کراچی کے مسائل حل کرنے کے لیے اب تک کتنی کمیٹیز بنیں؟

September 09, 2020

عوامی سطح پر اکثر مسائل کا حل ’کمیٹی‘ ڈال کر نکالا جاتا ہے، یہ بات عوامی سطح تک تو ٹھیک ہے مگر معاملہ کراچی کے گھمبیر مسائل کے حل کا ہو تو اس کا علاج صرف ’کمیٹی‘ نہیں ہوسکتی تاہم وفاقی حکومت نے اب تک یہی کیا ہے، کراچی کے مسائل حل کرنے کے لیے وفاقی حکومت نے اب تک کتنی اور کیسی کیسی کمیٹیاں بنائیں وہ اس رپورٹ میں پڑھیے۔

مسائل کے حل کے لیے بہترین اعلانات، عوامی توجہ سمیٹنے والے بلند و بانگ دعوے اور گیم چینجر لگنے والے کاغذی اور زبانی منصوبوں کی اُس وقت تک کوئی حیثیت نہیں، جب تک ان کے عملی ثبوت زمین پر دکھائی نہ دیں۔ اس تناظر میں بحران در بحران کے شکار کراچی کو دیکھا جائے تو وفاقی حکومت بھی اب تک کمیٹی پر کمیٹی بنانے سے آگےنہیں بڑھی۔

یہ بھی پڑھیے: کراچی انتظار کر رہا ہے کہ کام شروع کیا جائے، اسد عمر

پہلے بجلی کے بحران پر کمیٹی بنی، پھر کچرا اور گندگی صاف کرنے پر کمیٹی بنی، پھر پانی کی قلت اور برباد انفرااسٹرکچر پر کمیٹی اور طوفانی بارشوں کے بعد شہر سیلابی صورتحال سے دوچار ہوا تو کمیٹیوں کے اس سیلاب میں ایک اور کمیٹی بنادی گئی۔

کمیٹی کمیٹی کھیلنے کا یہ کھیل کیسے کھیلا گیا؟ اس کا جائزہ کچھ یوں ہے۔

10 ستمبر 2019 کو کراچی کے فوری حل طلب مسائل ہوں یا طویل المدتی منصوبہ بندی، وزیراعظم عمران خان نے کراچی اسٹریٹیجک کمیٹی کا اعلان کیا جسے وفاقی وزیر فروغ نسیم کی زیرنگرانی کام کرنا تھا۔

9 ماہ بعد 10 جولائی 2020 کو کراچی کو اندھیروں سے نکالنے کے لیے ایک اور کمیٹی کا جنم ہوا۔ بجلی کے بدترین بحران کے حل کے لیے وزیراعظم نے خصوصی کمیٹی بنائی جس میں وفاقی وزیر اسد عمر، خصوصی مشیر شہزاد قاسم اور گورنر سندھ عمران اسماعیل شامل تھے۔

سوال پھر وہی تھا، کراچی کو کیسے تبدیل کیا جائے؟ جواب جاننے کے لیے شہر اقتدار اسلام آباد اور کراچی میں سیاسی جماعتوں کی اعلیٰ ریاستی حکام کے ساتھ دو اہم ملاقاتیں ہوئیں، جس کے بعد 20 اگست 2020 کو وفاق اور سندھ کی چھ رکنی مشاورتی کمیٹی قائم کی گئی جسے کراچی کے مسائل کا جائزہ لے کر حل تجویز کرنا تھا۔ اس کمیٹی میں وزیراعلیٰ سندھ سمیت وفاقی وزراء بھی شامل تھے۔

30 اگست 2020 گورنر سندھ عمران اسماعیل نے کراچی کی تقدیر بدلنے کے لیے ایک اور کمیٹی کا اعلان کیا۔

6 ستمبر 2020 کو وزیراعظم عمران خان کراچی آئے تو کراچی ٹرانسفارمیشن کمیٹی کے اجلاس کے بعد ایک اور کمیٹی ’صوبائی رابطہ عملدر آمد کمیٹی‘ کے قیام کا اعلان کیا۔ جس کے ذمے 11 سو ارب روپے مالیت کے کراچی پیکج کی نگرانی ہے۔

یوں کراچی کے مسائل کے مستقل حل کے لیے اس وقت پانچ مختلف کمیٹیاں موجود ہیں، لیکن مسائل جوں کے توں موجود ہیں۔