بلوچستان کا بجٹ

June 22, 2020

حکومت بلوچستان نے آئندہ مالی سال 2020-21ء کیلئے 465ارب روپے کا بجٹ پیش کیا ہے جو گزشتہ برس کے مقابلے میں 46ارب روپے زیادہ ہے۔ بجٹ خسارہ 87ارب روپے ظاہر کیا گیا ہے جو گزشتہ سال 48ارب تھا۔ وفاق اور دوسرے صوبوں کی طرح بلوچستان کا بجٹ بھی گزشتہ مالی سال کے آخری چار ماہ میں کورونا کے باعث درپیش مالی اخراجات سے ہونے والی محاصل میں کمی کے حالات میں رہ کر بنایا گیا ہے جسکی سب سے بڑی زد تنخواہوں اور پنشنوں پر پڑی ہے۔ اس کے باوجود حتی الوسع عوام ا لناس کے مفاد میں بنابئے جانیوالے منصوبے بجٹ کا حصہ ہیں۔ آئندہ مالی سال کیلئے ترقیاتی مد میں 118ارب سے زائد جبکہ غیر ترقیاتی مد میں 309ارب روپے سے زائد مختص کیے گئے ہیں۔ تعلیم کیلئے بجٹ کا 17فیصد رکھا گیا ہے جو صوبے کی تعلیمی پسماندگی کے تناظر میں نہایت اہمیت کا حامل ہے۔ عوامی ترجیحات، با لخصوص روزگار اور جملہ بنیادی ضروریات کے لحاظ سے صحت 10فیصد، آبپاشی 4.38فیصد، بلدیات 4.02، زراعت 3.56، پبلک ہیلتھ انجینئرنگ 3.17، توانائی 2.19، کھیل و امورِ نوجوانان 1.49، لائیو اسٹاک 1.30، کان کنی و معدنیات 0.97، سماجی بہبود 0.77، صنعت 0.54، ماہی گیری کیلئے 0.48 فیصد رقوم مختص کرنے کی تجویز ہے۔ صحت کے شعبے کیلئے غیر ترقیاتی فنڈ 23.98ارب سے بڑھا کر 31.40ارب کیا گیا ہے۔بجٹ میں ڈاکٹروں اور پیرامیڈیکل اسٹاف کیلئے کورونا ہیلتھ پروفیشنل الائونس کا اجرا وقت کے تقاضوں کے عین مطابق ہے۔ نواں کلی کوئٹہ میں 30بستروں پر مشتمل اسپتال، صوبے میں تھیلیسیمیا مراکز، شیخ زاید اسپتال کوئٹہ میں کینسر کا شعبہ ، بولان میڈیکل کمپلکس میں امراض قلب کیلئے آئی سی یو کا قیام وہ ضروریات ہیں جو بہت پہلے فراہم ہو جانی چاہئے تھیں۔ مزید ضروری ہوگا کہ زمینی حقائق کا سامنا کرتے ہوئے کورونا ریلیف، ٹڈی دل کے خاتمے اور فوڈ سیکورٹی پروگرام کو ٹھوس بنیادوں پر استوار کیا جائے۔