بارش سے تاجروں و صنعت کاروں کا70 ارب روپے کا نقصان

September 01, 2020

کراچی(رپورٹ/رفیق بشیر)گزشتہ بارشوں سے تاجروں صنعت کاروں کو اربوں کا نقصان پہنچا ہے۔پوری پوری مارکیٹں بارش کے پانی سے دکانوں میں رکھا ہوا لاکھوں اور کروڑوں کا مال سب برباد ہوگیا ہے۔۔تاجر وصنعت کاروں کا کہنا ہے کہ محتاط اندازے کے مطابق کراچی کے تاجروں اور صنعت کاروں کو مجموعی طور 70ارب سے زائد کا نقصان ہوا ہوگا،پیر کو جب تاجر اپنی دکانوں پر گئے تو وہاں پانی کے ساتھ کیچڑ اور تعفن پایا۔بعض مارکیٹوں سے ابھی تک نہیں نکلا جاسکا ہے۔ابوالحسن اصفہانی روڈ پر واقع ایک بہت بڑے سپر اسٹور کے مالک کا کہنا ہے کہ اس کا پورااسٹور تباہ ہوگیا ہے۔بارش کا پانی دیوار توڑ کر اندر داخل ہوگیا۔اور اسٹور میں پہلے روز 7 فٹ تک پانی تھا ۔جس کے باعث تقریبا 40 کروڑ روپے کا نقصان ہوا ہے۔تاہم واضح رہے کہ یہ سپر اسٹور نالے پر غیر قائم کی گئی بلڈنگ میں بنایا گیا تھا جب نالہ اوورفلو ہوا تو پانی دیواریں توڑ کر اندر داخل ہوگیا ہے۔جامع کلاتھ مارکیٹ کے تاجروں کا کہنا ہے کہ ہمارا سب کچھ تباہ ہوگیا۔ہماری دکان میں شادی کے کپڑے فروخت ہوتے تھے ۔جس میں دو دو لاکھ کا بھی کپڑوں کا جوڑا تھا سب برباد ہوگیا۔جن لوگوں نے شادی کے کپڑوں کے آرڈر دئیے ہوئے تھے ان کا مال بھی خراب ہوگیا ہمارے پاس تو اتنی رقم بھی نہیں کہ دوبارہ مال ڈال سکیں۔جامع کلاتھ مارکیٹ ۔اردو بازار اور اطراف کی ساری مارکیٹوں میں اسٹاک میں رکھا ہوا کڑوروں کا مال خراب ہوا ہے۔کپڑا مارکیٹ بولٹن مارکیٹ۔جوڑیا بازار ۔جونا مارکیٹ ۔ادویات مارکیٹ۔اجناس مارکیٹ ۔صدر بازار۔زیب النساء اسٹریٹ۔طارق روڈ۔ڈیفینس کے فیشن ایبل بازار۔سندھی ہوٹل نئی کراچی مارکیٹ بابر مارکیٹ لانڈھی۔انار کلی مارکیٹ فیڈرل بی ایریا ماکیٹوں کا پانی سے برا حال ہے یہاں دکانیں نشیبی ہیں ہیں ۔جس کے ان مارکیٹوں بھی اسٹاک میں رکھا ہوا کروڑوں روپے کا مال خراب ہوگیا۔کپڑا مارکیٹ کے گوداموں میں رکھا ہوا کپڑا زیر آب آگیا۔فلور ملز مالکان کاکہنا ہے کہ ان کے گوداموں میں رکھی ہوئی کروڑوں روپے کی گندم خراب ہوگئی ہے۔جبکہ سبزی منڈی میں سب سے زیادہ نقصان آلو پیاز کے تاجروں کو ہوا۔منڈی کے تمام گوداموں رکھا ہوا فروٹ کا اسٹاک بھی خراب ہوگیا ۔صنعت کاروں کا کہنا ہے کہ زیادہ ٹیکسٹائل کے شعبے خو پہنچا ہے ۔کیونکہ فیکٹرئوں میں کوروں کا تیار شدہ غیر تیار شدہ کپڑا رکھا ہوتا ہے۔جو مکمل طور پر بے کارہو گیا ہے۔ماڑی پور پر۔ چاول کے گوداموں میں رکھا ہوا کڑورں روپے کا چاول خراب ہوگیا۔تمام چاول برآمد کے لئے رکھا ہوا تھا۔صنعت کاروں کا کہنا ہے کہ اب چاول کی برآمد نہ ہونے سے ہمیں کڑروں روپے کا نقصان برداشت کرنا پڑے اور خریداروں کی ناراضی بھی برداشت کرنا پڑئے گئی۔تاجر و صنعت رہنماوں سے بارش کے بعد کی نمائندہ جنگ نے صورتحال معلوم کی تو ان رہنماوں کا کہنا تھا کہ کراچی کی چھوٹی بڑی ہر فیکٹری اور چھوٹے بڑے تمام تاجروں کو بارش سے شدید مالی نقصان پہنچا ہے۔تاجروں وصنعت کاروں کاکہنا تھا کہ پہلے لاگ ڈاون سے نقصان ہوا اور اب بارشوں نے بھاری نقصان پہنچایا ہے۔انہوں نے حکومت سے مطالبہ کیا کہ کراچی کے تاجروں اور صنعت کاروں کے اربوں روپے کے نقصان کے ازالے کے لئے اقدامات اٹھائے ۔اور اس سلسلے میں سروے کیا جائے ۔اور حکومت صنعت کاروں و تاجروں کی فوری طور مالی امداد کرئے ۔یا اسٹیٹ بینک فوری کوئی مالی اسکیم دے ۔تاکہ تاجروں وصنعت کاروں کو اپنا کاروبار بحال کرنے کی اہمت ہوسکے ۔اگر حکومت نے فوری طور پر تاجروں وصنعت کاروں کی مالی مدد نہیں کی تو کراچی میں مزید لاکھوں لوگ بے روزگار ہوجائیں ۔کراچی کی معیشت تباہ ہوجائے ہزاروں صنعت و تاجر بینک کرپٹ ہو کراپنا کاروبار بندکردیں گئے۔کیونکہ تاجر اور صنعت کار اب کار کرنے کی سکت نہیں رکھتے۔