پاکستان سمیت دنیا بھر میں یوم استحصال پر ریلیاں

August 06, 2020

پاکستان سمیت دنیا بھر میں یوم استحصال پر ریلیاں

مظفر آباد‘اسلام آباد‘سرینگر(نمائندگان ‘ ایجنسیاں)مقبوضہ جموں و کشمیرکی غیر آئینی طور پر حیثیت بدلنے کا ایک سال مکمل ہوگیا‘ مودی سرکار کے غیر قانونی اقدام کیخلاف آزاد و مقبوضہ کشمیر اور پاکستان سمیت دنیا بھر میں یوم استحصال منایا گیا۔

قوم نے شہر شہر قریہ قریہ مظاہرے اور ریلیاں نکال کر کشمیریوں سے اظہار یکجہتی کیا، شرکا کشمیر کےحق میں نعرے بازی کرتے رہے،صبح 10 بجے سائرن بجا کر ایک منٹ کی خاموشی اختیار کی گئی، سری نگر شہر کے نواحی علاقے بمنہ میں مرکزی شاہراہ پر پاکستانی پرچم لہرادیا گیا۔

اسلام آباد میں شاہراہ دستور پریکجہتی کشمیر ریلی نکالی گئی جس میں صدر مملکت عارف علوی، چیئرمین سینیٹ،ا سپیکر قومی اسمبلی، وفاقی وزرا، سینیٹرز اور شہریوں کی بڑی تعداد شریک ہوئی۔وزیر اطلاعات شبلی فراز اور سیکرٹری اطلاعات کی قیادت میں خیابان سہروردی روڈ پر ریلی نکالی گئی۔

جموں وکشمیر تحریک حق خودارادیت، اتحاد اسلامی جموں و کشمیر اور جے کے ایل ایف (جاوید میر) کی جانب سے بھارتی سفارتخانے کے باہر احتجاجی مظاہرہ کیا گیا،آزاد کشمیر اور گلگت بلتستان میں بھارت کے خلاف خصوصی تقریبات منعقد کی گئیں،کراچی میں کشمیری عوام سے اظہار یکجہتی کیلئے تحریک انصاف نے سکھر تک ٹرین مارچ کیا۔

کراچی میں گورنر سندھ عمران اسمعیل جبکہ لاہور میں گورنر پنجاب چوہدری سرور کی سربراہی میں ریلیاں نکالی گئیں ،مظفرآباد آزاد کشمیر میں بھی منقسم کشمیری خاندانوں نے بھارت کے خلاف ریلی نکالی‘مقبوضہ کشمیر میں یوم استحصال کے موقع پرمکمل ہڑتال کی گئی۔

دنیا کے بڑے ممالک کے دارالحکومتوںمیں بھارتی سفارتخانوں کے باہر کشمیریوں نے اپنا زبردست احتجاج ریکارڈ کرایا ۔جماعت اسلامی کے زیر اہتمام آٹھمقام میں زبردست احتجاجی مظاہرہ کیا گیامظاہر ین نے ہاتھوں میں کتبے اور بینرز اٹھا رکھے تھے جن پر بھارت مخالف نعرے درج تھے۔

لاہور میں یومِ استحصال ریلی سے خطاب کرتے ہوئے گورنر پنجاب چوہدری سرور نے کہ ہم سب کشمیر کے سفیر بنے رہیں اور جب تک کشمیر آزاد نہیں ہوتا یہ معاملہ ہر پلیٹ فارم پر بلند کرتے رہیں گے۔دوسری جانب مقبوضہ کشمیر میں مکمل ہڑتال کی گئی ،ہڑتال کی اپیل بزرگ حریت رہنما علی گیلانی نے کی ہے جبکہ تمام آزادی پسند رہنمائوں اور تنظیموں نے اس کی حمایت کی ہے۔

تمام دکانیں اور کاروباری مراکز بند رہے جبکہ سڑکوں پر ٹریفک کی آمد و رفت معطل رہی۔ قابض حکام نے بھارت مخالف احتجاجی مظاہروں اور آزادی کے حق میں پروگراموں کو روکنے کےلئے غیر قانونی طورپر جموں و کشمیر میں کرفیو اور دیگر پابندیوں کا سلسلہ جاری رکھا ۔

مقبوضہ علاقے میں لوگوں کو گھروں کے اندر رکھنے کے لئے بھاری تعداد میں بھارتی فوج کو تعینات کیا گیا۔