ناقابلِ برداشت مہنگائی

August 05, 2020

یہ حقیقت سب پر عیاں ہے کہ پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافہ ہمہ گیر مہنگائی کا سبب بن کر عوام الناس کی زندگی کو مزید مشکل بنا دیتا ہے، سامنے آیا ہے کہ جون میں پٹرولیم مصنوعات مہنگی کرنے کے اثرات ماہ جولائی میں مہنگائی کی شرح کو 9.3فیصد تک لے گئے ہیں جو گزشتہ 4ماہ کی بلند ترین سطح ہے۔ پاکستان ادارہ شماریات کے مطابق جون کے مقابلے میں جولائی میں گرانی 2.50فیصد بڑھی، مارچ میں یہ شرح 10.2فیصد تھی پھر اس میں بتدریج کمی آئی اور اب یہ 9.3فیصد پرہے۔ غالباً خطے میں پاکستانی عوام سب سے زیادہ مہنگائی کے بوجھ تلے سسک رہے ہیں۔ پٹرول اسکینڈل اپنی جگہ، جس کے مکمل حقائق سامنے نہیں لائے جا سکے، پٹرولیم مصنوعات کی گرانی نے مہنگائی کو مہمیز دینا ہی تھی اور ہمیشہ کی طرح یہ ملبہ عوام پر ہی گرنا تھا۔ سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ آج تک کسی بھی حکومت نے ادارہ جاتی سطح پر ایسی حکمت عملی بنانے کی کوشش کیوں نہیں کی کہ تیل کی قیمتیں بڑھنے سے عوام کو حتی الوسع بچانے کی سعی کی جائے۔ ادارہ شماریات نے جن چیزوں کی گرانی کی فہرست جاری کی ہے وہ روزانہ استعمال کی بنیادی ضروریات ہیں۔ مثلاً سبزیاں، مصالحے، ڈیری مصنوعات، چکن، ادویہ وغیرہ۔ گویا اب عوام کے لئے جسم و جاں کا رشتہ برقرار رکھنا بھی کار آساں نہ رہے گا اور خدانخواستہ کسی بیماری کی صورت میں ادویہ کی فراہمی بھی مشکل ہو گی۔ حکومت کو خود دیکھنا ہوگا کہ اس پر سوائے مہنگائی کے کسی اور چیز پر تنقید نہیں ہو رہی یا یوں کہہ لیں کہ عوام کی آئینی ترامیم، خارجہ پالیسی یا احتساب سے زیادہ دلچسپی روٹی سے ہے جس کی اگر باعزت طریقے سے فراہمی کا بندوبست حکومت کر دیتی ہے تو محض یہی اقدام اس کی ڈگمگاتی ساکھ کوسنبھالا دے دے گا۔ حکومت کو فوری طور پر مہنگائی میں کمی کے لئے موثر اقدامات کرنا ہوں گے وگرنہ عوامی بددلی بڑھتی جائے گی۔