بچی اغوا کیس، سرفراز بگٹی کی ضمانت کی استدعا مسترد

July 09, 2020


سپریم کورٹ آف پاکستان نے 9 سالہ بچی کے اغواء کے کیس میں سینیٹر سرفراز بگٹی کی عبوری ضمانت کی استدعا مسترد کر دی۔

تفصیلات کے مطابق جسٹس مظہر عالم کی سربراہی میں جسٹس قاضی امین پر مشتمل 2 رکنی بینچ نے کیس کی سماعت کی۔

سرفراز بگٹی کے وکیل کامران مرتضیٰ نے استدعا کی کہ آئندہ سماعت تک عبوری ضمانت دے دیں، اگر ضمانت نہ ملی تو بڑی مشکل ہو جائے گی۔

جسٹس قاضی امین نے ریمارکس دیے کہ سرفراز بگٹی کو 6 ماہ سے کسی نے گرفتار نہیں کیا تو اب کون گرفتار کرے گا، اگر ضمانت بنتی ہے تو دیں گے۔

2 رکنی بینچ کے سربراہ جسٹس مظہر عالم نے ریمارکس دیے کہ سرفراز بگٹی با اثر شخص ہیں، کوشش کریں بچی مل جائے۔

جسٹس قاضی امین نے کہا کہ وکیل صاحب آپ سمجھ سکتے ہیں، ہم کیا کہہ رہے ہیں۔

سرفراز بگٹی کی ضمانت قبل گرفتاری کی درخواست پر اگلی سماعت 14 جولائی کو ہوگی۔

کیس کی سماعت کے دوران سینیٹر سرفراز بگٹی عدالت میں موجود تھے، جو عبوری درخواست ضمانت مسترد ہونے کے بعد عدالت سے روانہ ہوگئے۔

سینیٹر سرفراز بگٹی کے وکیل کامران مرتضیٰ نے میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے بتایا کہ سرفراز بگٹی کو کیس میں عبوری ضمانت نہیں ملی۔

انہوں نے یہ بھی کہا کہ کیس میں مدعی خاتون نے عدالت میں کہا ہے کہ ہم نے وکیل کرنا ہے، مدعی خاتون کو 14 جولائی تک کا وقت مل گیا ہے۔

یہ بھی پڑھیئے: سرفراز بگٹی کی ضمانت قبل ازگرفتاری منظور

واضح رہے کہ 9 سالہ بچی ماریہ کی نانی نے سرفراز بگٹی کو اغواء کے مقدمے میں نامزد کیا تھا۔

کوئٹہ بجلی روڈ پولیس اسٹیشن میں دائر ایف آئی آر کے مطابق نانی اپنی نواسی کو اس کے باپ توکل علی سے ملوانے عدالت لے گئی تھی۔

ایف آئی آر کے متن میں درج ہے کہ سحرش نامی خاتون کے قتل کے بعد عدالت نے اس کی بیٹی کو نانی کے حوالے کر دیا تھا۔

ایف آئی آر میں الزام لگایا گیا ہے کہ عدالت میں پیشی کے موقع پر بچی کا والد لڑکی کو زبردستی گاڑی میں ڈال کر سینیٹر سرفراز بگٹی کے گھر لے گیا تھا۔

خاتون نے سینیٹر سرفراز بگٹی سے رابطہ کیا تو انہوں نے واقعے میں ملوث ہونے سے انکار کر دیا تھا، بچی کے اغواء کے مقدمے میں اس کے والد کو بھی نامزد کیا گیا ہے۔