کراچی میں روزمرہ کی ضروری اشیاء میں شامل دودھ کی قیمت میں یک دم 10 روپے کا اضافہ کردیا گیا۔
کمشنر کراچی نے دودھ کی قیمت میں حالیہ اضافے پر پکڑ دھکڑ شروع کردی ہے لیکن اس کے باوجود زائد قیمت پر دودھ کی فروخت نہیں روکی جاسکی۔
شور شرابا، پکڑ دھکڑ اور جرمانوں کا سلسلہ جاری ہے لیکن ہوتا وہی ہے جو دودھ والے چاہیں۔
یومیہ ایک پاؤ یا 20 روپے کا دودھ لینے والا اس اضافے کے اور پریشان ہوگیا ہے۔
کمشنر کراچی کے کریک ڈاؤن کے باوجود شہر میں بیشتر جگہوں پر دودھ 120 روپے میں فروخت ہورہا ہے۔
ایک اندازے کے مطابق شہر میں یومیہ 40 لاکھ لٹر دودھ فروخت ہوتا ہے، اگر پیک دودھ کا 15سے20 فیصد حصہ نکال بھی لیں تو بھی 10 روپے اضافہ کا مطلب یہ کہ شہریوں کا ماہانہ بل ایک ارب روپے تک بڑھ جائے گا۔
ڈیری فارم ایسوسیشن ایش کے مطابق لاگت بڑھی ہے اس لیے دودھ کی قیمت میں اضافہ کیا گیا ہے۔
دوسری طرف سندھ آباد گار بورڈ کے رہنما نواز شاہ کے مطابق صرف چوکر کی قیمت میں اضافہ ہوا ہے، لیکن ہرے چارے کی قیمت پچھلے سال کی سطح پر ہے۔