یورپی یونین کا کم ٹیکس والے رکن ممالک پر حملے کا منصوبہ

July 20, 2020

برسلز: مہرین جبار، سیم فلیمنگ

یورپی یونین نفع بخش کارپوریٹ ٹیکس نظاموں پر کم ٹیکس لینے والے رکن ممالک کا تعاقب کرنے کا سوچ رہی ہےچونکہ یورپی یونین کے پالیسی سازوں پر کووڈ19 بحران کے تناظر میں فائدہ مند ٹیکس معاہدوں کو روکنے کیلئے دباؤ بڑھتا جارہا ہے۔

ایک غیر معمولی قانونی حملے کی صورت میں یورپی کمیشن کافی سودمند کارپوریٹ ٹیکس اسکیموں کا استحصال کرنے کی کثیرالقومی کمپنیوں کی صلاحیت کو کم کرنے کے لئے غیر استعمال شدہ معاہدے کے آلے کو متحرک کرنے کے طریقوں کی تلاش کررہا ہے۔

کلیدی طور پر ، یوروپی یونین میں عام ٹیکس قانون سازی کے برخلاف ، اس اقدام کے لئے تمام ممالک کی متفقہ حمایت کے بجائے صرف یوروپی یونین کے 27 ممبر ممالک کی حمایت کی ضرورت ہوگی ، جس میں حکومت کی ویٹو کو بروئے کار لانےکی اہلیت پر پابندی عائد ہوگی۔ اس اقدام کو یورپی پارلیمنٹ سے منظوری کی بھی ضرورت ہوگی۔

وباء کے تناظر میں کثیرالقومی کمپنیوں کے ٹیکس سے بچنے نے سیاسی ایجنڈے کو تیز کردیا جیسا کہ دنیا بھر میں حکومتیں اپنی معیشت کی شروعات کے لئے اربوں ڈالرز خرچ کررہی ہیں۔گزشتہ ماہ بین الاقوامی مذاکرات سے امریکا کے دستبردار ہونے کے بعد یورپی کمیشن نے بڑی ٹیکنالوجی کمپنیوں پر یورپی یونین کے خدمات ٹیکس کے امنے منصوبوں کو بحال کرنے کا بھی وعدہ کیا ہے۔

عہدیداروں نے فنانشل ٹائمز کو بتایا کہ یورپی یونین کے معاہدے کے آرٹیکل 116 کے تحت منصوبے انتہائی ابتدائی مرحلے میں ہیںلیکن اس کا مقصد کچھ مسابقتی قومی ٹیکس اسکیموں کی واحد مارکیٹ کی بگاڑ کے طور پر نشاندہی کرنا ہے۔امکان ہے کہ وہ رکن ممالک کے مابین شدید تنازع پیدا کردیں جو ان کے ٹیکس اختیارات کی بھرپور حفاظت کرتے ہیں۔برسلز کا ٹیکس سے بچنے والی کثیرالقومی کمپنیوں کے تعاقب کے لئے ایک اہم ہفتہ ہے۔یورپی یونین کی دوسری اعلیٰ ترین عدالت جنرل کورٹ بدھ کے روز فیصلہ کرے گی کہ آیا کمیشن کا ایپل کمپنی کو 2016 میں آئرلینڈ کی حکومت کو 13 ارب یورو گذشتہ ٹیکسوں کی مد میں ادائیگی کا حکم دینا درست تھا یا نہیں۔

کیا ججوں کے ذریعے اس فیصلے کو ختم کیا جائے گا،اس سےکمیشن کے کثیرالقومی کمپنیوں کا تعاقب کرنے کی صلاحیت پر اہم مضمرات مرتب ہوں گے۔ایک عہدیدار نے کہا کہ کمیشن اگر ایپل کمپنی والا کیس ہار جاتا ہے تو پھر ٹیکس کی جارحانہ منصوبہ بندی کرنے کے لئے اس کے اسباب ختم ہوجاتے ہیں۔

برسلز ماضی میں جارحانہ ٹیکس کے منصوبوں کی اسکیموں پر روک لگانے کی متعدد کوششیں کرچکا ہے۔ لیکن اس اقدام کو روایتی طور پر زیادہ ٹیکس کے قواعد رکھنے والے ممالک نے ویٹو کیا ہے۔ایک جنوبی یورپی سفارتکار نے کہا کہ یہ اب تک کے تعطل کو ختم کرنے کی کلید ثابت ہوسکتی ہے۔

ایک اور سفارتکار نے کہا کہ کمیشن انتہائی حساس اقدام کی تیاری کے لئے اپنا وقت لے رہا ہے کیونکہ برسلز کو اس بات کی ضمانت کی ضرورت ہے کہ حکومتوں کی اقلیت کے مسدود کرنے سے یہ ختم نہیں کیا جائے گا۔یورپی کمیشن نے اس پر تبصرے سے انکار کردیا۔

یورپی یونین کے معاہدے کا آرٹیکل 116 برسلز کو سنگل مارکیٹ میں بگاڑ درست کرنے کا اختیار دیتا ہے، لیکن کبھی استعمال نہیں ہوا۔اس آلے کے ذریعے کمیشن کو ٹیکس اسکیموں کو درست کرنے کے لئے ایک ہدایت نامہ تجویز کرنےاور اگر حکومتیں اس پر عمل نہ کریں تو یورپی عدالت انصاف میں حکومتوں پر مقدمہ کرنے کی اجازت دی گئی ہے۔

ایک عہدیدار نے بتایا کہ اس اقدام سے ہالینڈ، لکسمبرگ، بیلجیئم اور آئرلینڈ جیسے ممالک میں اسکمیوں کو ہدف بنائے جانے کا امکان ہے۔سفارت کاروں کو توقع ہے کہ کچھ رکن ممالک کی جانب سے ان منصوبوں کی شدید مزاحمت کی جائے گی، جس سے ای سی جے میں برسہا برس کی طویل لڑائیوں کا امکان کھل جائے گا۔

ڈچ ایم ای پی اور ٹیکس سے متعلق یورپی پارلیمنٹ کی ذیلی کمیٹی کے آئندہ سربراہ پال ڈانگ نے کہا کہ آرٹیل 116 کو عملی جامہ پہنانے سے یورپی یونین کی ٹیکس پناہ گاہوں میں غیرمنصفانہ طریقوں کو روکا جاسکتا ہے۔یہ قوموں کا مقابلہ ہے جس میں سب کے خرچ پر چند افراد کو فائدہ ہوتا ہے، خاص طور پر مشکل معاشی اوقات میں یہ ناقابل قبول ہے۔