پتے کی پتھری....

July 12, 2020

پِتّا جسم کا تھیلی نما عضو ہے، جو جگر کے بالکل نیچے دائیں جانب واقع ہوتا ہے۔یہ تھیلی تقریباً چار انچ لمبی اور ایک انچ چوڑی ہوتی ہے، جس میں سیال بائل یا صفرا موجود ہوتا ہے، جو چربی اور مخصوص وٹامنز کو ہضم ہونے میں مدد فراہم کرتا ہے۔ پِتّے کے عوراض میں سب سے عام مرض پتھری بن جانا ہے۔ یوں تو پِتّےکی پتھری بننے کی متعدّد وجوہ ہیں، لیکن سب سے عام سبب کاربوہائیڈریٹ خصوصاً چینی اورچکنائی والی غذاؤں کا زائد ستعمال، پِتّے کی سوزش اور موٹاپا ہے۔ اصل میں فربہ افراد کے جسم میں کولیسٹرول کی زائدمقدار پِتّے کی پتھری کا باعث بنتی ہے۔چند کیسز میں ذیا بطیس بھی پتّے کی پتھری کی وجہ بن سکتی ہے۔

پھر بعض فربہ افراد زیادہ ڈائٹنگ کرکےکم مدّت میں وزن کم تو کرلیتے ہیں، مگر اس کے نتیجے میں جگر میں کولیسٹرول کی مقدار بڑھ جانے سے پِتّے کے مختلف طبّی مسائل کا شکار بھی ہوجاتے ہیں، کیوں کہ بھوکے پیٹ رہنے سے پِتّے کی کارکردگی متاثر ہو تی ہے۔ اگر خاندان میں کسی کو اس مرض کی شکایت ہو، تو بھی قریبی رشتے داروں میں خطرہ بڑھ جاتا ہے۔جب کہ خواتین اور عُمر رسیدہ افراد میں پِتّے کے عوارض سے متاثر ہونے کے امکانات زیادہ پائے جاتے ہیں۔

عموماً پِتّے کی پتھری کی علامات واضح طور پر ظاہر نہیں ہوتیں اور تاخیر کی صُورت میں مرض پیچیدہ ہوجاتا ہے۔ تاہم، پسلیوں کے نیچے، دائیں جانب شدید درد مرض کی ابتدائی علامت ہے۔ یہ درد کبھی ہلکا اور کبھی شدید نوعیت کا ہوتا ہے اور بہت دُکھن، چُبھن کے ساتھ ہوتا ہے۔ چوں کہ پِتّے کے مرض میں نظامِ انہضام درست طریقے سے اپنے افعال انجام نہیں دیتا ،تو اس کے نتیجے میں کچھ کھانے پینے سے متلی محسوس ہوتی ہے یاقے بھی ہوسکتی ہے۔

نیز، انفیکشن کی صُورت میں بخار ہوجاتا ہے۔ بعض کیسز میں یرقان، پِتّے کی پتھری یا پِتّے کی کسی دوسری بیماری کو ظاہرکرتا ہے۔ علاوہ ازیں، پتھری کی وجہ سے پِتّے میں پیپ بھی پڑسکتی ہے، جس کی وجہ سے پیٹ میں ناقابلِ برداشت درد ہوتا ہے اور مریض کو ایمرجینسی کی حالت میں اسپتال لے جانا پڑتا ہے۔ دیگر علامات میں لو بلڈپریشر، ہر تھوڑی دیر بعد حاجت محسوس ہونا، بد ہضمی، گیسٹرک کے مسائل، کھانے کے بعد پیٹ کا پھول جانا، قبض، سَر چکرانا، خون کی کمی، جِلد پر دانے، پھوڑے اور پھنسیاں نکل آنا وغیرہ شامل ہیں۔

اگر اس پتھری کا حجم بڑھ جائے، تو آنت کا منہ بند ہوجاتا ہے، لیکن ایسا کم ہی کیسز میں ہوتا ہے۔تاہم، یہ سبب جان لیوا بھی ثابت ہوسکتا ہے۔ اور اگر خدانخواستہ پِتّا پھٹ جائے اور مریض کو احساس بھی نہ ہو تو پیٹ میں خطرناک قسم کا انفیکشن پھیل جاتا ہے۔ اس کے امکانات 45سال سے زائد عُمر کے افراد میں زیادہ پائے جاتے ہیں۔ کچھ کیسز میں پِتّے کا سرطان بھی ہوسکتا ہے، جس کی بنیادی وجہ تاخیر سے علاج یا علاج میں کوتاہی ہے۔

پِتّے کی پتھری کے شکار مریضوں کی غذا کا خاص خیال رکھنا چاہیے۔ خاص طور پر جو مریض موٹاپے کے باعث اس مرض کا شکار ہوں، وہ چربی اور کولیسٹرول بڑھانے والی غذائیں مثلاً انڈے، مکھن، گوشت وغیرہ کا استعمال کم سے کم کریں۔ چقندر، کھیرا اور گاجر تینوں کا تازہ جوس پیئں کہ اس سے پِتّے کی قدرتی طور پر صفائی ہوجاتی ہے۔ زیادہ تر کیسز میں پتھری زیادہ طبّی مسائل کا سبب نہیں بنتی، اسی لیے سرجری نہیں کی جاتی، لیکن جب علامات شدّت اختیار کرلیں اور معالج سرجری تجویز کرئے، تو ہرگز تاخیر نہ کریں۔ دیکھا گیا ہے کہ اکثر مریض سرجری کروانے سے گھبراتے ہیں، تو یہ بات ذہن نشین کرلیں کہ اگر پِتّا نکلنے کے بعد بھی جگر میں بننے والا سیال مادّہ آنتوں میں جاکر اپنے افعال باآسانی انجام دیتا ہے، البتہ سرجری میں تاخیر خطرناک ثابت ہوسکتی ہے۔ (مضمون نگار، حامد ہیلتھ کئیر سینٹر،کمیر شریف، ساہیوال میں فرائض انجام دے رہے )