روز ویلٹ ہوٹل کی نجکاری منسوخ

July 04, 2020

اپنے اثاثے فروخت کر کے یا نجی ملکیت میں دے کر دنیا کی کوئی بھی معیشت بحال یا مستحکم نہیں ہو پائی، اس کے برعکس وہ قومیں ترقی کے زینے چڑھیں جنہوں نے اپنے اداروں کو بیچنے کی بجائے فعال کیا۔ دوسری عالمی جنگ نے پورے یورپ، روس اور جاپان کو ملبے کا ڈھیر بنا دیا خاص طور پر جاپان کے کچھ شہر تو راکھ میں تبدیل ہو گئے، آج صورتحال کیا ہے؟ سب ملک آسودہ حال ہیں، ان میں سے کسی نے اپنے اثاثوں کی نجکاری نہ کی۔ امریکہ کے شہر نیویارک کے علاقے مین ہیٹن میں واقع پی آئی اے کی ملکیت روز ویلٹ ہوٹل اس عہد کی یادگار ہے جب قومی ایئر لائن کا شمار دنیا کی بہترین ایئر لائنز میں ہوتا تھا۔ 1979ء میں پی آئی اے نے سعودی شہزادے فیصل بن خالد سے مل کر یہ ہوٹل لیز پر لیا اور 1999ء میں تین کروڑ ساٹھ لاکھ ڈالر میں اسے خرید لیا۔ 1924ء میں بننے والے ہوٹل کی تزئین و آرائش پر ساڑھے چھ کروڑ ڈالر کا خرچہ آیا اور اب یہ مہنگی ترین جائیدادوں میں سے ایک ہے۔ پی آئی اے نااہلوں کے ہاتھ آ کر تباہ حال ہونے لگی تو میاں نواز شریف نے تجویز دی کہ روز ویلٹ ہوٹل کو بیچ کر حکومت مزید پیسہ دے، نئے جہاز خریدیں اور پی آئی اے کو بہترین سروس بنا دیں؛ تاہم اب اپوزیشن اسے فروخت کرنے کی مخالف ہے۔ غالباً یہی وجوہات ہیں کہ ہوٹل کی نجکاری کیلئے ٹاسک فورس کو ڈی نوٹیفائی کرکے نجکاری کمیشن کو ہوٹل کیلئے فنانشل ایڈوائزر تعینات کرنے کی ہدایت کی گئی ہے، ہوٹل نجی پارٹی کے ساتھ جوائنٹ وینچر کے ذریعے چلایا جائے گا۔ فیصلہ مشیر خزانہ عبدالحفیظ شیخ کی زیر صدارت اجلاس میں ہوا۔ یہ ایک بہتر فیصلہ ہے لیکن ایک سوال بھی سامنے لاتا ہے کہ جب قومی ادارے نجی ملکیت میں جا کر منافع بخش ہو جاتے ہیں تو کس کی نااہلی عیاں ہوتی ہے؟ حکومت کو تمام قومی اداروں کا شفافیت سے جائزہ لے کر ان عوامل کو دور کرنا ہو گا جن کے باعث ہمارے ملکی ادارے تباہ حال ہوئے، نجکاری کسی صورت معاشی مسائل کا حل نہیں۔