سیلف امپلائیڈ لوگوں کی مدد کی جائے،رشی سوناک سے ایم پیز کا مطالبہ

May 30, 2020

لندن(پی اے ) ارکان پارلیمنٹ نے وزیر خزانہ رشی سوناک سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ برطانیہ میں خود اپنی روزی پیداکرنے والے سیلف امپلائیڈ لوگوں کی بھی مدد کریں ،حکومت نے شرائط پوری کرنے والے سیلف امپلائیڈ لوگوںکو3 ماہ کیلئے ان کے اوسط منافع کے 80فیصد کے مساوی زیادہ سے زیادہ 2,500پونڈ تک مدد دی ہے،اسی طرح کی ایک اسکیم فاضل قرار دئے گئے ورکرز کیلئے شروع کی گئی ہے جس کی مدت اکتوبر تک بڑھادی گئی ہے ،لیکن سیلف امپلائیڈ اسکیم اس اختتام ہفتہ ختم ہوجائے گی۔مختلف پارٹیوں سے تعلق رکھنے والے113 ارکان پارلیمنٹ نے ایک خط پر دستخط کئے ہیں جو لیبر پارٹی کے رکن پارلیمنٹ سیوبھائین مک ڈونف نے رشی سوناک کو بھیجا ہے۔خط میں لکھاگیا ہے کہ یہ اسکیم لاک ڈائون سے متاثر پورے ملک کے لاکھوں ورکرز کی زندگی کی امید ہے،خط میں لکھاگیاہے کہ حکومت کی جانب سے کی جانے والی معاونت میں بہت سی خامیاں ہیں، لیکن انھیں دور کرنے سے جو اب کیاجارہاہے لاکھوں سیلف امپلائیڈ ورکرز کے پیروں کے نیچے سے زمین حفاظتی حصار کھینچ لینے کے مترادف ہوگا۔خط میں سوال اٹھایاگیا ہے کہ فاضل عملے کیلئے اس اسکیم کو جاری رکھنا کس طرح درست اور ان لوگوں کیلئے اسے جاری رکھنا غلط کیسے ہے؟۔خط میں چانسلر کو یہ پروگرام شروع کرنے پر مبارکباد دیتے ہوئے متنبہ کیاگیاہے کہ ابھی سیلف امپلائیڈ لوگوں کی امداد بند کرنا بہت جلدی ہوگا کیونکہ ان میں سے بہت سوں کے کام ختم ہوچکے ہیں۔مئی کے آغاز میں چانسلر نے کہاتھا کہ اس اسکیم پر غورجاری ہے۔لیکن اس کے بعد سے انھوں نےاس کے مستقبل کے بارے میں کوئی اشارہ نہیں دیاتھا ،جمعرات کو وزیر اعظم نے بھی کہاتھا کہ اس اسکیم پر توسیع زیر غور ہے ،یہ لڑائی کاایک مشکل مرحلہ ہے، جب لاک ڈائون کا آغاز ہوا تو رائل شیکسپیئر کمپنی کا ایک شو جس میں یشانی پیرنپانایاگم میوزک ڈائریکٹر تھیں منسوخ ہوگیا اور ان کے کام کا ذریعہ ختم ہوگیا۔ وہ اب بھی گانے کمپوزاور مذہبی گیتوںپر کام کررہی ہیں لیکن ان کاکہناہے کہ سیلف امپلائیڈ اسکیم ختم ہونے سے وہ محفوظ نہیں رہ سکیں گی انھیں نہیں معلوم کہ وہ اپنی خوراک کا انتظام کیسے کریں گی ان کاکہناہے کہ فی الوقت ان کے گھریلو اخراجات ان کی بچائی ہوئی رقم سے پورے ہورہے ہیں، انھیں خوف ہے کہ اس وقت کیاہوگا جب پورا برطانیہ معمول کی زندگی پر لوٹ آئے گا لیکن لوگوں کے پاس تھیڑ کاٹکٹ خریدنے کے پیسے نہیں ہوں گے۔انھوں نے کہا سیلف امپلائیڈ لوگوں اور معاشرے کے دیگر لوگوں کے درمیان تفاوت زیادہ بڑھ جائے گا۔انھوں نےکہا کہ اگر لوگ مارگیج کی ادائیگی نہیں کرسکیں گے یہ بات واضح ہے کہ اگرچہ ان کے پاس ثبوت کیلئے پیش کرنے کیلئے کچھ نہیں ہے لیکن انھیں مدد کی ضرورت ہے ،لیکن سیلف امپلائیڈ لوگ یہ کہنے میں حق بجانب ہوں گے کہ جب حکومت یہ نہیں سمجھتی کہ ہم مدد کے لائق ہیں تو ہم بلز کس طرح ادا کریں۔انھوں نے کہا کہ یہ ایک بہت ہی مشکل موڑہے اب تک پیرنپانایاگم سمیت2.3 سیلف امپلائیڈ افراد نے مجموعی طورپر 6.8بلین پونڈ کی گرانٹ کیلئے دستخط کئے ہیں۔انھیں خوف ہے کہ حکومت کی امداد نہ ملنے کی صورت میں آرٹسٹوں کیلئے زندہ رہنا مشکل ہوجائے گا انھوں نے کہا کہ بہت سے لوگوں معمول کے کام چھوڑ کر پزا ڈلیوری جیسے کام کرنا شروع کردئے ہیں ،اور ایسی صورت پیداہوگئی ہے کہ حکومت کی جانب سے امداد ملنے کےاعتماد کے فقدان کے سبب ہر ایک جہاز سے چھلانگ لگارہاہے انڈیپنڈنٹ پروفیشنلز اورسیلف امپلائیڈ ایسوسی ایشن کی جانب سے بھی وزیر خزانہ کو خط لکھاگیاہے جس میں ان سے اس اسکیم میں توسیع کی درخواست کی گئی ہے خط میں یہ بھی درخواست کی گئی ہے کہ وہ ان لوگوں کے معاملات پر بھی غور کریں جو اس اسکیم کے معیار یاشرائط پر پورے نہیں اترتے۔ان میں حال ہی سیلف امپلائمنٹ کا آغاز کرنے والے گزشتہ3سال کے دوران زچگی کی چھٹی لینے والی اور لمیٹیڈ کمپنی کے مالکان شامل ہیں۔ایک خاتون نے کہا کہ میں زچگی کی چھٹی لینے کی وجہ سے مجرم ٹہری،ایسوسی ایشن کے تخمینے کے کم وبیش 1.6 ملین کاروباری افراد اور لمیٹیڈ کمپنیوں کے ڈائریکٹران کو سیلف امپلائمنٹ اسکیم سے باہر کردیاگیا ہے۔اس خط پر کریٹو یونینز اور کرییٹو انڈسٹریز فیڈریشن ،اور بیکٹو اینڈ ایکوٹی سمیت دیگر ایسوسی ایشنز کے دستخط ہیں۔