مہنگائی اور دیگر معاشی مسائل،عوام کی قوت خرید جواب دینے لگی

July 31, 2020

کوئٹہ(اسٹاف رپورٹر)مہنگائی اور دیگر معاشی مسائل کے سبب لوگوں کی قوت خرید دن بدن کم ہوتی جارہی ہے جس کی وجہ سےکوئٹہ میں بھی گزشتہ سال کی نسبت رواں سال عیدالاضحی پر اجتماعی قربانی کے رجحان میں مزید اضافہ ہوگیا ہے۔تفصیلات کے مطابق قربانی کے جانور مہنگے ہونے کے باعث شہری انفرادی قربانی کے بجائے اجتماعی قربانی کو ترجیح دے رہے ہیں ،شہریوں کی بڑی تعداد اجتماعی قربانی کے لیے مدارس ، مساجد اور فلاحی اداروں سے رجوع کرتی ہے ،محلوں کی سطح پر بھی اجتماعی قربانی کا اہتمام کیا جارہا ہے،شہری اپنی اپنی حیثیت کے مطابق اجتماعی قربانی میں حصہ لے رہے ہیں، اجتماعی قربانی کی بکنگ کاعمل مکمل ہوچکا ہے۔اجتماعی قربانی کے حوالے سے مقامی فلاحی تنظیم کے رضا کاروقاص سمیع نے بتایا کہ عید الاضحی دین اسلام کا ایک بڑا مذہبی تہوار ہے جس میں مسلمان سنت ابراہیمی ؑ کی پیروی کرتے ہوئے اپنی حیثیت کے مطابق انفرادی اور اجتماعی طور پر جانور اللہ کی راہ میں قربان کرتے ہیں،قربانی کے جانور مہنگے ہونے اور دیگر معاشی مسائل کے سبب لوگوں کی بڑی تعداد انفرادی قربانی کی بجائے اجتماعی قربانی کو ترجیح دیتی ہے ،اجتماعی قربانی کے لیے مختلف فلاحی اداروں ،مدارس ،مساجد اور محلوں کی سطح پر مختلف پیکیج متعارف کرائے گئے ہیں۔شہری اپنی اپنی حیثیت کے مطابق اجتماعی قربانی میں حصہ لے رہے ہیں،اجتماعی قربانی کے حوالے سے شہر بھر کے مختلف مقامات ،شاہراہوں اور محلوں میں بینرز لگ گئے ہیں جبکہ محلوں کی سطح پر محلے دار آپس میں مل کر7حصوں پر مشتمل اجتماعی قربانی کرتے ہیں انھوں نے بتایا کہ ماضی کی نسبت عید الاضحی پر جانوروں کی قیمتوں میں 30سے 50 فیصد اضافہ ہوا ہے۔مہنگائی اور معاشی مسائل کے باعث متوسط طبقے میں انفرادی قربانی کی بجائے اجتماعی قربانی کا رجحان بڑھ گیا ہے جس کی وجہ سے لوگوں کی ترجیح ہوتی ہے کہ وہ اپنے اپنے علاقوں میں مختلف فلاحی اداروں ،مدارس اور مساجد کی سطح پر یا پھر محلے میں آپس میں مل کر اجتماعی قربانی میں حصہ لے رہے ہیں ،انھوں نے بتایا کہ اجتماعی قربانی کے مختلف پیکجز ہیں اور رواں عید الاضحیٰ کے لیے گائے کا کم از کم حصہ10500 روپے سے شروع ہو کر 15ہزار روپے تک ہے ،انھوں نے بتایا کہ فلاحی اداروں، مساجد اور مدارس کے تحت ایک منظم نظام کے تحت اجتماعی قربانی کی جاتی ہے۔