وفاقی وزیر برائے منصوبہ بندی اسد عمر کا کہنا ہے کہ یہ بات کوئی نہیں پوچھ رہا کہ کراچی میں کام کب شروع کررہے ہیں، کراچی انتظار کر رہا ہے کہ کام شروع کیا جائے۔
اسد عمر نے میڈیا سے گفتگو کے دوران کہا ہے کہ کراچی کے معاملے پر فضول بحث شروع ہو چکی ہے، یہ بات کوئی نہیں پوچھ رہا کہ کراچی میں کام کب شروع کر رہے ہیں ، کراچی انتظار کر رہا ہے، مان لیتے ہیں سندھ حکومت کے 750 ارب ہیں لیکن کام کب شروع کر رہے ہیں ۔
اسد عمر نے کہا ہے کہ اگربات صرف سیاست، پریس کانفرنسز تک رہی تو پیپلزپارٹی، پی ٹی آئی دونوں کو کراچی کے عوام سے جوتے پڑیں گے۔
انہوں نے مزید کہا کہ عوام کو صرف باتیں کرکےٹرک کی بتی کے پیچھے نہ لگایا جائے ، ہم نے وزیر اعلی سندھ کو خط لکھا ہے کہ کےفور کو وفاق کے حوالے کریں۔
میڈیا سے گفتگو کے دوران ایک صحافی کی جانب سے اسد عمر سے سوال کیا گیاکہ کراچی میں جن منصوبوں کی بات ہو رہی ہے یہ تو پرانے ہیں جس پر اسد عمر نے جواب دیتے ہوئے کہا کہ پرانے باتوں کی حد تک ہیں، پرانے ہیں تو کوئی ایک منصوبہ دکھاؤ کہاں ہے کے سی آر؟ کہاں ہے کے فور؟ ۔
اسد عمر نے کہا ہے کہ اب سیاسی بیان بازی اور ڈرامے بازی نہیں چلے گی۔
اسد عمر کا کہنا تھا کہ سی پیک کے تحت جے سی سی کا اگلا اجلاس بیجنگ میں ہوگا، ابھی اجلاس کی تاریخ طے نہیں ہوئی، ایم ایل ون ریلوے منصوبے کی فنڈنگ کے لیے چین سے مثبت جواب آیا ہے۔