کشمیریوں کے حقوق اور اقوام عالم

September 11, 2020

یہ حقیقت روز روشن کی طرح عیاں ہے کہ بھارت مقبوضہ کشمیر کے لاکھوں مسلمانوں کی جانوں اور حقوق کا قاتل ہے۔ بھارت نے گزشتہ 70سالوں سے مقبوضہ کشمیر پر غاصبانہ قبضہ کر کے 80 لاکھ کشمیریوں کو یرغمال بنایا ہوا ہے۔

بھارت اس دوران ہزاروں بے گناہ کشمیریوں کا خون کر رہا ہے۔خواتین کی عزت و حرمت کو پامال کر رہا ہے اور ان کو ہر قسم کے انسانی حقوق سے محروم کر رکھا ہے۔نریندر مودی کی حکومت نے کشمیری مسلمانوں پر ظلم و ستم کے پہاڑ توڑنے کے نئے طریقے آزمانا شروع کر رکھے ہیں۔5اگست 2019ء کو مقبوضہ کشمیر کی خصوصی آئینی حیثیت پر ڈاکہ ڈالا اور کالے ترمیم کے ذریعے کشمیریوں سے یہ حق بھی چھین لیا۔

اور 1927ء سے رائج قانون کی دھجیاں اڑاتے ہوئے 4لاکھ 35ہزار بھارتیوں کو کشمیری ڈومیسائل جاری کئے گئے۔اور اسی آڑ میں بھارتی باشندوں کو مقبوضہ کشمیر میں آباد کیا جا رہا ہے جن کو یہ حق دیا جا رہا ہے کہ وہ مقبوضہ کشمیر میں جائیدادیں خرید سکتے ہیں اور کاروبار کر سکتے ہیں۔ہزاروں غیرکشمیریوں کو نام نہاد ڈومیسائل کی بنیاد پر مقبوضہ کشمیر میں سرکاری ملازمتیں بھی دی جا رہی ہیں۔مقبوضہ کشمیر میں مسلمانوں کی آبادی کا تناسب 65فیصد ہے۔

مودی سرکار کی کوشش ہے کہ مقبوضہ کشمیر میں غیر مسلم بھارتیوں کو بڑی تعداد میں آباد کیا جائے تاکہ مقبوضہ کشمیر میں آبادی کے تناسب میں مسلمانوں کی اکثریت کو اقلیت میں تبدیل کیا جا سکے۔نریندر مودی چونکہ دہشت گرد اور مسلم دشمن تنظیم آر ایس ایس کے تا حیات اور سرگرم رکن ہیں اور ان کی کوشش ہے کہ بھارت کو مکمل طور پر ہندو ریاست بنایا جائے ۔

وہاں مسلمانوں کی زندگی اس حد تک اجیرن بنائی جائے کہ یا تو وہ بھارت سے نکل جائیں یا وہ دوسرے تیسرے درجے کے بھارتی شہری ہوں۔اس وقت بھارت میں مسلمان آبادی اور تعداد کے لحاظ سے ہندوئوں کے بعد دوسری بڑی اکثریت ہے۔اور یہی بات مودی سرکار کے لئے نا قابل برداشت ہے۔ اس لئے آئے روز بھارت کے رہنے والے مسلمان آر ایس ایس کے بدمعا شوں اور غنڈوں کی دہشت گردی کا نشانہ بنتے ہیں۔نریندر مودی مقبوضہ کشمیر کے مسلمانوں کی اکثریت کو اقلیت میں تبدیل کرنے کے در پے ہیں۔

یہ بھی معلوم ہوا ہے کہ مودی سرکار آر ایس ایس کے غنڈوں کو آباد کاری کی آڑ میں مقبوضہ کشمیر میں لا کر بسا رہی ہے۔یہ اب کس کو معلوم ہے کہ جاری کئے گئے ساڑھے چار لاکھ ڈومیسائلوں میں کتنے ڈومیسائل آر ایس ایس کے بدمعاشوں اور ہندو مذہبی انتہا پسندوں کو جاری کئے گئے ہوں گے۔اس میں کوئی شک نہیں ہے کہ مودی سرکار مقبوضہ کشمیر میں اسرائیلی فارمولے پر عمل پیرا ہے۔

دوسری طرف سات لاکھ بھارتی فوجیوں نے کشمیری مسلمانوں کی زندگی جہنم بنائی ہوئی ہے۔ یہ پاکستان ہی ہے جو کشمیریوں کو حق خود ارادیت دلانے کے لئے ان کے ساتھ کھڑا ہے۔ اور ہر ممکن سطح پر کشمیریوں کی سیاسی، سفارتی اور اخلاقی حمایت کر رہا ہے۔ پاکستان مظلوم کشمیریوں کی یہ حمایت اس وقت تک جاری رکھے گا جب تک ان کو یہ حق نہیں مل جاتا۔ مظلوم کشمیریوں کی نظریں ایک بار پھر اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی پر لگی ہوئی ہیں جس کا اجلاس 15ستمبر کو نیویارک میں منعقد ہو رہا ہے۔ اقوام متحدہ کے ایجنڈے پر مسئلہ کشمیر سب سے اہم اور سب سے پرانا حل طلب معاملہ ہے۔ لاکھوں کشمیری اقوام عالم کو مدد کے لئے پکار رہے ہیں کہ ان کو حق خود ارادیت اور تمام انسانی حقوق دلائے جائیں جس کے بارے میں اقوام متحدہ میں کئی قراردادیں موجود ہیں۔

پاکستان ایک بار پھر رواں ماہ منعقد ہونے والے جنرل اسمبلی کے اجلاس میں مسئلہ کشمیر کو بھر پور انداز میں اٹھائے گا۔ اب وقت آگیا ہے کہ اقوام متحدہ مسئلہ کشمیر کے بارے میں منظور شدہ قراردادوں پر عملدرآمد کرائے اور بھارت پر ہر طرح کا دباؤ ڈال کر مجبور کرے کہ وہ مقبوضہ کشمیر سے اپنی فوج نکال کر وہاں دہشت اور خوف کی فضا ختم کرے۔ کشمیریوں کے انسانی حقوق اور کشمیر کی خصوصی حیثیت کو بحال کر کے وہاں امن و سکون کا ماحول پیدا کرے اور ایک پر امن ماحول میں کشمیریوں کو حق خودارادیت دے۔ یہ بات بھی خوش آئند اور امید افزا ہے کہ اب او آئی سی نے بھی مسئلہ کشمیر کے حل پر خصوصی توجہ دی ہے۔ اس بارے میں پاکستان کی کوششیں جاری ہیں۔

جن کے نتیجے میں او آئی سی کے نمائندوں نے جنیوا میں اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کی چیئر پرسن سے ملاقات کی ہے اور ان کو مقبوضہ کشمیر میں بھارتی مظالم سے آگاہ کیا ہے۔ جنیوا میں پاکستان، ترکی، سعودی عرب، نائیجیریا اور آذر بائیجان کے نمائندوں پر مشتمل گروپ نے یو این کے انسانی حقوق کی چیئرپرسن پر مسئلہ کشمیر کے حل کیلئے زور دیا ہے۔ بلاشبہ مسئلہ کشمیر اب خطے میں آتش فشاں کی صورت اختیار کر چکا ہے۔ اگر اس مسئلہ کو فوری حل نہ کرایا گیا تو خدشہ ہے کہ بھارت کے احمقانہ اور ظالمانہ اقدامات کی وجہ سے کوئی بڑا حادثہ رونما ہو سکتا ہے۔

جس سے نہ صرف خطہ متاثر ہوگا بلکہ پوری دنیا اس کی لپیٹ میں آسکتی ہے۔ پاکستان کشمیریوں کی سیاسی اور اخلاقی حمایت کے ساتھ ساتھ سفارتی سطح پر بھی سر گرم عمل ہےاور ہر فورم پر دنیا کو مقبوضہ کشمیر میں ڈھائے جانے والے مظالم کے خلاف آواز اٹھا رہا ہے۔ امید کی جاتی ہے کہ کشمیریوں کی قربانیوں اور پاکستان کی سفارتی کوششوں سے بہت جلد کشمیرکی آزادی کا سورج طلوع ہوگا۔