پاکستان میں مستحکم نمو کیلئے سیاسی اتفاق رائے ضروری ہے، الانگو پچاموتھو

August 08, 2020

اسلام آباد (مہتاب حیدر) پاکستان میں ورلڈ بینک کے سبکدوش ہو نے والے کنٹری ڈائریکٹر الانگو پچاموتھو کا کہنا ہے کہ پاکستان میں مستحکم اور بلند نمو کے لیے سیاسی اتفاق رائے ضروری ہے۔

دی نیوز کو دیئے گئے انٹرویو میں ان کا کہنا تھا کہ عالمی بینک نے پاور سیکٹر کے لیے اہداف مقرر کرکے سبسڈیز دینے کا کہا ہے۔ تفصیلات کے مطابق، عالمی بینک کے سبکدوش ہونے والے کنٹری ڈائریکٹر الانگو پچاموتھو نے پاکستان میں ڈونرز فنڈڈ منصوبوں پر عمل درآمد میں اہم خامیوں کی نشان دہی کی ہے جس کی نتیجے میں 11.6 ارب ڈالرز میں سے 7.5 ارب ڈالرز تقسیم نہیں کیے جاسکے۔

ان کا کہنا تھا کہ پاکستان میں مستحکم اور بلند نمو کے لیے سیاسی اتفاق رائے ضروری ہے۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ حکومت، آئی پی پیز کے ساتھ بجلی پیداوار پر آنے والی لاگت پر دوبارہ بات چیت کی خواہاں ہے، ابتدائی طور پر سرکاری نگرانی میں چلنے والے پاور پلانٹس سے آغاز کیا جائے گا جس کے بعد نجی شعبے سے مذاکرات ہوں گے۔

ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ 50 فیصد بجلی سرکاری شعبے کے پاور پلانٹس پیدا کررہے ہیں۔ دی نیوز کو دیئے گئے انٹرویو میں الانگو پچاموتھو کا کہنا تھا کہ عالمی بینک ، پاکستان کو آئندہ تین سال میں 8 ارب ڈالرز تک قرضہ فراہم کرے گا۔ ان کایہ بھی کہنا تھا کہ عالمی بینک نے پاور سیکٹر کے لیے اہداف مقرر کرکے سبسڈیز دینے کا کہا ہے کیوں کہ فی الحال 75 فیصد صارفین کو سبسڈی دی جارہی ہے جو کسی بھی طرح سے درست نہیں ہے۔

انہوں نے کاروبار میں آسانی کے حوالے سے کیے گئے اقدامات کو سراہتے ہوئے کہا کہ اس حوالے سے پاکستان کی رینکنگ میں نمایاں بہتری آئی ہے۔ تاہم، ان کا کہنا تھا کہ ملک میں انفراسٹرکچر کا نظام ٹھیک نہیں ہے اس حوالے سے انہوں نے کراچی میں بارشوں سے پیدا ہونے والی سیلابی صورت حال کی مثال بھی دی۔ ان کا کہنا تھا کہ ایف بی آر میں اصلاحات ضروری ہیں تاکہ مالی مسائل سے چھٹکارہ حاصل کیا جاسکے۔

گردشی قرضے سے متعلق ان کا کہنا تھا کہ اس کی بہت سی وجوہات ہیں مگر مگر بجلی پیداوار پر آنے والی لاگت کا اس میں سب سے بڑا کردار ہے۔ جب کہ بجلی ترسیلات اور بلز جمع کرنا بھی ان مسائل میں اضافے کا باعث ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ کمرشل خساروں کو کم کرنے کی ضرورت ہے جب کہ بلز اکٹھا کرنا 90 فیصد تک ہے جس میں بہتری لانے کی ضرورت ہے۔

جب کہ قابل تجدید توانائی پر بھی توجہ مرکوز کرنے کی ضرورت ہےتاکہ 2030 تک توانائی ضروریات پوری کی جاسکیں۔ ان کا کہنا تھا کہ آئی ایم ایف پروگرام سے متعلق کوشش کی جارہی ہیں کہ دوسرے اور تیسرے جائزے کا حصول یقینی بنایا جائے۔ تاہم، میکرو اکنامک استحکام عالمی بینک کے پروگرام قرضوں کے لیے ضروری ہے، امید ہے کہ آئی ایم پروگرام جلد بحال ہوجائے گا۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ میکرواکنامک استحکام ضروری اس لیے بھی ہے کہ اس کے ذریعے غیر ملکی کرنسی ذخائر میں اضافہ اور کرنٹ اکائونٹ خسارہ کنٹرول کیا جاتا ہے۔ ان سے جب ڈونر فنڈذ منصوبوں پر عمل درآمد سے متعلق مشکلات کے بارے میں پوچھا گیا تو ان کاکہنا تھا کہ عمل درآمد کی کمزوری اور عدم تسلسل سے مشکلات پیدا ہوئیں۔

پروجیکٹ ڈائریکٹرز کو جلد تبدیل کرنے سے منفی اثرات مرتب ہوئے۔ ان کا کہنا تھا کہ گزشتہ ایک سال کے دوران چار چیئرمین ایف بی آر تبدیل ہوئے، جب کہ تین پروجیکٹ ڈائریکٹرز کو تبدیل کیا گیا ایسے میں ایف بی آر کس طرح تسلسل سے کام کرسکتا ہے؟.

ان کا کہنا تھا کہ جب تک وہ پاکستان میں رہے، اقتصادی امور ڈویژن میں 11 وفاقی سیکرٹریز کو تبدیل کیا گیا۔

جب کہ مرکز اور صوبوں میں رابطوں کا بھی فقدان ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ عمل درآمد کی صلاحیت میں اضافے کی ضرورت ہے۔

ان کا کہنا تھاکہ میکرواکنامک استحکام اور بہتر عمل درآمد سے پاکستان آنے والے وقت میں بہتری حاصل کرسکتا ہے۔

ان سے جب علاقائی روابط سے متعلق پوچھا گیا تو ان کا کہنا تھا کہ خیبر بائی پاس منصوبہ، کاسا۔1000 اور کچھ سرحدی سہولت کے منصوبے، علاقائی روابط کے منصوبوں کا حصہ ہیں۔