لوڈ شیڈنگ سے مستثنیٰ علاقوں میں تکنیکی نقص کے نام پر بجلی بند

July 12, 2020

کراچی(اسٹاف رپورٹر)گورنر سندھ عمران اسماعیل، وفاقی وزیر منصوبہ بندی و ترقیات اسد عمر اور کے الیکٹرک کے چیف ایگزیکٹو آفیسر (سی ای او) مونس علوی کی یقین دہانیوں کے باوجود کے الیکٹرک نے اپنی روش نہیں بدلی اور ہفتے کو بھی کراچی میں بدترین لوڈشیڈنگ جاری رہی جس کا سلسلہ تھم نہ ہوسکا،البتہ طریقہ کار کچھ تبدیل کردیا گیااور لوڈشیڈنگ سے مستثنٰی علاقوں میں ’’تیکنیکی نقص‘‘ کے نام پر 2سے 4گھنٹے تک بجلی کی فراہمی بند رکھی گئی، جب کہ لوڈ شیڈنگ والے علاقوں میں مختلف اوقات کے دوران 4سے 10گھنٹے تک اعلانیہ اور غیر اعلانیہ بجلی کی فراہمی معطل رہی، جس سے اسپتالوں اور گھروں میں موجود ’’کورونا وائرس اورٹائیفائڈ کی وباء‘‘ سے متاثرہ افراد کے ساتھ ساتھ دیگر امراض میں مبتلا مریضوں،طالب علموں، تاجروں، دکان داروں اور عام شہریوں کو سخت مشکلات کا سامنا کرنا پڑا۔تفصیلات کے مطابق فیڈرل بی ایریا، لیاقت آباد، ناظم آباد، گلبہار، نیوکراچی، گلزار ہجری، میٹروولIII- ، سعدی ٹائون، ملیر،لانڈھی،کورنگی،قیوم آباد،ڈیفنس ویو،منظور کالونی، اختر کالونی،کراچی ایڈمن سوسائٹی، محمود آباد،ملت ٹاون،شاہ فیصل کالونی،گلستان جوہر،گلشن اقبال، نارتھ ناظم آباد، بفر زون،اورنگی ٹائون ،میٹروول سائٹ،شیرشاہ،بلدیہ ٹائون،ماری پور ،ہاکس بے، کیماڑی اور آگرہ تاج کالونی وغیرہ میں شدید گرمی اور حبس کے عالم میں بجلی کی بندش سے صارفین دہرے عذاب میں مبتلا رہےتاہم ہفتے کی سہہ پہر کے الیکٹرک کے مرکزی دفتر کے سامنے پریس کانفرنس کے دوران گورنر سندھ، مذکورہ وفاقی وزیر اورکے الیکٹرک کے چیف ایگزیکٹو کی جانب سے کرائی گئی یقین دہانیوں کے باوجود شام میں اور رات کو بھر پور لوڈ شیڈنگ جاری رہی۔