سندھ، بارش سے متاثرہ علاقوں کیلئے 700 ملین کی گرانٹ منظور

September 11, 2020

وزیر اعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے صوبے میں بارش سے متاثرہ علاقوں میں جاری امدادی کاموں کے لیے 700 ملین روپے گرانٹ کی منظوری دے دی ہے جبکہ متاثرہ لوگوں کے مویشیوں کے لیے خوراک، مچھردانیاں، خیموں اور چارے کی تقسیم کی مناسب فراہمی کے لیے ہدایات بھی جاری کردی ہیں۔

سید مراد علی شاہ کی زیر صدارت اجلاس منعقد ہوا، اس دوران اویر اعلیٰ سندھ کی جانب سے صوبے میں بارش سے متاثرہ تمام اضلاع میں امدادی کاموں کا جائزہ لیا گیا۔

اجلاس میں مشیر قانون مرتضیٰ وہاب، چیف سیکریٹری ممتاز شاہ، سینئر ممبر بورڈ آف ریونیو / ریلیف کمشنر قاضی شاہد پرویز ،وزیراعلیٰ سندھ کے پرنسپل سیکریٹری ساجد جمال ابڑو ، کمشنر کراچی سہیل راجپوت ، ایڈمنسٹریٹر کے ایم سی افتخار شہلوانی ، سیکرٹری خزانہ حسن نقوی اور دیگر متعلقہ افراد نے شرکت کی۔

انہوں نے اجلاس کو بتایا کہ پی پی پی کے چیئرمین بلاول بھٹو زردری کے ہمراہ بارش سے متاثرہ اضلاع، کراچی، میر پورخاص، عمرکوٹ، تھرپارکر، سانگھڑ اور بدین کا دورہ بھی کیا ہے اور دیکھا کہ لوگوں کو پریشانی کا سامنا ہے۔

مراد علی شاہ نے مزید کہا کہ دیہی علاقوں کے لوگ اپنے مویشیوں کے لیے چارے اور مچھر دانیوں کا مطالبہ کررہے ہیں، امدادی کاموں کے لیے فنڈز کی پوزیشن کا جائزہ لیتے ہوئے وزیر اعلیٰ سندھ نے سیکریٹری خزانہ حسن نقوی کو فوری طور پر 700 ملین روپے جاری کرنے اور سینئر ممبر بورڈ آف ریونیو اور پی ڈی ایم اے کو فراہم کرنے کی ہدایت کی۔

سینئر ممبر بورڈ آف ریونیو نے وزیر اعلیٰ سندھ کو بتایا گیا کہ ان کا محکمہ اور پی ڈی ایم اے بارش سے متاثرہ لوگوں کی ہر طرح سے مدد کرے گا لیکن جہاں تک چارہ اور جانوروں کو مدد کی فراہمی کا تعلق ہے تو یہ محکمہ لائیو اسٹاک کا کام ہے۔

اس پر چیف سیکریٹری ممتاز شاہ نے کہا کہ محکمہ لائیو اسٹاک نے پہلے ہی ملیر، سرجانی، بدین، عمرکوٹ، میرپورخاص، سانگھڑ اور تھرپارکر میں اپنے ویٹنری کیمپ لگا رکھے ہیں۔

انہوں نے وزیر اعلیٰ سندھ کو یقین دلایا کہ محکمہ لائیو اسٹاک بارش سے متاثرہ لوگوں کے مویشیوں کو چارہ فراہم کرے گا۔

وزیر اعلیٰ سندھ نے یہ بھی کہا کہ وہ بارش سے متاثرہ افراد کی امداد کے لیے فنڈز کا بندوبست کرنے اور جلد سے جلد ان کی بحالی کے منصوبے پر عمل پیرا چاہتے ہیں۔

کمشنر کراچی نے وزیراعلیٰ سندھ کو اللّٰہ والا ٹاؤن کورنگی میں عمارت منہدم ہونے کے بارے میں بریفنگ دیتے ہوئے کہا کہ یہ ایک 80 مربع گز کا پلاٹ ہے جسے دو پلاٹوں میں تقسیم کیا گیا تھا، ہر ایک 40 مربع گز پر، اور یہاں عمارت کے علاوہ گراؤنڈ تھری بھی تعمیر کی گئی تھی۔

انہوں نے بتایا کہ یہ عمارت ایس بی سی اے کی منظوری کے بغیر تعمیر کی گئی تھی، عمارت کے گرنے سے چار افراد ہلاک اور سات زخمی ہوئے ہیں۔

وزیراعلیٰ سندھ نے کمشنر کو ہدایت کی کہ وہ علاقے کی دیگر کمزور عمارتوں کی نشاندہی کریں اور انہیں خالی کرا دیں۔

اس بات کی نشاندہی کی گئی کہ اللّٰہ والا ٹاؤن ایک نجی سوسائٹی ہے اور اس میں نکاسی آب کا کوئی نظام موجود نہیں ہے، پانی اس علاقے میں ٹھہرا ہوا تھا جس کی وجہ سے یہ عمارت منہدم ہو گئی۔

کمشنر نے بتایا کہ شہر میں 194 نکاسی آب کی لائنیں چوک ہوگئی ہیں، ان میں سے 154 کو بحال کردیا گیا ہے لہٰذا بیشتر علاقوں میں نہ صرف گٹروں کا بہاؤ ختم ہوچکا ہے بلکہ بارش کے پانی کی نکاسی بھی ہوچکی ہے، سوائے سرجانی اور ملیر کے کچھ دیہاتوں کے ۔

وزیراعلیٰ سندھ کو بتایا گیا کہ کچھ خستہ حال سڑکوں کی مرمت کا کام شروع کردیا گیا ہے، محکمہ ورکس اینڈ سروسز نے ابھی تک ضلع وسطی کی بڑی سڑکوں کی مرمت کا کام شروع نہیں کیا ہے جس کے لیے وزیر اعلیٰ سندھ نے چیف سکریٹری کو جلد سے جلد محکمہ ورکس کو متحرک کرنے کی ہدایت کی۔

ایڈمنسٹریٹر کے ایم سی افتخار شہلوانی نے وزیر اعلیٰ سندھ کو بتایا کہ وہ شہر کی خدمت کے لیے کوشاں ہیں، اس پر وزیر اعلیٰ سندھ نے کہا کہ وہ شہر کو صاف ستھرا بنانا چاہتے ہیں جس کے لیے کے ایم سی ، ڈی ایم سی اور سالڈ ویسٹ مینجمنٹ کو مل کر کام کرنا ہوگا۔

قبل ازیں وزیر اعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ قائداعظم محمد علی جناح کی 72 ویں برسی کےموقع پر مزار قائد گئے جہاں انہوں نے پھولوں کی چادر چڑھائی اور دعا کی۔

اس موقع پر وزیر اعلیٰ سندھ نے اپنے پیغام میں کہا کہ ہمیں بابائے قوم کے اصولوں سے اپنی وابستگی کی تصدیق کرنی ہوگی۔

انہوں نے کہا کہ ہمیں ملک میں جمہوریت اور جمہوری اداروں کو مضبوط بنانے کے لیے سخت محنت کرنی ہوگی اور پاکستان کو ایسا بنائیں جہاں لوگ اس ملک کے بانی کے تصور کے مطابق آزادی، وقار اور عزت کے ساتھ زندگی بسر کرسکیں۔