشتمل آئسولیشن وارڈ بنائے گئے ہیں۔

رپورٹ کے مطابق ملک بھر کے 154 اضلاع کے اہم شہروں کے 207ہسپتالوں میں مشتبہ مریضوں کو قرنطینہ میں رکھنے کا بندوبست کیا گیا ہے۔اسلام آباد میں پاک چائینہ سنٹر ،اوجی ڈی سی ایل،حج کمپلیکس، ریڈیسن ہوٹل اور ہل ویو ہوٹل میں قرنطینہ سنٹرز قائم کردیئے گئے ہیں جبکہ پمز، پولی کلینک ہسپتال، کیپٹل ہسپتال اور فیڈرل گورنمنٹ ہسپتال میں آئسولیشن بیڈز کا بندوبست کرلیا گیا ہے۔

رپورٹ کے مطابق این آئی ایچ میں پبلک ہیلتھ ایمرجنسی آپریشن سنٹر قائم کردیا گیا ہے جو روزانہ کی بنیاد پر نگرانی کرکے اپنی رپورٹ پیش کرتا ہے۔رپورٹ کے مطابق نیشنل یونیورسٹی آف سائنس اینڈ ٹیکنالوجی (نسٹ) نے

کورونا ٹسٹنگ کٹ بنالی ہے جوکہ ڈرگ ریگولیٹری اتھارٹی پاکستان (ڈریپ )کی ʼʼٹیکنیکل اسسمنٹ کمیٹیʼʼ کو جائزہ لینے کے لئے بھیجی گئی ہے جس کی منظوری کے بعد وہ دو ہفتوں کے بعد وہ عوام کے استعمال میں آجائے گی۔

دوسری جانب و فاقی سیکرٹری داخلہ کی جانب سے جمع کروائی گئی رپورٹ میں بیان کیا گیا ہے کہ کرونا وائرس کے پھیلائو کو روکنے کے لئے ملک بھرمیں فوج اور دیگر ادارے فرائص سر انجام دے رہے ہیں،پاکستان کے زمینی، سمندری اور فضائی راستے مینیج کئے جار ہے ہیں۔

ملک کی مشرقی اور مغربی سرحدیں سیل کردی گئی ہیں جبکہ کوسٹ گارڈز نے سمندر کی تمام جیٹیز آمد و رفت کے لئے بند کر دی ہیں۔

رپورٹ کے مطابق ملک بھر کے 8 ہوائی اڈوں پر قانون نافذ کرنے والے اداروں کے ساتھ ساتھ فوج بھی تعینات ہے۔

رپورٹ کے مطابق سکریننگ کے بعد یکم جنوری سے اب تک996.337 مسافر بیرون ممالک روانہ ہوئے ہیں جبکہ 13ہزار 4 سو 93 مسافر پاکستان میں داخل ہوئے ہیں۔وزارت داخلہ، نیشنل کو آرڈینیشن کمیٹی اور نیشنل کمانڈ اینڈ کنٹرول سینٹر میں شامل ہے جن کے اجلاس روزانہ کی بنیاد پر منعقد ہوتے ہیں۔

حکومت پنجاب کی جانب سے بھی کروناوائس کاپھیلائو روکنے کے حوالے سے کئے گئے اقدمات پر مبنی رپورٹ جمع کرائی گئی ہے ،جس کے مطابق کروناپھیلائو روکنے کیلئے صوبے میں ہیلتھ ایمرجنسی نافذ کی جا چکی ہے اور وزیراعلیٰ عثمان بزدار کی سربراہی میں کمیٹی کام کررہی ہے۔

رپورٹ کے مطابق پنجاب حکومت کو کورونا کی وباء کے باعث مجموعی طور پر 44ارب 8 کروڑ روپے کا خسارہ برداشت کرنا ہوگا۔رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ انصاف مددگار پروگرام کیلئے 10 ارب مختص کردیئے گئے ہیں۔

ایران سے آنے والے زائرین کو فیصل آباد ، ملتان اور ڈی جی خان میں علیحدہ طور پررکھا گیا ہے رپورٹ کے مطابق جیلوں میں آنے والے نئے قیدیوں کو 14روز تک دیگر قیدیوں سے علیحدہ رکھا جاتا ہے اوراس حوالے سے تمام جیلوں کی انتظامیہ کو ڈبلیو ایچ او کے ایس او پی کے مطابق ہدایات جاری کر دی گئی ہیں۔

رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ کیمپ جیل لاہور میں مشتبہ قیدی کو میو ہسپتال لاہور منتقل کر دیا گیا ہے جبکہ اسی جیل کے سیل کو خالی کر کے40بستروں پر مشتمل قرنطینہ سینٹر میں تبدیل کردیا گیا ہے۔

رپورٹ کے مطابق تمام جیلوں میں ڈاکٹروں کی مستقل بھرتیوں تک عارضی طور پر ڈاکٹروں کی خدمات فراہم کر دی گئی ہیں۔پنجاب حکومت نے کورونا کیلئے13جنوری سے اقدامات شروع کر رکھے ہیں۔