کمشنر کراچی ہائیکورٹ پہنچ گئے، دودھ کی قیمتوں پر گفتگو سے گریز

July 16, 2020

کمشنر کراچی افتخار علی شالوانی سندھ ہائی کورٹ پہنچ گئے، جہاں انہوں نے صحافیوں سے دودھ کی قیمتوں میں اضافے پر گفتگو کرنے سے گریز کیا۔

ڈی جی سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی، کمشنر کراچی و دیگر کے خلاف توہینِ عدالت کی درخواست کے لیے سماعت کے موقع پر کمشنر کراچی افتخار علی شالوانی سندھ ہائی کورٹ پہنچ گئے۔

جب ان سے صحافیوں نے دودھ کی قیمتوں میں اضافے سے متعلق سوال کیا تو کمشنر کراچی نے اس حوالے سے گفتگو کرنے سے گریز کیا۔

صحافی نے سوال کیا کہ دودھ کی قیمت سرکاری طور پر 94 روپے فی لیٹر مقرر کی گئی ہے جبکہ سرکاری نرخوں سے کہیں زیادہ قیمت پر شہر میں دودھ فروخت ہو رہا ہے۔

صحافی کے سوال کا جواب دینے کے بجائے کمشنر کراچی افتخار علی شالوانی وہاں سے چل دیئے۔

واضح رہے کہ کراچی میں دودھ کی قیمتوں میں اضافے پر کمشنر کراچی افتخار علی شالوانی، فارمر ایسوسی ایشن آل کراچی اور ملک ریٹیلر ایسوسی ایشن کے خلاف بھی سندھ ہائی کورٹ میں درخواست دائر کی گئی ہے۔

درخواست میں مؤقف اپنایا گیا ہے کہ کمشنر کراچی کی جانب سے دودھ فی لیٹر 94 روپے فروخت کرنے کا نوٹی فکیشن جاری کیا گیا ہے لیکن اس کے باوجود بھی دودھ 120 روپے فی لیٹر فروخت کیا جارہا ہے۔

درخواست گزار کا کہنا ہے کہ کمشنر کراچی دودھ کی دکانوں پر چھاپے مار کے انہیں سیل کر رہے ہیں، کمشنر کراچی کو ہدایت دی جائے کہ وہ دکانوں کے بجائے باڑوں پر چھاپے مار کر ان کے خلاف کارروائی کریں۔

یہ بھی پڑھیئے:۔

کراچی میں دودھ کی قیمت میں یک دم 10 روپے اضافہ

کراچی میں دودھ 120 روپے فی لٹر ہی ملے گا، ڈیری فارمرز کا اصرار

درخواست گزار نے مؤقف اختیار کیا ہےکہ باڑے والے ریٹیلرز کو 106 سے 107 روپے فی کلو دودھ دیتے ہیں اور ہمیں صرف 3 روپے فی لیٹر بچت کے ساتھ 110 فروخت کرنا پڑتا ہے جب کہ کارروائی بھی ہمارے خلاف کی جاتی ہے۔

درخواست گزار نے اپنی درخواست میں کہا ہےکہ باڑے والوں نے دودھ کے نرخ مزید بڑھانے کا کہہ دیا ہے، باڑے والے ریٹیلرز کو 120 روپے فی کلو دودھ فروخت کریں گے تو ہمیں مارکیٹ میں 135 روپے فی کلو بیچنا پڑے گا۔

یاد رہے کہ کراچی میں دودھ فروشوں اور فارمرز کی جانب سے قیمتوں میں من مانا اضافہ کر دیا گیا ہے ، شہر میں دودھ 120 روپے فی لیٹر فروخت کیا جارہا ہے جب کہ انتظامیہ اپنی رٹ قائم کرنے میں بدستور بری طرح ناکام ہو گئی ہے۔